صحیفہ حضرت فاطمه زھراء سلام اللہ علیھا



جناب فاطمہ نے فرمایا۔

 

اللہ تعالیٰ پاک ومنزہ ہے، میرے باپ نے کتاب خدا سے منہ نہیں موڑا اور اس کے احکام کی مخالفت نہیں کی، بلکہ وہ اس کے پیروکار اور اس کی آیات پر عمل کرتے تھے، کیا چاہتے ہو کہ دھوکہ اور مکرو فریب سے جبراً ان کو ان کی وفات کے بعد ایسے لگتا ہے کہ یہ چال ان کی زندگی میں ہی تیار کر لی گئی تھی، یہ کتاب خدا ہے جو ایک عادل حاکم ہے اور بولنے والا حق و باطل کے درمیان جدائی ڈالنے والا ہے، جو فرما رہا ہے۔

 

ارشاد رب العزت ہے۔ پروردگار!مجھے فرزند دے جو مجھ سے اور یعقوب کے خاندان سے وارث قرار پائے۔ حضرت سلیمان نے حضرت داؤد سے وراثت پائی۔ خداوند کریم نے جو حصے مقرر کیے ہیں اور جو مقدار میراث میں معین فرمائی ہے اور مردوں اور عورتوں کے لئے حصے قرار دیئے ہیں سب کچھ واضح طور پر بیان فرمادیئے ہیں۔ لہذا اہل باطل کے بہانوں اور وہم و گمان کو روز قیامت تک زائل کردیا ہے، اس طرح نہیں ہے کہ بلکہ تمہاری خواہشات نفسانیہ نے تمہیں ایک راہ پر لگا دیا ہے اور مجھے صبر زیبا کے علاوہ چارہ بھی نہیں ہے، اور جو کچھ تم ہمارے ساتھ کر رہے ہو۔ اس میں خدا ہمارا مددگار ہے۔

 

ابوبکرنے کہا، خدا اور اس کے رسول نے سچ کہاہے اور ان کی بیٹی بھی جو حکمت کی کان اور ہدایت و رحمت کی جگہ اور دین کا رکن اور حجت و دلیل کا سرچشمہ ہیں، سچ فرما رہی ہیں اور آپ کی حق بات کو دور نہیں پھینکا، اور آپ کے ارشادات سے انکار نہیں کیا، یہ مسلمان میرے اور آپ کے درمیان منصف ہیں، انہوں نے یہ حکومت اور خلافت مجھے دی ہے، ان کے فیصلے کے مطابق میں نے یہ منصب قبول کیا ہے ، میں نہ متکبر ہوں اور نہ ہی اپنی رائے ٹھونس رہا ہوں اور نہ کسی چیز کو اپنے لئے اٹھایا ہے، یہ سب لوگ گواہ ہیں۔

 

پھر جناب زہرا نے عورتوں کی طرف رخ کیا اور فرمایا

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 next