تقيہ ايک قرآني اصول

تأليف :غلام مرتضي انصاري


 

تعريف

تقیہ کی لغوی تعریف ، تقوی اور اتقاء ہے جس سے مراد پرہیز کرنا، اپنے کو بچانا اور مراقبت کرناہے .

اور اصطلاحی تعریف یہ ہے :التقية ستر الاعتقاد و مكاتمة المخالفين و ترك مظاهرتهم بما يعقب ضررا في الدين و الدنيا.(1 ) يعني تقيہ سے مراد اپنے اعتقادات کو دشمنون سے چھپا رکھنا، تاکہ دینی اور دنیوی اور جانی نقصان سے محفوظ رہے .

اس تعریف میں دو مطلب دیکھنے میں آتا ہے : ایک یہ کہ اپنی باطنی اعتقاد کا چھپانا ، دوسرا معنوی اور مادی نقصان کے وارد ہونے سے پہلے دفاع کرنا .اوراگر اجتماعي اور انفرادي مفاد اور مصلحتوں ميں ٹکراؤ هو جائے تو اجتماعی منفعتوں اور مصلحتوں کو ذاتی اور شخصی مفادات پر مقدم رکھنا ہے .

اہل بیت (ع) کے ذریعے جو آثار ہم تک پہنچے ہیں ان میں تقیہ ؛ حسنہ ، مؤمن کی ڈھال ، اضطرار ، افضل الاعمال ، ميزان المعرفة، حفظ اللسان ،تورية،عبادة السريه ، وقايةالدين،سلامت، خير الدنيا د وغیرہ کے نام سے پہچنوایا گیا ہے . (2 )

شيخ انصاري(رہ)اور تقیہ کی تعریف

آپ « رساله في التقيہ» ميں فرماتے ہیں :المراد من التقية هنا التحفظ عن ضررالغير بموافقته في قول او فعل مخالف للحق.(3 ) تقیہ سے مراد اپنے آپ کو دشمنوں کے کہنے کے مطابق عمل کرتے ہوئے ان کے شر اور نقصان سے بچانا ہے .اگرچہ ظاہراً حق کے خلاف کرنا پڑے .لیکن یہ تعریف جامع تعریف نہیں ہے کیونکہ تقیہ کی کئی اقسام جیسے مدارات والا تقیہ اس میں نہیں آسکتی .

شهيد اول (رہ) اورتقيہ کی تعريف

شهيد اپنی کتاب (القواعد) میں فرماتے ہیں :التقية مجاملة الناس بما يعرفون و ترك ما ينكرون حذرا من غوائلهم .(4 ) يعني تقيہ سے مراد لوگوں کے ساتھ حسن معاشرت رکھنے کے خاطر جانتے ہوئے بھی کئی کاموں کو چھوڑ دینا ، تاکہ درد سر سے بچ جائے .



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 next