تقيہ ايک قرآني اصول

تأليف :غلام مرتضي انصاري


اگر ان دستورات کو آپ ملاحظہ فرمائیں تو معلوم ہو جائےگا کہ ائمہ طاہرین (ع) کی ہمیشہ سے یہی کوشش رہی ہے کہ مسلمانوں کے درمیان الفت و محبت پیداهوں اور صلح و صفا کے ساتھ زندگي کريں .

شرائط تقيہ

تقیہ ہر صورت اور ہر موقع اور ہر جگہ صحیح نہیں ہے بلکہ خاص شرائط اور زمان و مکان میں جائز اور مطلوب ہے .جہاں باطل اور ناجائز کاموں کا اظہار کرنا جائز ہو ؛ صرف وہاں تقيہ کرسکتا هے. اسی لئے تقیہ کے شرائط اور اسباب کچھ اس طرح تنظیم ہوا ہے کہ اس کام کے بطلان اور قباحت کو اٹھائے گئے ہو . شيخ الطائفه( طوسي(رہ)) اپنے استاد سيدمرتضي(رہ) سے فعل قبیح کے مرتکب ہونے کے لئے تین شرط نقل کرتے ہیں:

1. اپنی جان کیلئے خطرہ ہو ، یعنی اگر اس قبیح فعل کو انجام نہ دے تو جان سے ماردینے کا خطرہ ہو .

2. اس باطل فعل کے انجام دینے کے سوا کوئی اور چارہ نہ ہو .

3. قبیح فعل کے انجام دینے پر مجبورکيا جارها ہو .

اگر یہ تین شرطيں موجود ہو تو اس کام کی قباحت بھی دور ہوجاتی ہے .(5 )

..............

(1 ) علامه كليني ؛ اصول كافي،ج۲،ص۲۱۸..

(2 ) ۱ . أمالي الصدوق، ص 400، جلسہ۶۲‏.



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 next