نبی شناسی



(۵) عدالت اجتماعی

انبیاء کے اھداف میں سے ایک اھم ھدف، معاشرے میں عدل وانصاف کی برقراری ھے۔ قرآن واضح طور پر عدالت اجتماعی بر قرار کرنے کو انبیاء کااھم ھدف او ران کی ایک بڑی ذمہ داری کے طور پر پیش کرتا ھے۔

<لقد ارسلنا رسلنا بالبینات وانزلنا معھم الکتاب والمیزان لیقوم الناس بالقسط>

بیشک ھم نے رسولوں کو واضح دلائل کے ساتھ بھیجا ھے اور ان کے ساتھ کتاب و میزان کو نازل کیا ھے تاکہ لوگ انصاف کے ساتھ قیام کریں۔(۲۱)

(Û¶) نمونہٴ عمل 

آج تمام ، ماھرین نفسیات اس بات پر متفق ھیں کہ کس نمونہٴ عمل کا وجود، افراد معاشرہ کی تربیت میں ایک اھم کردار ادا کرتا ھے اور کمال و تربیت انسان کے اھم ترین اسباب وعوامل میں سے ایک ھے۔ انبیائے الٰھی کے وجود کا ایک فائدہ اور خصوصیت یہ بھی تھی کہ وہ معاشرے کے عام لوگوں کے درمیان زندگی گزارتے تھے اور لامحالہ اپنی صفات کی بنیاد پر عوام الناس کے لئے نمونہٴ عمل ھونے کا کردار نبھاتے تھے۔

<لقد کان لکم فی رسول الله اسوة حسنة لمن کان یرجوا الله والیوم الآخر وذکر الله کثیراً>

تم میں سے اس کے لئے رسول کی زندگی میں بھترین نمونہٴ عمل ھے جو الله اور آخرت سے امیدیں وابستہ کئے ھوئے ھے اور الله کو بھت زیادہ یاد کرتا ھے۔ (۲۲)

بعثت انبیا کا حقیقی ھدف اور غرض وغایت

گذشتہ مباحث سے یہ بات واضح ھوگئی ھے کہ انبیاء ، راہ راست کی طرف بشر کی راھنمائی کے لئے بھیجے گئے ھیں۔ یھاں یہ سوال پیدا ھوتا ھے کہ انبیاء، نجات انسان کو کس شےٴ میں دیکھتے ھیں یعنی ایک انسان کس طرح نجات و کمال حاصل کرسکتا ھے؟ کیا انبیاء کے مدنظر فقط جھان آخرت ھی تھا، دنیاوی زندگی کی طرف کوئی توجہ نھیں تھی؟ آیا ان کا حقیقی ھدف معاشرے میں عدل و انصاف کو برپا کرنا اور کلی طور پر دنیاوی زندگی کو آباد کرناتھا اس معنی میں کہ اخروی زندگی کی حیثیت ان کی نگاہ میں فرعی اورثانوی تھی؟ یا پھردنیاوی اور اخروی دونوں زندگیاں ایک دوسرے کے ساتھ ان کی نگاہ میں اھم اور ان کا حقیقی وواقعی ھدف تھیں؟



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 next