تقيہ ايک قرآني اصول

تأليف :غلام مرتضي انصاري


۱. ابو عمرو عثمان ابن سعيد عمري

وہ امام حسن العسكري (ع) کے وكيل بھی تھے جو روغن فروشي کے شغل کو اپنی فعاليتوں کیلئے وسیلہ قرار دیتے ہوئے امام تک ان کے اموال کو پہونچاتے تھے .یہی وجہ تھی کہ ابوعمرو عثمان عمری ”سمان“ يعني روغن فروش کے نام سے معروف تھا. (29 )

۲. ابو جعفر محمد بن عثمان

اس زمانے میں شیعیان حیدر کرار کا زیادہ اصرار تھا کی امام(ع)کا نام مبارک معلوم ہوجائے. اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ معاملہ اس قدر سری تھا کہ بہت سارے شیعوں کو ان کا نام بھی معلوم نہ تھا . لیکن آنحضرت نے ایک خط میں جو محمد بن عثمان کے ذریعے بھیجے ؛ جس میں یوں لکھا تھا : ليخبر الذين يسالون عن الاسم،اما السكوت و الجنة و اما الكلام و النارفانهم اوقفوا علي الاسم اذاعوہ و ان وقفوا علي المكان دلوا عليه. (30 )

ضروی ہے کہ ان لوگوں کو جو میرا نام جاننا چاہتے ہیں ،بتادوں کہ اس بارے میں خاموش رہیں جس میں بہشت ہے اور اگر اس بارے میں بات کرے تو اس میں جہنم ہے . کیونکہ جو میرا نام جاننے کے بعد اسے افشا کرے اور اگر میرے رہنے کی جگہ معلوم ہوجائے اور دوسروں کو خبر دے .

۳. ابو القاسم حسين بن روح

حسين بن روح جو بہت ہی محتاط انسان تھا، امنیت اور حفاظت کے تمام اصول اور قواعد وضوابط کو بروی کار لاتے تھے . چنانچہ محمد بن عثمان کے بعد نائب امام آپ ہی کو بننا تھا، جب ایک مؤمن نے آپ سے سوال کیا کہ کیوں یہ نیابت آپ کو نہیں ملی ؟

تو کہا : میں ایک ایسی موقعیت اور حالت میں تھا کہ اگر اس بارے میں مجھ پر سختی کرتے اور شاید میں آنحضرت(ع) کے مكان اور جائیگاہ کو فاش کر لیتا . (31 )

ان کے تقیہ کے بارے میں یوں نقل ہوا ہے کہ ایک مجلس میں تینوں خلیفوں کو علي(ع) سے افضل اور برتر توصیف اور تمجید کرنے لگے اور لوگوں کو اپنے اوپر راضی کرانے لگے تو ایک صحابی جو آپ کے عقیدے سے باخبر تھا ، ہنسنے لگے . جب مجلس اختتام پذیر ہوا تو اس شخص کے پاس گئے اور اسے خوب ڈھانٹ دیا اور اگر دوبارہ کبھی ایسا کیا تو قطع رابطہ کر نے کی دھمکی دی .(32 )

۴ـ علي ابن محمد السمري(رہ)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 next