صحیفہ حضرت فاطمه زھراء سلام اللہ علیھا



اے مسلمانو!کیا یہ درست ہے کہ مجھ سے اپنے باپ کی میراث چھین لیں، اے ابی قحافہ کے بیٹے کیا کتاب خدا میں ہے کہ تم تو اپنے باپ سے وراثت لو لیکن میں اپنے باپ کی وراثت سے محروم کردی جاؤں؟ نئی بات اور بڑی گھٹیا چیز لائے ہو، کیا شعوری طور پر کتاب خدا کو ترک کرکے پس پشت نہیں ڈال رہے ہو، کیا قرآن نہیں کہتا کہ حضرت سلیمان نے حضرت داؤد سے وراثت پائی اور حضرت زکریا کے واقعہ میں جب انہوں نے کہا، پروردگار!مجھے فرزند عطا فرما جو مجھ سے اور خاندان یعقوب سے وراثت پائے، ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ قرابت دار اور دوسروں سے زیادہ حق دار ہیں اور اولیت رکھتے ہیں۔ (الاحزاب ۶)

 

ارشاد خداوندی ہے اللہ آپ کو وصیت کرتا ہے کہ بیٹوں کو بیٹی سے دوگنا دو۔ (النساء:۱۱)

 

مزید ارشاد ہے اگر تم سے کوئی مال چھوڑ کر مرے تو تم پر لازم ہے کہ اپنے والدین اور رشتے داروں کیلئے وصیت کرو اور یہ حکم ہے پرہیزگاروں کیلئے۔ (البقرہ : ۱۸۰)

 

اور آپ گمان کرتے ہیں کہ میرے لئے کوئی حصہ نہیں اور باپ کی میراث سے کوئی حق نہیں رکھتی، کیا خداوند عالم نے کوئی آیت نازل کی ہے جس سے میرے باپ کو خارج کردیا گیا ہے؟ تم یہ کہتے ہو کہ دو الگ الگ ادیان والے ایک دوسرے سے ارث نہیں لے سکتے؟ کیا مجھے اور میرے باپ کو ایک دین پر نہیں سمجھتے، یا میرے باپ اور میرے چچا کے بیٹے سے زیادہ قرآن کے عام و خاص سے واقف ہو؟ تم یہ مہار زدہ پلان والا اونٹ پکڑو اور لے چلو، روز حساب تم سے ملاقات کروں گی۔

 

خداوند کریم کیا اچھا داورہے اور اچھے فریاد رس حضرت محمد ہیں اور قیامت کتنی اچھی وعدہ گاہ ہے، اس گھڑی میں اور اس دن میں اہل باطن ہی نقصان اٹھانے والے ہیں، تو اس وقت کی پشیمانی تمہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچائے گی، ہر بات کا اپنا محل ہوتا ہے، پس ضرور جان لو گے کہ ذلیل و خوار کرنے والا عذاب اور ہمیشہ رہنے والا عذاب کس کے شامل حال ہوتا ہے۔

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 next