نبی شناسی



یہ ایک ایسی حقیقت ھے جس پر تمام شیعہ و سنی متکلمین متفق ھیں نیز عقل و نقل بھی اس کی تائید کرتی ھیں۔

دلیل عقلی

حقیقت یہ ھے کہ وہ دلیل جو ضرورت بعثت پر دلالت کرتی ھے وھی مذکورہ حقیقت پر بھی دلالت کرتی ھے کیونکہ انسان، وحی اور نبوت کے ذریعے مخصوص ھدایت الٰھی سے مکمل اور صحیح طور پر فقط اسی صورت میں مستفید ھوسکتا ھے جب وحی کے حصول، ادراک اور ابلاغ میں کسی طرح کی غلطی یا اشتباہ کا گذر نہ ھوا ھو۔

خداوند عالم چونکہ حکیم ھے، لھٰذا اس نے ارادہ کیا ھے کہ اس کا پیغام یعنی وحی کسی کمی وزیادتی کے بغیر اس کے بندوں تک پھونچے ۔

وہ چونکہ علیم ھے لھٰذا جانتا ھے کہ اپنے پیغام کو کیسے اور کس کے ذریعے نازل کرے کہ اس کے بندوں تک صحیح وسالم حالت میں پھونچ جائے۔

اللہ یعلم حیث یجعل رسالتہ (۲۴)

چونکہ قدیر ھے لھٰذا مستحکم اور قابل اعتماد ذرائع اور وسائل کا انتخاب کرسکتا ھے نیز انھیں اپنی ذمہ داری اور وظائف کی ادائیگی میں ھرطرح کی خطا اور غلطی سے محفوظ بھی رکھ سکتا ھے۔

دلیل نقلی

قرآن مجید، سورہٴ جن کی آخری آیت میں اس حقیقت کی طرف اشارہ فرماتاھے کہ خدا کے پاس ایسے مامورین اور محافظین ھیں جو وحی کو ھر طرح کے نقصان ، کمی وزیادتی یا تبدیلی وتغیر سے محفوظ رکھتے ھیں تاکہ وحی صحیح و سالم طور پر لوگوں تک پھونچ جائے۔

<عالم الغیب فلا یظھر علی غیبہ احدا۔ً الا من ارتضیٰ من رسول فانہ یسلک من بین یدیہ ومن خلفہ رصداً۔ لیعلم ان قد ابلغوا رسالات ربھم واحاط بما لدیھم واحصیٰ کل شیٴ عددًا>

وہ عالم الغیب ھے اور اپنے غیب پر کسی کو بھی مطلع نھیں کرتا ھے مگر جس رسول کو پسند کرلے تو اس کے آگے نگھبان فرشتے مقرر کردیتا ھے تاکہ وہ دیکھ لے کہ انھوں نے اپنے رب کے پیغامات کوپھونچادیا ھے اور وہ جس کے پاس جو کچھ بھی ھے اس پر حاوی ھے اور سب کے اعداد کا حساب رکھنے والا ھے۔ (۲۵)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 next