تقيہ ايک قرآني اصول

تأليف :غلام مرتضي انصاري


تم دونوں فرعون کی طرف جاؤ کہ وہ سرکش ہوگیا ہے . اس سے نرمی سے بات کرنا کہ شاید وہ نصیحت قبول کرلے یا خوف زدہ ہوجائے .

اورفرعون کے ساتھ نرم اور میٹھی زبان میں بات کرنا اور اعلان جنگ نہ کرنا ، جبکہ وہ طغیان اور نافرمانی کے عروج پر تھا ؛ ایک قسم کا تقیہ ہے .البتہ یہ تقیہ مداراتی تھا نہ خوفی . لیکن اصحاب موسي(ع) کے بارے میں قرآن مجيد اشاره کرتا ہے : إِنَّ فِرْعَوْنَ عَلَا فِي الْأَرْضِ وَجَعَلَ أَهْلَهَا شِيَعًا يَسْتَضْعِفُ طَائِفَةً مِّنْهُمْ يُذَبِّحُ أَبْنَاءَهُمْ وَيَسْتَحْيِي نِسَاءَهُمْ إِنَّهُ كَانَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ.(3 )

فرعون نے روئے زمین پر بلندی اختیار کی اور اس نے اہلِ زمین کو مختلف حصوں میں تقسیم کردیا کہ ایک گروہ نے دوسرے کو بالکل کمزور بنادیا وہ لڑکوں کو ذبح کردیا کرتا تھا اور عورتوں کو زندہ رکھا کرتا تھا. وہ یقینا مفسدین میں سے تھا . یہ خوف لوگوں کا تھا نہ اپنی جان کا .لیکن ولادت حضرت موسي(ع) کے بارے میں قرآن کہہ رہا ہے کہ جنہوں نے حضرت موسیٰ (ع)کی دعوت کو قبول کرلی تھی ، اپنے ایمان کو دلوں میں چھپائے رکھے تھے ، جب تک موسیٰ(ع) نے علیٰ الاعلان دعوت کرنا شروع کیا . تاریخ میں آپ کے بعض اصحاب اور مؤمنوں کی تاریخ کو قرآن نے ثبت کیا ہے ؛ جو درج ذیل ہیں :

مؤمن آل فرعون اور تقيہ

قرآن فرما رہا ہے : وَقَالَ رَجُلٌ مُّؤْمِنٌ مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَكْتُمُ إِيمَانَهُ أَتَقْتُلُونَ رَجُلًا أَن يَقُولَ رَبِّيَ اللَّهُ وَقَدْ جَاءكُم بِالْبَيِّنَاتِ مِن رَّبِّكُمْ وَإِن يَكُ كَاذِبًا فَعَلَيْهِ كَذِبہ وَإِن يَكُ صَادِقًا يُصِبْكُم بَعْضُ الَّذِي يَعِدُكُمْ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ كَذَّابٌ.(4 )

اور فرعون والوں میں سے ایک مرد مومن نے جو اپنے ایمان کو چھپائے ہوئے تھا ،یہ کہا کہ کیا تم لوگ کسی شخص کو صرف اس بات پر قتل کررہے ہو کہ وہ کہتا ہے کہ میرا پروردگار اللہ ہے اور وہ تمہارے رب کی طرف سے کھلی ہوئی دلیلیں بھی لے کر آیا ہے اور اگر جھوٹا ہے تو اس کے جھوٹ کا عذاب اس کے سر ہوگا اور اگر سچا نکل آیا تو جن باتوں سے ڈرا رہا ہے وہ مصیبتیں تم پر نازل بھی ہوسکتی ہیں - بیشک اللہ کسی زیادتی کرنے والے اور جھوٹے کی رہنمائی نہیں کرتا ہے .

ابن كثيرلکھتا ہے : یہ فرعون کا چچا زاد بھائی تھا اور اپنا ایمان کو اپنی قوم سے چھپا رکھا تھا . جس کے نام میں مورخین نے اختلاف کیا ہے ؛ کسی نے کہا آپ کا نام شمعان تھا ، کسی نے کہا حزقیل تھا .بہر حال جب فرعون نے حضرت موسیٰ کے قتل کا ارادہ کیا اور اپنے حواریوں سے مشورت کرنے لگا ، تو مؤمن اس ناپاک سازش سے آگاہ ہو ا تو سخت فکر مند ہوا ، فرعون کو یوں مشوره دیا : وَ قَالَ رَجُلٌ مُّؤْمِنٌ مِّنْ ءَالِ فِرْعَوْنَ يَكْتُمُ إِيمَانَهُ أَ تَقْتُلُونَ رَجُلاً أَن يَقُولَ رَبىّ‏َِ اللَّهُ ؟! اور فرعون والوں میں سے ایک مرد مؤمن نے جو اپنے ایمان کو چھپائے ہوئے تھا یہ کہا کہ کیا تم لوگ کسی شخص کو صرف اس بات پر قتل کررہے ہو کہ وہ کہتا ہے کہ میرا پروردگار اللہ ہے .

: قَالَ فِرْعَوْنُ مَا أُرِيكُمْ إِلَّا مَا أَرَى‏.(5) فرعون نے کہا کہ میں تمہیں وہی باتیں بتارہا ہوں جو میں خود سمجھ رہا ہوں .

ثعلبي نے لکھا ہے اس شخص کا نام حزقیل ہے اور یہ اصحاب فرعون میں سے تھااور وہی ترکھان تھا جس نے حضرت موسیٰ (ع)کی ماں کیلئے وہی صندوق بنا کر دیا تھا جس میں ڈال کر موسیٰ کو دریای نیل میں ڈال دیا گیا تھا .

قَالَ الصادق(ع):إِنَّ مَثَلَ أَبِي طَالِبٍ مَثَلُ أَصْحَابِ الْكَهْفِ أَسَرُّوا الْإِيمَانَ وَ أَظْهَرُوا الشِّرْكَ فَآتَاهُمُ اللَّهُ أَجْرَهُمْ مَرَّتَيْنِ .(6 )



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 next