صحیفہ حضرت فاطمه زھراء سلام اللہ علیھا



پھر انصار کی طرف رخ کرکے یوں ارشاد فرمایا اے نقیبوں کے گروہ اور ملت کے دست و بازوو اے اسلام کے محافظو، میرے حق کے بارے میں یوں کمزوری اور غفلت اور میری داد رسی کرنے میں اس طرح سہل انگاری سے کیوں کام لے رہے ہو؟ کیا میرے باپ حضرت محمد نے فرمایا نہیں ہے کہ ہر ایک کا احترام اس کے فرزندوں سے محفوظ ہوتا ہے کتنی جلدی ان اعمال کے مرتکب ہوئے ہو، اور کتنی جلدی اس لاغر بکرے کے منہ اور دماغ سے پانی بہہ گیا، جبکہ تمہارے پاس میری مدد کرنے کی قوت اور طاقت ہے۔

 

اب تم کہتے ہو کہ محمد وفات پا چکے ہیں، یہ بہت بڑی اور بہت زیادہ مصیبت ہے اس کا شگاف بہت گہرا ہے اور اس کے سلے ہوئے دھاگے پھٹ گئے ہیں اور زمین اس کی غیبت میں تاریک ہو گئی ہے سورج اور چاند گھنا گئے ہیں اور ستارے بکھر چکے ہیں اور آرزوئیں ناامیدی میں بدل گئی ہیں اور پہاڑوں نے اپنی جگہ چھوڑ دی ہے حرمتیں پائمال ہو گئی ہیں اور ان کی وفات کے بعد کسی کیلئے احترام باقی نہیں رہا۔

 

خدا کی قسم یہ مصیبت بہت زیادہ اور بہت بڑی آفت ہے کہ آج تک اس جیسی مصیبت نہ تھی اوردنیا میں کوئی بھی آفت اس کے برابر نہیں ہے۔ کتاب خدا نے اس کو آشکار کیا ہے ، وہ کتاب خدا جسے اپنے گھروں میں اپنی شب و روز کی محفلوں میں آہستہ اور بلند آواز میں تلاوت اور ہمہمے کے ساتھ پڑھتے ہو۔ یہ ایسی بلا اور مصیبت ہے جو انبیاء ما سلف اور رسولوں پر گذر چکی ہے یہ ایک حتمی حکم ہے اور قضاء قطعی ہے، ارشاد خداوندی ہے۔

 

اور محمد فقط رسول ہیں، ان سے پہلے بھی پیغمبر گذر چکے ہیں، پس اگر وہ وفات پاجائیں یا قتل ہوجائیں تو واپس پلٹ جاؤ گے اور جو واپس لوٹ جائے خدا کو کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا اور خدا کا شکر کرنے والوں کو اجر اور صلہ دے گا۔ (آل عمران:۱۴۴)

 

اے قبلہ کے فرزندو یعنی گروہ انصار، کیا میں اپنے والد کی میراث کے حوالے سے ظلم برداشت کروں جبکہ تم مجھے دیکھ رہے ہو او میری باتیں سن رہے ہو۔ تم ایک انجمن اور جماعت رکھتے ہو میری دعوت کی آواز سب نے سنی، اور میرے حالات سے آگاہی بھی رکھتے ہو اور پھر تمہاری افرادی قوت اور اجتماعی حیثیت بھی ہے، وسائل اور طاقت بھی رکھتے ہو۔ تمہارے پاس اسلحہ، ذرہ اور ڈھال بھی ہے، میری دعوت کی آواز تم تک پہنچ رہی ہے، لیکن تم جواب نہیں دے رہے، میری حق طلبی کی داد وفریاد کو سن رہے ہو، لیکن میری فریاد رسی نہیں کر رہے جبکہ تم شجاع اور معروف بہادر ہو اور اچھائی سے تمہیں یاد کیا جاتا ہے، تم برگزیدہ تھے جو انتخاب ہوئے اور تم ہمارے اہل بیت کیلئے منتخب ہوئے ہو۔

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 next