صحیفہ حضرت فاطمه زھراء سلام اللہ علیھا



اے لوگو !جان لو کہ میں فاطمہ ہوں اور میرے باپ حضرت محمد ہیں۔ جو چیز ابتدا میں بیان کروں گی آخر میں بھی وہی کہوں گی۔ میں نے غلط نہیں کہا تھا میں نے کوئی ظلم نہیں کیا آپ کے درمیان سے پیغمبر مبعوث ہوئے۔ آپ کے رنج ان پر گراں ہوئے وہ آپ سے دلسوز تھے اور وہ مومنین پر مہربان اور لطف کرنے والے تھے۔

 

پس اگر ان کو جانتے ہو تو جان لو کہ وہ تمہاری عورتوں میں سے فقط میرے باپ ہیں اور اور تمہارے مردوں میں سے صرف میرے شوہر کے چچا زاد بھائی ہیں، یہ کتنی اچھی تکریم اور عزت ہے کہ میں ان سے نسبت رکھتی ہوں۔ انہوں نے اپنی رسالت کا آغاز ڈرانے سے کیا، اور مشرکین سے دوری اختیار کی اور ان کے سروں پر تلوار چلائی اور ان کو گردن سے پکڑا اور حکمت اور موعظ حسنہ سے اپنے پروردگار کی طرف دعوت دی۔ بتوں کو نابود کیا، کینہ سے کام لینے والوں کے سر کچل دیئے، یہاں تک کہ ان کی جمعیت پرگندہ ہو کر میدان سے فرار ہونے پر مجبور ہو گئی۔

 

پھر رات کے پردوں سے صبح کی روشنی نمودار ہوئی اور حق کے چہرے پر پڑی نقاب کھینچ لی گئی پھر حکومت اسلامی کے سربراہ سخن طراز ہوئے جبکہ شیاطین کی فریادیں دب کر رہ گئیں۔ منافقت کے کانٹے راست سے ہٹا دیئے گئے، کفر و الحاد کی گرہیں کھل گئیں، اور آپ کے منہ کلمہ اخلاص سے گنگنا اٹھے۔ ایسے گروہ کہ جن کے چہرے روشن اور شکم پشت کے ساتھ لگے تھے۔

 

آپ لوگ بڑھکتی ہوئی آگ کے گھڑے سے بہت قریب تھے اور تعداد میں ایک گھونٹ کی مانند تھے اور بیرونی خطروں کی زد میں تھے، آپ آگ کی اس چنگاری کی طرح تھے جو فوراً بجھ جاتی ہے، گذرنے والوں کے قدموں میں کچلے جارہے تھے، اونٹوں کے آلودہ کئے ہوئے پانی کو پیتے تھے، درختوں کے پتوں کو بطور غذا استعمال کرتے تھے تم ذلیل و خوار مسترد شدہ لوگ تھے تم ڈرتے تھے کہ اطراف کے لوگ تمہیں اپنا غلام نہ بنا لیں۔ جب تم بھیڑیا نما عربوں اور اہل کتاب کے سرکشوں سے حزیمت اٹھا چکے تو تب اللہ تعالیٰ نے ایسے حالات میں حضرت محمد کے ذریعے سے نجات دی۔

 

جب کبھی وہ جنگ کی آگ بھڑکاتے اللہ تعالیٰ خاموش کردیتا، یا جب بھی شیطان نے سر اٹھایا یا مشرکین کے اژدھاؤں نے منہ کھولے تو پیغمبر اسلام(ص) نے اپنے بھائی کو آگے کیا۔ اور وہ بھی جب تک ان کے سر زمین پر نہ پٹختے، اور اپنی تلوار سے ان کی آگ گل نہ کردیتے واپس نہ آتے، وہ راہ خدا میں ہمیشہ کام کرنے والے، اور اس کے امور میں کوشش کرنے والے، پیغمبر اسلام(ص) کے قریبی اولیاء کے سردار، ہمہ وقت آمادہ ، نصیحت کرنے والے، محنت کرنے والے، جدوجہد کرنے والے اور راہ خدامیں کسی ملامت گر کی ملامت سے نہ ڈرنے والے ہیں۔

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 next