صحیفہ حضرت فاطمه زھراء سلام اللہ علیھا



تو قدرت والا اور عادل ہے، میرے اور میرے بیٹے کے قاتلوں کے درمیان فیصلہ فرما،

رب کعبہ کی قسم، اللہ تعالیٰ میری بیٹی کے حق میں فیصلہ دیں گے، پھر حضرت زہرا یوں فرمائیں گی، اے پروردگارمجھے ان لوگوں کے لئے شفیع قرار دے جو میرے فرزند کے غم میں روتے تھے، پس اللہ تعالیٰ انہیں شفیع قرار دیں گے۔

۵۳۔ محشر میں امام حسین کے قاتلوں کے بار ے میں

امام جعفرصادق علیہ السلام سے روایت ہے، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اول سے آخر تک تمام مخلوقات کو ایک اونچی جگہ جمع کریں گے، اتنے میں فاطمہ زہرا امام حسین کا خون آلود قمیض لے کر کہیں گی۔

اے پروردگار یہ میرے فرزند کی قمیض ہے، اور تو جانتا ہے کہ اس کے ساتھ کیا کیا ظلم کئے گئے،اتنے میں خدائے بزرگ کی جانب سے ندا آئے گی، اے فاطمہ میری رضا تیرے لئے ہے تو پس حضرت زہرا عرض کریں گے، پروردگار، اس کے قاتلوں سے انتقام لینے میں میری مددد فرما، تو پھر بارگاہ ایزدی سے حکم آئے گا، کہ ایک گروہ جہنم سے باہر نکالو، پس امام حسین کے قاتلوں کو جہنم سے اس طرح باہر لایا جائے گا، جس طرح پرندے، دانے کو اٹھاتے ہیں پھر انہیں جہنم کی طرف لوٹا دیا جائے گا اور اس میں انہیں طرح طرح کے عذاب دیئے جائیں گے۔

۵۴۔ محشر میں اپنے بیٹے کے قاتلوں کے متعلق فرمایا

پیغمبر اسلام(ص) سے روایت ہے۔ میری بیٹی فاطمہ قیامت کے دن اس طرح آئیں گی کہ خون آلود قمیض ہاتھ میں ہو گی، عرش الہی ایک ستون کے ساتھ کھڑے ہو کر کہیں گیں، اے عادل، میرے اور میرے فرزند کے قاتلوں کے درمیان فیصلہ فرما۔

ایک اور روایت میں یوں ہے اے عادل، قادر میرے اور میرے فرزند کے قاتلوں کے درمیان فیصلہ فرما۔

اسی طرح ایک اور روایت میں یوں ہے۔

اے حاکم، میرے اور میرے فرزند کے قاتلوں کے درمیان فیصلہ فرما، ربِ کعبہ کی قسم، خدا میری بیٹی کے حق میں فیصلہ کریں گے۔

۵۵۔ قیامت کے دن میں اپنے حق کی پہچان کیلئے

روایت میں ہے کہ حضرت جابر نے امام محمد باقر علیہ السلام سے عرض کیا، اے فرزند رسول آپ پر فدا اپنی جدہ حضرت فاطمہ زہرا کے فضائل کے بارے میں کوئی ایسی حدیث بیان فرمائیں کہ اگر اسے میں شیعوں میں بیان کروں، تو وہ خوش ہوجائیں، پھر امام علیہ السلام نے فرمایا، خداوند تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے اے اہل محشر میں نے محمد، علی، حسن، حسین اور فاطمہ کو کیسے باعزت قرار دیا ہے اے اہل بہشت اپنے سروں کو جھکالو اور آنکھیں بند کرلو، یہ فاطمہ ہے جو بہشت کی طرف جارہی ہیں پھر وہ جنت کے کنارے پہنچ کر توقف کریں گی، آواز پروردگار آئے گی اے میرے حبیب کی بیٹی کیوں رک گئی ہو جبکہ میں نے حکم دیا ہے کہ جنت میں داخل ہو جاؤ، اتنے میں حضرت زہرا عرض کریں گی، پروردگار میں چاہتی ہوں کہ آج کے دن میری قدر و قیمت پہچانی جائے، پھر بارگاہ ایزدی سے آواز آئے گی، اے میرے حبیب کی بیٹی، واپس آؤ اور جس جس دل میں تیری محبت یا تیرے فرزندوں میں سے کسی کی بھی محبت ہو، اس کو بازو سے پکڑو اور بہشت میں داخل کرو۔

۵۶۔ اپنے والد کی امت کی شفاعت کرتے ہوئے فرمایا

روایت ہے کہ حضرت زہرا نے جو وصیتیں اپنے شوہر نامدار سے کیں ان میں سے ایک ہے کہ جب مجھے دفن کریں، تو فلاں برتن میں رکھے ہوئے کاغذ کے ٹکڑے کو میرے ہمراہ دفن کرنا، پھر جب حضرت جبرئیل اس کاغذ کے ٹکڑے کو لے آئے، جس میں حضرت فاطمہ کا (حق مہر) پیغمبر اسلام(ص) کی امت کی شفاعت لکھا پس قیامت کے دن میں کہوں گی۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 next