تقيہ ايک قرآني اصول

تأليف :غلام مرتضي انصاري


امام صادق(ع) اور تقيہ

امام صادق(ع) کي۳۴ ساله مدت امامت ( ۱۱۴ھ سے لیکر ۱۴۸ ھ تک) ائمه طاهرين (ع) کي طولاني ترين مدت امامت شمار ہوتا ہے كه جسے تین بخش میں تقسيم کرسکتے ہیں:

پہلابخش:یہ هشام بن عبد الملک( ۱۰۵ ـــ ۱۲۵) کادور تھا ، جو سياسي لحاظ سے قدرت مند خليفه شمار ہوتا تھا اور مملكت اسلامي کے او ضاع پرمسلط تھا . امام اور ان کی فعالیتوں کو سخت کنٹرول میں رکھتا تھا .

دوسرا بخش : یہ دوره سن ﴿۱۲۵ _ ۱۴۵﴾ھ کو شامل کرتا ہے كه بني اميه کي حكومت روبہ زوال تھي اور بنی عباس کے ساتھ جنگ وجدال میں مشغول ہوگئے تھے آخرکار ان کے ہاتھوں شکست کھا کران کي حکومت سرنگون ہوئي .

تیسرا بخش: سن(۱۴۵ ـ ۱۴۸)ھ کوشامل کرتا ہے كه اس وقت منصور نے شدت کے ساتھ امام (ع)ا ور ان کی فعاليتوں کو مختلف جوانب سے كنٹرول کررکھا تھا.

بحارالانوار میں آن حضرت کے تقيہ سے مربوط ۵۳ روايت جمع آوري کي گئي هے (8 ) كه جن میں سے زیادہ تر اس کتاب کے مختلف صفحات پر ذکر ہوا ہے .

جب منصور نے امام کو ان کی حکومت کے خلاف قیام کرنے سے ڈرايا تو امام (ع) فرمايا: میں نے بنی امیہ کے زمانے میں کوئي ایسا قيام نہیں کیا ہے جب کہ وہ سب سے زیادہ ہمارے ساتھ دشمنی کرنے والے تھے ، اب یہ کیسے ممکن ہے کہ اپنے چچا زاد بھائی کے خلاف قیام کروں جب کہ رشتے کے لحاظ سے سب سے زیادہ قریب ہے ، اور اب سے زیادہ میرے اوپر مہربان اور نیکی کرنے والا ہے .. (9 )

امام صادق(ع) کی وصيت بعنوان تقیہ ہم بیان کر سکتے ہیں کہ جب امام صادق(ع) رحلت فرماگئے تو منصور نے مدينه کے گورنر کو خط لکھا : جس کو بھی امام نے اپنا جانشین اوروصی بنایا، اسے اپنے پاس لا کر اس کا سر قلم کرو.

جب مدینے کا گورنر اس ماجرا کی تحقیق کرنے لگا تو معلوم ہوا کہ امام(ع) کئی افراد کو اپنا جانشین کے طور پر معین کرچکے هيں، جیسے موسی ابن جعفر(ع)، اپنی زوجہ حميدہ اور اپنا دوسرا فرزند عبدالله خود امام(ع).جن میں سے ایک خود منصور اور مدینہ کا گورنر بھی ہے .

دوسرے دن جب منصور کو یہ خبر دی گئی تو وہ چیخ اٹھا اور کہنے لگا : اے گورنر اس صورت میں کسی کو بھی قتل نہیں کرسکتا . (10 )



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 next