نبی شناسی



تمام انبیاء کے اصول وبنیادیں ایک ھی ھیں لیکن ان میں دو جھتیں پائی جاتی ھیں:

(الف) شرائط زمان ومکان، معاشرہ اور خصوصیات انسانی Ú©ÛŒ بنیاد پر بعض فرعی مسائل  میں فرق۔

(ب) مرتبہٴ تعلیمات میں فرق، ھربعد میں آنے والا نبی، فکر بشری کے ارتقاء وکمال کے مطابق اپنی تعلیمات کا درجہ ومرتبہ بڑھاتا رھتا تھا۔ مثلاً خدا، قیامت اور انسان وغیرہ سے متعلق موجود ہ اسلامی معارف وتعلیمات گذشتہ انبیاء کی تعلیمات کے بالمقابل بے حد عمیق ووسیع ھیں۔

انسان مکتب ومدرسہٴ انبیاء میں اس طالبعلم کی مانند ھے جو درجہٴ اول سے آخری درجے تک کے علمی مراحل بتدریج طے کرتا ھے۔ اس سلسلے میں دین واحد کا ارتقاء کھنا صحیح ھے نہ کہ جدا گانہ ادیان کے طور پر پیش کرنا۔

قرآن مجید نے ھرگز لفظ ”دین“ کو جمع (ادیان) کی صورت میں استعمال نھیں کیا ھے بلکہ انبیائے الٰھی کو ایک دوسرے کی تائید وتصدیق کرنے والے کے طور پر پر پیش کیا ھے اور اس سلسلے میں انبیائے کرام سے سخت عھد و پیمان لیا گیا ھے۔

<واذ اخذالله میثاق النبیین لما آتیتکم من کتاب وحکمة ثم جائکم رسول مصدق لما معکم لتؤمنن بہ ولتنصرنہ قال اٴاقررتم واخذتم علیٰ ذلکم اصری قالوا اقررنا قال فاشھدوا وانا معکم من الشاھدین>

اور ( اس وقت کو یاد کرو) جب خدا نے تمام انبیاء سے عھد لیا کہ ھم تم کو جو کتاب وحکمت دے رھے ھیں اس کے بعد جب وہ رسول آجائے جو تمھاری کتابوں کی تصدیق کرنے والا ھے تو تم سب اس پر ایمان لے آنا اور اس کی مدد کرنا اور پھر پوچھا کہ کیا تم نے ان باتوں کا اقرار کرلیا ار ھمارے عھد کو قبول کرلیا تو سب نے کھا کہ بیشک ھم نے اقرار کرلیا۔ ارشاد ھوا کہ اب تم سب بھی گواہ رھنا اور میں بھی تمھارے ساتھ گواھوں میں ھوں۔(۴۰)

خاتم الانبیا

یہ بھی ضرریات اسلام میں سے ھے کہ رسول اکرم ، سلسلہٴ انبیاء کی آخری کڑی ھیں۔ آنحضرت کے بعد اب کوئی نبی نھیں آئے گا۔ قرآن کریم سورہٴ احزاب کی ۴۰/ویں آیت میں اس حقیقت کو قاطعانہ طور پرصاف صاف بیان کررھا ھے:

<ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول الله وخاتم النبیین وکان الله بکل شیٴ علیماً>



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 next