صحیفہ حضرت فاطمه زھراء سلام اللہ علیھا



مجھے میری جان کی قسم، اس فتنہ کی بنیاد رکھ دی گئی ہے اور اس انتظار میں رہو کہ اس مرض کا فساد معاشرے میں پھیل جائے، تو اس وقت دودھ والی جگہوں سے تازہ خون اور ہلاک کرنے والی زہر دوھیا کرو گے، یہی وہ جگہ ہے جب باطل کی راہ چلنے والے نقصان اٹھاتے ہیں، اور آنے والی نسلیں ان کے اعمال کے نقصانات دیکھیں گے، اس وقت آپ کی دنیا ہی آپ کی جان ہو گی اور فتنوں سے آپ کے دلوں کو آرام آئے گا، اور میں خبر دیتی ہوں کہ ہمیشہ تلواروں اور ظلم کرنے والے حملہ آوروں کی زد میں رہو گے اور عمومی طور پر بد نظمی اور طاقتوروں کے استبداد کا شکار رہو گے اور وہ لوگ بہت کم حقوق تمہیں دیں گے اور تلواروں کے زور پر تمہارے اتحاد کو پارا پارا کریں گے، اس وقت تم کف افسوس ملو گے کہ معاملات کہاں تک پہنچ چکے ہیں، آیا جس کام سے صرف نظر کر چکے ہو کیا میں اس کام پر تم کو آمادہ کر سکتی ہوں؟

سوید بن غفلہ کہتے ہیں، پس عورتوں نے یہ باتیں اپنے شوہروں کو بتائیں تو مہاجرین و انصار میں سے بعض لوگ معذرت خواہی کیلئے آکر کہتے تھے، اے سیدة النساء اگر حضرت امام علی ابوبکر کی بیعت کرنے سے پہلے ہمیں بتا دیتے تو ہم ان پر کسی اور کو ترجیح نہ دیتے۔ پھر حضرت زہرانے فرمایا۔ مجھ سے دوررہو، ارتکاب گناہ اور اس سہل انگاری کے بعد بہانہ سازی کا تو کوئی مطلب نہیں بنتا۔

۳۔ خلافت کے غصب کرنے والوں کے بار ے میں

روایت ہے پیغمبر اسلام(ص) کی وفات کے بعد امیر المومنین سے خلافت غصب کر لینے کے بعد عمر ہمیشہ تلوار اپنی کمر سے لگا کر مدینہ میں چکر لگاتا تھا کہ ابو بکر سے بیعت کرو، اس سے بیعت کرنے میں جلدی کرو، ہر طرف سے لوگ اس کی بیعت کرنے کیلئے آتے تھے، چند دن گذرنے کے بعد عمر کچھ لوگوں کے ہمراہ حضرت امام علی کے دروازے پر آکر کہتا ہے کہ علی باہر آئیں۔ جب علی باہر نہیں آئے تو عمر نے لکڑیاں اور آگ منگوا کر کہا اس کی قسم جس کے قبضہء قدرت میں میری جان ہے، یا گھر سے باہر آؤ یا تمام اہل خانہ کو آگ لگا دوں گا، اس کے بعد حضرت فاطمہ دروازے کے پاس آئیں اور کہا تمہاری طرح کی ملت میں نے نہیں دیکھی جو بے وفا اور معاملات میں بری ہو، رسول خدا کا جنازہ ہمارے ہاتھوں میں چھوڑ کر اپنے قول و قرار اور وعدوں کو پھاڑ دیا ہے اور بھول گئے ہو ہمیں خلافت سے تو محروم کرہی دیا کیا ہمارے لئے کسی قسم کے حق کے بھی قائل نہیں ہو گویا غدیرخم والے واقعہ سے آگاہی نہیں رکھتے۔

خدا کی قسم اس دن پیغمبر اسلام(ص) نے امیر المومنین کی ولایت کو نہ فقط بتایا بلکہ لوگوں سے بیعت بھی لی تاکہ تم جیسے موقع پرست لوگوں کی امیدوں کو ختم کریں لیکن تم نے پیغمبر اسلام(ص) سے تعلقات کے رشتوں کو پارہ پارہ کردیا، تو جان لو کہ دنیا و آخرت میں اللہ تعالیٰ ہمارے اور تمہارے درمیان فیصلہ کردے گا۔

 

ارشادات جناب سیدہ علیہ السلام

۱۔ اللّٰہ جل جلالہ کی توصیف کرتے ہوئے فرمایا

بغیر کسی مادے کے موجودات کو پیدا کیا، اور ان کو بغیر کسی مشابہت سے پیدا کیا، اپنی قدرت سے ان کو پیدا کیا اور اپنے ارادے سے ایجاد کیا، البتہ بغیر اس کے کہ ایجاد اور پیدا کرنے میں کسی کا محتاج ہو اور ان کی تصویریں بنانے میں اسے کوئی فائدہ نہیں ہے، مگر یہ کہ اس کی حکمت ثابت ہو جائے اور اس کی اطاعت کرنے پر آگاہی حاصل ہوجائے اور اپنی قدرت کے اظہار کیلئے اور اپنی عبودیت کی راہ کی شناخت کیلئے اور اپنی دعوت کو متبرک بنانے کے لئے۔

۲۔ قرآن کی توصیف کرتے ہوئے فرمایا

قرآن کے ذریعے سے اللہ کی روشن دلیلوں کو پایا جاتا ہے اور بیان کردہ واجبات کو سمجھا جاتا ہے اور مزید یہ کہ ڈرائے گئے محرمات، براہین، واضح اور دلائل قاطعہ وساطعہ اور بھرپور فضائل اور بخشے گئے جائز امور اور لکھے گئے قوانین روشن ہوتے ہیں۔

۳۔ قرآن کی توصیف کرتے ہوئے فرمایا

آپ کے پاس قرآن، کتاب ناطق ہے اور وہ سچ بولنے والا ہے اور نمایاں نور والا ہے اور اس کے نور کی شعائیں ہر اس جگہ پر پڑتی ہیں کہ جس کی وجہ سے دلائل و براہین روشن اور اس کے راز آشکار ہیں اور اس کے ظواہر نمایاں ہیں، جس میں اس کی پیروی کرنے والے حیرت زدہ ہیں اور وہ پیروی کرنے والوں کی بہشت کی طرف راہنمائی کرنے والا ہے اور اس کی سماعت راہ نجات ہے۔ یعنی قرآن کی تلاوت سننا باعث نجات ہے۔

۴۔ قرآن کی توصیف میں فرمایا

قرآن کے امور ظاہر ہیں اور اس کے احکام نمایاں اور نورانی ہیں اور اس کی علامتیں روشن ہیں، اور اس کے محرکات واضح ہیں اور اس کے احکام روشن ہیں۔

۵۔ اپنے والد گرامی کی توصیف میں فرمایا

اللہ تعالیٰ نے پیغمبر اسلام(ص) کو اپنے دین کی تکمیل کیلئے اور اپنے فرامین کو اختتام تک پہنچانے کیلئے اور اپنی رحمت بے کراں کو مرحلہ ثبوت تک پہنچانے کے لئے مبعوث کیا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 next