صحیفہ حضرت فاطمه زھراء سلام اللہ علیھا



بغیر کسی پیشگی چیزوں کے موجودات کو خلق کیا، اور پہلے سے کسی سانچے کی اتباع کیے بغیر موجودات کو پیدا کیا، بلکہ انہیں اپنی قدرت اور ارادے سے وجود بخشا، ان کے بنانے اور پیدا کرنے میں اسے کوئی حاجت نہیں اور نہ ہی اس کیلئے تصویر کشی میں کوئی فائدہ ہے۔ سوائے اس کے کہ اس کی حکمت ثابت ہوجائے اور اس کی اطاعت پر آگاہی ہوجائے اور اپنی قدرت پر اظہار کے لئے اور اپنی عبودیت سے آگاہی اور اپنی دعوت کو گرامی بنانے کے لئے پھر اپنی اطاعت کرنے پر ثواب اور معصیت انجام دینے پر عذاب مقرر کیا تاکہ بندوں کو پستیوں سے محفوظ بنا کر بہشت کی جانب رہنمائی کرے۔

 

اور میں گواہی دیتی ہوں کہ میرے باپ حضرت محمد اس کے بندے اور رسول ہیں۔ ان کو بھیجنے سے پہلے منتخب کیا اور انتخاب سے پہلے نام پیغمبر ہی رکھا، اور مبعوث کرنے سے پہلے چن لیا، انہیں اس وقت چنا جب مخلوقات پردہ غیب میں تھیں، انتہائی تاریکیوں میں ڈوبی ہوئی تھیں، بلکہ عدم نیستی کی سرحد پر کھڑی تھیں، اس کے کاموں کے انجام سے آگاہی کی خاطر اور حادثات زمانہ پر محیط ہونے کی وجہ سے قضا و قدر کے واقع ہونے پر مکمل پہچان کیلئے حضرت محمد کوبھیجا تاکہ اس کا امر کامل، حکم قطعی اور فضا و قدر عملی صورت پیدا کریں، انہوں نے مختلف امتوں کو دیکھا جو ادیان کی پیروکار تھیں، کچھ آتش پرست تھیں اور کچھ تراشے گئے بتوں کی پرستش کرنے والی تھیں جبکہ خداوند قدوس کی طرف سے فطرت میں رکھی گئی شناخت کے باوجود اس کے منکر تھے۔

 

پس میرے باپ حضرت محمد کے وسیلے سے اللہ تعالیٰ نے تاریکیوں کوروشن کیا اور دلوں سے مشکلات کو برطرف کیا، اور دیدار کرنے والوں کی نگاہوں سے پردے اٹھادیئے، اور انہوں نے ہدایت کے لئے لوگوں میں قیام کیا، اور انہیں گمراہی سے رہائی عطا کی۔ اور لوگوں کوبینائی عطا کی، اور انہیں دین پر مضبوطی اور محکم انداز میں کھڑے رہنے کی راہنمائی کی اور راہ راست کی طرف دعوت دی۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنی جانب بلا لیا۔ البتہ یہ بلانا ازروئے مہربانی آزادی اور ذاتی رغبت اور میلان سے تھا،پس حضرت محمد اس دنیا کے رنج والم سے نجات پا گئے جبکہ پاکیزہ فرشتوں نے اطراف سے انہیں گھیر رکھا ہے اور بخشش والے پروردگار کی خوشنودی ان کے شامل حال ہے اور جوار رحمت حق میں داخل ہوئے ہیں پس میرے باپ پر خدا کے درود و سلام ہوں۔ ان پر سلام، اللہ کی رحمتیں اور برکتیں ہوں۔

 

پھر حضرت زہرا لوگوں کی طرف متوجہ ہوئیں اور فرمایا۔

 

اے بندگان خدا ہم اس کے امر و نہی کے علمبردار ہیں اور اس کے دین اور وحی کے حامل اور ایک دوسرے پر خدا کے امین ہیں اور دوسری امتوں کے لئے اس کے مبلغ ہیں حق کا رہنما آپ کے درمیان تھا اور وہ عہد جو سب سے پہلے آپ نے باندھا تھا اس میں سے کچھ باقی ہے جو آپ نے انجام دینا ہے اور سچا قرآن جو کتاب ناطق خدا ہے، جو واضح نور اور روشن چراغ ہے، اس کا بیان اور اس کی دلیلیں روشن اور اس کے اسرار باطنی آشکار اور اسکے ظاہر بہت واضح ہیں۔ اس پر عمل کرنے والے دوسروں کے لئے قابل رشک اور حضرت محمد کا اتباع خوشنودی الہی کا سبب بنتا ہے اس کے فرامین کی سماعت راہ نجات ہے۔

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 next