تقيہ ايک قرآني اصول

تأليف :غلام مرتضي انصاري


امام صادق (ع)نے فرمایا: بے شک ابوطالب کی مثال اصحاب کہف کی مثال ہے ، انہوں نے اپنا ایمان چھپائے رکھا اور شرک کا اظہار کیا ، خدا تعالیٰ انہیں قیامت کے دن دو دفعہ ثواب عطا کریگا .

امام حسن العسکری (ع)نے فرمایا: ان ابا طالب كمؤمن آل فرعون يكتم ايمانه.(7 ) فرماتے ہیں : حضرت ابوطالب (ع)بھی مؤمن آل فرعون کی طرح اپنا ایما ن کفار قریش سے چھپا رکھا تھا .

آسيہ بنت مزاحم اور تقيہ

آپ فرعون کی بیوی ہے قرآن نے آپ کے بارے میں فرمایا:وَ ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا لِّلَّذِينَ ءَامَنُواْ امْرَأَتَ فِرْعَوْنَ إِذْ قَالَتْ رَبّ‏ِ ابْنِ لىِ عِندَكَ بَيْتًا فىِ الْجَنَّةِ وَ نجَِّنىِ مِن فِرْعَوْنَ وَ عَمَلِهِ وَ نجَِّنىِ مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ .(8 ) اور خدا نے ایمان والوں کے لئے فرعون کی زوجہ کی مثال بیان کی ہے کہ اس نے دعا کی کہ پروردگار !میرے لئے جنّت میں ایک گھر بنادے اور مجھے فرعون اور اس کے کاروبار سے نجات دلادے اور اس پوری ظالم قوم سے نجات عطا کردے.

روايات اهلبيت(ع) میں ذکر ہوا ہے کہ حضرت آسیہ بہشت میں نبی کی بیویوں میں سے ہونگی.(9 )

اصحاب كهف او رتقيہ

قطب راوندي نے شيخ صدوق سے امام صادق(ع) کي روايت کو نقل کي هے : فَقَالَ لَوْ كَلَّفَكُمْ قَوْمُكُمْ مَا كَلَّفَهُمْ قَوْمُهُمْ فَافْعَلُوا فِعْلَهُمْ فَقِيلَ لَهُ وَ مَا كَلَّفَهُمْ قَوْمُهُمْ قَالَ كَلَّفُوہمُ الشِّرْكَ بِاللَّهِ فَأَظْهَرُوہ لَهُمْ وَ أَسَرُّوا الْإِيمَانَ حَتَّى جَاءَهُمُ الْفَرَجُ وَ قَالَ إِنَّ أَصْحَابَ الْكَهْفِ كَذَبُوا فَآجَرَهُمُ اللَّهُ إِلَى أَنْ قَالَ وَ قَالَ إِنَّ أَصْحَابَ الْكَهْفِ أَسَرُّوا الْإِيمَانَ وَ أَظْهَرُوا الْكُفْرَ فَكَانُوا عَلَى إِظْهَارِهِمُ الْكُفْرَ أَعْظَمَ أَجْراً مِنْهُمْ عَلَى إِسْرَارِهِمُ الْإِيمَانَ وَ قَالَ مَا بَلَغَتْ تَقِيَّةُ أَحَدٍ تَقِيَّةَ أَصْحَابِ الْكَهْفِ ... فَأَعْطَاهُمُ اللَّهُ أَجْرَهُمْ مَرَّتَيْنِ .(10) اگر تمهاري قوم کفر کا اظهار کرنے پر مجبور کرے تو اظهار کرنا اوراپنا ايمان آرام آنے تک چھپا رکھنا. پھر فرمايا اصحاب کهف نے بھي ظاهراً جھوٹ بولا اور الله تعالي نے بھي ان کو جزاے خير دي اور کها اصحاب کهف نے اپنے ايمان کو چھپائے اور کفر کا اظهار کئے.پس کفر کا اظهار کرنے کا ثواب ايمان کے چھپانے سے زياده هے . اور فرمايا: اصحاب کهف سے زياده کسي اور نے تقيہ نهيں کيا ...الله تعالي نے بہي ان کو دو مرتبہ اجر اور ثواب عطا کيا.

امير المؤمنين(ع)سے ایک حدیث نقل ہوئی ہے : وَ عَلَيْكُمْ بِالتَّمَسُّكِ بِحَبْلِ اللَّهِ وَ عُرْوَتِهِ وَ كُونُوا مِنْ حِزْبِ اللَّهِ وَ رَسُولِهِ وَ الْزَمُوا عَهْدَ اللَّهِ وَ مِيثَاقَهُ عَلَيْكُمْ فَإِنَّ الْإِسْلَامَ بَدَأَ غَرِيباً وَ سَيَعُودُ غَرِيباً وَ كُونُوا فِي أَهْلِ مِلَّتِكُمْ كَأَصْحَابِ الْكَهْفِ وَ إِيَّاكُمْ أَنْ تُفْشُوا أَمْرَكُمْ إِلَى أَهْلٍ أَوْ وَلَدٍ أَوْ حَمِيمٍ أَوْ قَرِيبٍ فَإِنَّهُ دِينُ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ الَّذِي أَوْجَبَ لَهُ التَّقِيَّةَ لِأَوْلِيَائِهِ فَيَقْتُلَكُمْ قَوْمُكُمْ الْخَبَرَ .(11 )

امام حسن العسكري (ع) کی روايت اس بات کیلئے مؤيدہے: قال قال رسولالله(ص) : ان الانبياء انما افضلهم علي خلقه اجمعين بشدة مداراتهم لاعداء دين الله و حسن تقيتهم لاجل اخوانهم في الله.(12 )

رسول خدا (ص ) نے فرمایا: بیشک انبیای الہی کو دوسرے لوگوں پر اس لئے فضیلت ملی ہے کہ خدا کے دشمنوں کے ساتھ مدارات کیا کرتے تھے اور نیک لوگوں کے ساتھ خدا کے خاطر اچھا تقیہ کیا کرتے تھے .



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 next