صحیفہ حضرت فاطمه زھراء سلام اللہ علیھا



اس کتاب کے بار ے میں

جہاں ہستی کے بحربے کراں کی وسعتوں میں انسان ایک کمزور اور بھٹکا ہوا قطرہ ہے، روشن راہ کے باوجود بھٹکا ہوا اور حادثات اور ناکامیوں کے مقابل میں کمزور، لیکن فقط زندگی کے بحر بیکراں سے اتصال اور واقع اور حقیقی منبع فیض پر توکل اور تمسک اور فقر و ناتوانی کو توڑنا ہے جس کی وجہ سے انسان اطمینان قلب کے ساتھ پر اعتماد انداز میں بہتر مستقبل کے لئے کوشش کرتا چلا جا رہا ہے، یا قدم بڑھاتا جارہا ہے، جب انسان ہر طرف سے ناکام ہو کر تھک ہارجائے، جب امید کی کرنیں دم توڑ جائیں تو پھر بھی آرزوؤں کی پرواز کسی منزل کی جستجو میں ہے، جب انسان تمام عادی اور مادی ذرائع اور اسباب سے مایوس ہوجائے تو لاشعوری طور پر دست نیاز بارگاہ کی طرف اٹھتا ہے جو تمام قدرتوں کا منبع ہے، ہاں، اگر دعا نہ ہو، اور اگر بشر خدا کو نہ پکارے تو کس طرح حالات پر قابو پا سکتا ہے اور مشکلات اور سختیوں میں اس کے علاوہ کون سی پناہ گاہ رکھتا ہے، جی ہاں، دعا کی شمعیں لوگوں کے ضمیروں کو روشن، اور دل پر چھپائی گھٹاؤں کو برطرف کرتی ہیں اور بدن سے سختیوں کو دور کردیتی ہیں، اور مصائب و آلام کے بوجھ کو کم کرتیں ہیں، انسان جب سختیوں اور مشکلات سے گھرے معاشرے میں قدم رکھتا ہے جبکہ دنیا تو ہمیشہ مصیبتوں کی موجوں کی لپیٹ میں اور بڑے بڑے حادثات کے گرداب میں پھنسی رہتی ہے تو ایسی صور ت میں رحمت الہی کا بحر بیکر ان تقاضا کو پورا کرتا ہے کہ مضبوط پناہ گاہ رکھتا ہو، جب سے حضرت آدم علیہ السلام پیدا ہوئے اور حضرت جبرئیل کے ذریعے سے دعاکے قبول ہونے اور رفع مشکلات پنجتن پاک علیہم السلام کو وسیلہ اور بارگاہ ایزدی میں شفیع قرار دینے کی تعلیم دی گئی تو اس سے بنی آدم کی ذمہ داری واضح ہوجاتی ہے۔

 

اس کتاب سے دعائیں اور اہل بیت اطہار سے منقول آنحضرت(ص) کے راز ونیاز و خطبے اور احادیث پیش خدمت ہیں، ان منقولات کے مضامین خود بہترین گواہ ہیں کیونکہ ایک تو ان کی سطح علمی بہت بلند ہے اور آنحضرت(ص) کے افکار کی روشنی ہر مطالعہ کرنے والے کو حیران کردیتی ہے، اور ایسا کیوں نہ ہو کیونکہ ان کا علم اور دانائی علم الہی کے بحر بیکراں سے حاصل شدہ ہے، اے زہرا یہ آپ کا صحیفہ ہے، یہ نور کا صحیفہ ہے۔

 

اے زہرا!اے جہانوں کے خدا کی برگزیدہ، اے رسولوں کے سردار کے بدن کا ٹکڑا، اے امیر المومنین کی رفیقہ حیات، معصومین کی پرورش کرنے والی، اے مظلومہ دوراں، اے ظالموں کے ظلم کے کا نشانہ بننے والی، اے دشمنوں کے ستم اٹھانے والی، اس معمولی سی کاوش کو آپ کی بارگاہ میں پش کرتا ہوں، تاکہ اپنی عنایات میں شامل قرار دے دیں اور ہمارے سلام اور آداب کو قبول فرمائیں، اب خلوص بھرے دل کے ساتھ بارگاہ ایزدی سے امیدوار ہوں اور آپ کے مقدس اور عزت دار وجود مسعود کو شفیع اور واسطہ فیض قرار دیتے ہوئے عرض کرتا ہوں کہ آپ کی شفاعت کے طلبگار ہیں۔

 

اللہ تعالیٰ کی تسبیح و تقدیس میں دعائیں اور حاجتیں

(۱) اللہ سبحانہ کی تسبیح و تقدیس میں

پاک ہے وہ ذات جو صاحب عزت اور سر بلند و سرفراز ہے۔

پاک ہے وہ ذات جو جلالت اور بزرگی کی مالک ہے۔

پاک ہے وہ ذات جس کی بادشاہی ہمیشہ رہنے والی ہے۔

پاک ہے وہ ہستی جس نے خود کو خوبصورت ترین لباس پہنا رکھا ہے۔



1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 next