تقيہ ايک قرآني اصول

تأليف :غلام مرتضي انصاري


 

مقدمہ

تقیہ اسلامی اور قرآنی قوانین میں سے ایک قانون ہے جسے عقل بھی قبول کرتی ہے اور طبیعت بھی . اسی لئے ہر عاقل انسان اس پر عقیدہ رکھتا ہے . لیکن بعض متعصب اور اسلام دشمن عناصر اور نام نہاد علماء، اہلبیت اطہار(ع) کے ماننے والوں کی دشمنی میں طرح طرح کے بیهودہ اشکالات اور جھوٹے الزامات لگا کر اپنی قرآن اور اہلبیت (ع) دشمنی کو ثابت کرتےہیں . اور تقیہ کا اصل اسلامی چہرہ مسخ کرکے اسے منافقت ،بزدلی ، جھوٹ ، ... سے تشبیہ دے کر شیعیان حیدر کرار (ع)پر قسم قسم کی تہمتیں لگا تے ہیں ، جبکہ قرآن کی صریح آیتیں اس کی مشروعیت اور حقانیت پر دلالت کرتی ہیں .

اسی کے پیش نظر یہ کتاب لکھی جاتی ہے کہ دشمن اہلبیت (ع) کوقرآن ، حدیث ،اجماع اور عقلی ٹھوس دلائل کے ساتھ قانع کننده جواب دیا جائے اور ان کی ناپاک عزائم کو برملا کرے .اس امید کے ساتھ کہ حقیقت کےطلب گاروں کے ذہنوں میں اسلام دشمن عناصر کی ایجاد کردہ اشکالات اور ابہامات اورغلط فہمیوں کو دور کرسکے، جو اس مکتب کے ماننے والوں کے بارے میں پیدا کی گئی ہیں .

چنانچه ان مباحث کے مطالعے سے معلوم ہوگا کہ تقیہ کا لغوی معنی اپنی جان بچانا ہے اور اصطلاحی تعریف ،دشمن کا ہم عقیدہ ہوکر خلاف باطن زبان پر لانا ہے ، اس شرط کے ساتھ کہ جو بات دل میں ہے وہ حق ہو.یعنی دل میں ایمان اور زبان پر کفر ہو.

تقیہ کے شرائط ، آثار ، اقسام اور اس کی مشروعیت کو قرآن ، سنت ، عقل اور فطرت کے ذریعے ثابت کیا ہے .

تقیہ کی تاریخی بحث کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے .خصوصاً ائمہ طاہرین (ع) اور ان کے ماننے والوں پر جو اعتراضات اور اشکالات کئے جاتے ہیں ان کا مستدل جواب دیا گیا ہے .

دوسرے حصے میں تقیہ کے واجب ہونے، مباح ہونے ، اور حرام ہونے کے موارد کو بیان کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی ثابت کیا گیا هے کہ تقیہ صرف مکتب تشیع کے ساتھ مخصوص نہیں ہے بلکہ دوسرے تمام اسلامی اور غیر اسلامی مکتب فکر والے بھی تقیہ کرنے کو ایک عاقلانہ فعل سمجھتے ہیں .اگر کوئی اس کو خلاف عقل اور شریعت سمجھتا ہے تو خود اس کی عقل اور عقیده پر شک کرنا چاہئے .

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر یہ قرآن اور روایات میں وضاحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے اور اللہ کے پاک نبیوں کی سیرت میں بھی جگہ جگہ ملتی ہے تو پھر کیوں صرف شیعوں پر الزام تراشی کرتے ہیں؟

جواب بہت سادہ ہے ، وہ یہ ہے کہ پوری تاریخ میں شیعیان حیدر کرار(ع) ہر زمانے میں حکومت اور خلافت کیلئے آنکھوں کا خار بنتے رهے ، اور ہمیشہ ظالم و جابر حاکموں کے خلاف آواز بلند کرتے رهے . جس کی وجہ سے ظالموں کے ظلم وبربریت کا شکار اور قتل ہوتے رهے ، اور اپنی جان بچانے کیلئے تقیہ کے ذریعے اپنے عقائد اور اعمال کو چھپانے پر مجبور ہوتے رهے



1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 next