صحیفہ حضرت فاطمه زھراء سلام اللہ علیھا



یہ سب کچھ اس وقت ہوا جب تم پر سکون زندگی گذار رہے تھے، امن کے گہوارے میں نعمتوں سے محفوظ ہو رہے تھے، اس انتظار میں رہتے تھے کہ مشکلات تمہیں اپنی لپیٹ میں نہ لے لیں، تم ہر روز نئی خبر سننے کے چکر میں رہتے تھے اور جنگ کے وقت منہ موڑ لیتے تھے، اور میدان جنگ سے فرار اختیار کر لیتے تھے، پھر جب اللہ نے اپنے پیغمبر کیلئے انبیاء کاگھر اور اوصیاء کی آرام گاہ منتخب کرلی، تو تم میں نفاق کی علامتیں ظاہر ہونا شروع ہو گئیں، اور دین کالباس کہنہ نظر آنے لگا، اور گمراہوں کی خاموشیاں ٹوٹ گئیں، کمینے لوگ عزت دار بنے اور اہل باطل کا نازوں پلا اونٹ تمہارے دروازں تک پہنچ گیا، اور شیطان نے کمین گاہ سے اپنا سر باہر نکال کر تمہیں دعوت دی جب اس نے دیکھا کہ اس کی دعوت پر مثبت جواب دینے والے ہو، اور دھوکہ کھانے کیلئے آمادہ ہو تو اس وقت اس نے آپ سے چاہا کہ قیام کرو، ور جب دیکھا کہ آپ آسانی سے یہ کام انجام دینگے، تو آپ کو غصے میں لے آیا، اور جب دیکھا کہ آپ غضبناک ہیں تو آپ نے غیروں کے اونٹوں پر پلان لگائے اور ایسے پانی میں داخل ہوئے جو آپ کا حصہ نہ تھا۔

 

یہ سب کچھ ماضی قریب کی باتیں ہیں، اور ابھی تک زخموں کے نشان واضح تھے اور زخم بھرے نہیں تھے اورپیغمبر اسلام(ص) دفن نہیں ہوئے تھے، تم نے بہانہ کیا کہ فتنہ سے ڈرتے ہو، آگاہ رہو کہ اب فتنہ میں پڑے ہو، حقیقت ہے کہ جہنم نے کافروں کا احاطہ کر رکھا ہے۔

 

تم سے یہ کام بعید تھا کس طرح یہ کام انجام دیا، کہاں جارہے ہو حالانکہ کتاب خدا تمہارے پاس ہے، جس کے امور روشن، اور احکام واضح، اور ہدایت کی علامتیں ظاہر اور محرمات ہویدا اور اس کے امور اظہر من الشمس ہیں، لیکن اس کو بھی پس پشت ڈال دیا گیا، بغیر توجہ کیے اس کو پڑھتے ہو، یا بغیر قرآن کے حکم کرتے ہو؟ اور یہ ظالموں کے لئے بہت برا بدلہ ہے، اور اگرکوئی اسلام کے علاوہ دین کو چاہتا ہو تو وہ اسے قابل قبول نہیں ہے، اور ایسے لوگ قیامت میں نقصان اٹھانے والے ہیں۔

 

پھر تم نے اتنا بھی خیال نہیں کیا کہ یہ پریشان دل آرام پاجائے، تاکہ ان کا نکالنا آسان ہوجائے بلکہ تم نے بھی جلتی آگ پرتیل چھڑکا، آگ کے قریب ہو گئے تاکہ اس کو مزید بھڑکا سکو، اور شیطان کی آواز پر لبیک کہنے کیلئے تیار، اور خدا کے دین کے نور کو خاموش کرنے کے لئے اور برگزدیدہ پیغمبر کی سنتوں کو تباہ کرنے کیلئے آمادہ تھے، کف شیر پینے کے بہانے زیر لب چھپ کر پیتے ہو، اور پیغمبر اسلام(ص) کے خاندان اور بیٹوں کیلئے ٹیلے کے پیچھے اور درختوں میں کمین لگا کر راہ چل رہے تھے، اب ہمیں چاہیے کہ خنجر سے کٹے ہوئے کی طرح اورپیٹ میں لگے نیزے کے ساتھ، صبر کریں۔

 

اب تم گمان کرتے ہو کہ ہمارے لئے کوئی وراثت نہیں ہے کیا جاہلیت کے طریقوں کے خواہش مندہو؟ اہل یقین کے لئے خدا کے حکم سے بڑھ کر کیا حکم ہے، کیاتم نہیں جانتے؟ حالانکہ آپ کیلئے اظہر من الشمن ہے کہ میں ان کی بیٹی ہوں۔

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 next