نبی شناسی



انسان ایک ایسا آزاد اور خودمختار موجود ھے جو اپنے امور کواپنے اختیار اور انتخاب سے انجام دیتا ھے۔ جو فعل اس کو مفید نظر آتا ھے اسے انجام دیتا ھے اور جو فعل نقصان دہ یا قبیح نظر آتا ھے اس سے اجتناب کرتا ھے مگر کبھی کبھی ایسا بھی ھوتا ھے کہ ارادے کی کمی اور اپنے نفس پر کنٹرول نہ ھونے کی وجہ سے ان امور کوبھی انجام دے دیتا ھے جو حکم عقل کے خلاف ھوتے ھیں۔

یھی وجہ ھے کہ ایک عقلمند شخص کسی بھی قیمت پرخود کو آگ کے حوالہ نھیں کرتا ھے یا زھر نھیں کھاتا ھے وغیرہ وغیرہ۔ اگرچہ عقلمند آدمی ان امور کو انجام دینے کی قدرت رکھتا ھے اور ان کو انجام بھی دے سکتا ھے مگر چوں کہ یہ اس کے لئے نقصان دہ ھیں لھٰذا ان کے قریب بھی نھیں پھٹکتا۔

مذکورہ مقدمہ کی روشنی میں ھم کھہ سکتے ھیں کہ انبیاء دو خصوصیات کے حامل ھوتے ھیں جو انھیں ھر طرح کے گناہ سے محفوظ رکھتی ھیں۔ پھلی خصوصیت یہ ھے کہ انھیں گناھوں کے بارے میںمکمل علم ویقین ھوتا ھے اس طرح کہ ھرگناہ ان کی نگاہ میں دھکتی ھوئی آگ اور قاتل زھر کی مانند ھوتا ھے۔

دوسری خصوصیت یہ ھے کہ ان کے پاس ایک قوی، مستحکم اور عمیق اراد ہ ھوتا ھے جو ان کے جذبات، شھوات نفسانی اور غیظ و غضب کو کنٹرول کرتا ھے۔ ابنیاے ٴ خدا ایسے بزرگ وبالا بندگان خدا ھیں جن کے ارادے میں ذرہ برابر ضعف یا کمی نھیں پائی جاتی ھے۔

ان دو خصوصیات کی بنا پر کوئی بھی نبی کسی بھی حالت یا کیفیت میں گناہ کا مرتکب نھیں ھوسکتا اگرچہ اس گناہ کو انجام دینے کی قدرت رکھتا ھے۔

اس سلسلے میں استاد شھید مطھری فرماتے ھیں:

”گناہ سے مربوط عصمت، ایمان اور تقویٰ Ú©ÛŒ شدت اور زیادتی سے پیدا ھوتی Ú¾Û’Û” اس سلسلہ میں قطعاً ضروری نھیں Ú¾Û’ کہ کسی انسان Ú©Û’  ”معصوم“ ھونے Ú©Û’ لئے ایک خارجی قوت جبراً اور زبردستی اس Ú©Ùˆ گناہ سے باز رکھے یا معصوم شخص اپنی جسمانی اور Ø°Ú¾Ù†ÛŒ ساخت Ùˆ طینت Ú©ÛŒ بنا پر گناہ Ú©ÛŒ انجام دھی Ú©ÛŒ قدرت نہ رکھتا Ú¾ÙˆÛ” اگر کوئی شخص گناہ Ú©Ùˆ انجام دینے Ú©ÛŒ قدرت Ú¾ÛŒ نہ رکھتا Ú¾Ùˆ یا کوئی دوسری قوت ھمیشہ اس Ú©Ùˆ گناہ Ú©ÛŒ انجام دھی سے باز رکھتی ھوتو اساساً ایسے شخص Ú©Û’ لئے گناہ کامرتکب Ù†Ú¾ ھونا نہ کوئی فضیلت Ú¾Û’ اور نہ اس کا کمال کیونکہ ایسا شخص اس شخص Ú©ÛŒ طرح Ú¾Û’ جس Ú©Ùˆ کسی جگہ قرار دے دیا گیا Ú¾Ùˆ اور وہ کوئی کام اپنی مرضی سے نہ کرسکتا ھو“۔ (Û²Û¹)

اثبات نبوت

نبوت ایک ایسا عظیم و مقدس مقام و منصب ھے جس پر فائز ھونے والا شخص لوگوں کے درمیان مومن ھوجاتا ھے، ان کے لئے محبوب و مقدس بن جاتا ھے اور اس کی اطاعت و پیروی لوگوں کے لئے شرعی اور دینی وظیفہ اور ذمہ داری ھوجاتی ھے۔ یھی وجہ ھے کہ تاریخ میں اکثر ایسا ھوا ھے کہ بعض قدرت پرست اور دوسروں سے سوئے استفادہ کرنے والے افراد نبوت کا کاذب اور بے بنیاد دعویٰ کربیٹھے ھیں تاکہ نبوت کے ظاھری فوائد سے مستفید ھوتے ھوئے لوگوں کو اپنا گرویدہ بنا لیں اور ان پر غلبہ حاصل کرلیں۔ یھی امر اس بات کا موجب ھوجاتا ھے کہ ھم ان راھوں اور دلائل کو پھچانیں جو نبوت کا دعویٰ کرنے والے کے دعویٰ کی صداقت وحقیقت کو اضح اور بیان کرسکیں۔ نوبت کا دعوی ٰکرنے والے شخص کی صداقت تین راھوں سے ثابت ھوسکتی ھے:

(۱) قرائن و شواھد



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 next