نبی شناسی



علامہ طباطبائی  ان آیات Ú©ÛŒ تفسیر Ú©Û’ ذیل میں فرماتے ھیں :

”والمعنی : فان اللہ یسلک ما بین الرسول و من ارسل الیہ و ما بین الرسول و مصدر الوحی مراقبین حارسین من الملائکة و من المعلوم ان سلوک الرسد من بین یدیہ و من خلفہ لحفظ الوحی من کل تخلیط و تغییر بالزیادة والنقصان یقع فیہ من ناحیة الشیاطین بلا واسطة او معھا“۔

یعنی خدا فرشتوں کو مراقب وحی قرار دیتا ھے تاکہ وحی الٰھی میں شیاطین کی طرف سےکوئی غلط یا کمی و زیادتی واقع نہ ھو ۔(۲۶)

گناہ سے متعلق عصمت

شیعی عقیدے کے اعتبار سے تمام انبیائے کرام اپنی پیدائش سے اواخر عمر تک ھر طرح کے گناہ، خواہ گناہ کبیرہ یا صغیرہ، سے منزہ اور پاک ھوتے ھیں حتی سھوونسیان بھی ان کے گناہ کوانجام دینے کا باعث نھیں بنتے ھیں۔

علمائے اھل سنت اس سلسلے میں اختلاف رکھتے ھیں۔ ان میں سے بعض انبیاء کرام کو فقط گناھان کبیرہ سے پاک و معصوم مانتے ھیں جب کہ ایک گروہ کے مطابق انبیاء زمانہٴ بلوغ کے بعد معصوم ھوتے ھیں۔

ساتھ ھی ایک گروہ کا نظریہ یہ بھی ھے کہ انبیاء رسالت پر مبعوث ھونے کے بعد معصوم ھوتے ھیں۔ حشویہ اور بعض اھل حدیث اصلاً منکر عصمت انبیاء ھیں یعنی ان کے مطابق انبیاء سے ھر گناہ صادر ھوسکتا ھے حتی زمانہٴ نبوت میں اور عمدی طور پر بھی۔

یھاں یہ وضاحت بھی ضروری ھے کہ یھاں عصمت انبیاء سے مراد فقط گناھوں کا ارتکاب ھی نھیں ھے بلکہ مراد یہ ھے کہ انبیاء ایک مخصوص قوت ارادی اور ملکہ نفسانی کے حامل ھوتے ھیں جو تمام حالات و شرائط میں ان کو گناھوںکی انجام دھی سے باز رکھتا ھے۔ ایسے بھت سے افراد ھیں جنھوں نے اپنی ساری عمر میں قطعاً کوئی گناہ انجام نھیں دیا ھے لیکن ایسا دعویٰ شاید ھی کوئی کرے کہ وہ کسی بھی حالت یاکیفیت و شرط میں مرتکب گناہ نھیں ھوگا۔گناہ نہ کرنے اور ایسا ملکہ یا قدرت رکھنے میں جو تمام شرائط میں ارتکاب گناہ سے باز رکھے، زمین و آسمان کا فرق ھے۔

عقلی ونقلی بھت سے دلائل واستدلالات موجود ھیں جوانبیاء کے گناھوں سے معصوم ھونے پر دلالت کرتے ھیں ۔

دلیل عقلی:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 next