تقيہ ايک قرآني اصول

تأليف :غلام مرتضي انصاري


امام کاظم (ع) سے روایت ہے: لووضع ایمان ابی طالب فی کفة وایمان الخلایق فی الکفة الاخری لرجح ایمان ابی طالب علی ایمانهم ... فکان والله امیرالمؤمنین یحجّ عن ابيه و امه وعن اب رسول الله حتی مضی ، ووصّی الحسن والحسین (ع) بمثل ذالک ، وکل امام منّا یفعل ذالک الی ان یظهر امره .(10 )

یعنی اگر ایمان ابوطالب(ع) کو ترازو کے ا یک پلڑے میں قرار دیدے ا ور دوسرے تمام مخلوقات کے ایمان کو دوسرے پلڑےمیں رکھ دئے جائیں تو ابوطالب(ع) کا ایمان دوسرے تمام مخلوقات کے ایمان سے زیادہ بھاری ہوگا ... خدا کی قسم امیر المؤمنین (ع) جب تک زندہ رہے اپنے باپ، ماں اور رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم)کی نیابت میں حج انجام دیتے رہے .اور حسن و حسین (ع) کو بھی وصیت کرگئے کہ وہ لوگ بھی اسی طرح ان کی نیابت میں حج انجام دیتے رہیں .اور ہم میں سے ہر امام اس سنت پر عمل کرتے رہیں گے یہاں تک کہ آخری حجت کا ظہور ہوگا .

عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ ع أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ أَبِي طَالِبٍ أَ كَانَ مُؤْمِناً فَقَالَ نَعَمْ فَقِيلَ لَهُ إِنَّ هَاهُنَا قَوْماً يَزْعُمُونَ أَنَّهُ كَافِرٌ فَقَالَ وَا عَجَبہ أَ يَطْعَنُونَ عَلَى أَبِي طَالِبٍ أَوْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ص وَ قَدْ نَهَاهُ اللَّهُ أَنْ يُقِرَّ مُؤْمِنَةً مَعَ كَافِرٍ فِي غَيْرِ آيَةٍ مِنَ الْقُرْآنِ وَ لَا يَشُكُّ أَحَدٌ أَنَّ بِنْتَ أَسَدٍ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ السَّابِقَاتِ وَ أَنَّهَا لَمْ تَزَلْ تَحْتَ أَبِي طَالِبٍ حَتَّى مَاتَ أَبُو طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.(11 )

امام سجاد (ع) سے ایمان ابوطالب (ع) کے بارے میں سوال ہوا: کیا وہ مؤمن تھے ؟ تو فرمایا : ہاں .راوی نے عرض کیا : یہاں ایک قوم رہتی ہے جن کا عقیدہ ہے کہ ابوطالب حالت کفر میں اس دنیا سے چلے گئے ہیں ! تو امام نے فرمایا : واعجبا ! کیا وہ لوگ ابوطالب پر طعنہ اور تہمت لگا رہے ہیں یا رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم) پر ؟! جب کہ خدا تعالی نے قرآن مجید کی کئی آیات میں کفار کے ساتھ ازدواج کو ممنوع قرار دیا ہے؛ اور اس میں بھی کسی کو شک نہیں کہ فاطمہ بنت اسد مؤمنہ عورتوں میں سے تھی اور مرتے دم تک ابوطالب کی زوجیت میں رہی .

اور یہ دوسری دلیل ہے ایمان ابوطالب پر کہ مسلمان عورتوں کا کافروں کے ساتھ نکاح جائز نہیں ہے ؛ چنانچہ . جب زینب نے اسلام قبول کیا ، اور ابی العاص نے شریعت اسلام قبول نہیں کیا تو اسلام نے ابی العاص کے ایمان لانے تک ان کے درمیان فاصلہ ڈالا. اور جب اس نے ایمان لایا تو دوبارہ نکاح پڑھ کر ان کو رشتہ ازدواج میں منسلک کیا (12 )

لیکن حضرت فاطمه بنت اسد(س) وہ پہلی خاتون ہیں جس نے مکہ سے مدینے میں رسول خدا(ص) کی طرف ہجرت کی ہیں اور آپ پيامبر اسلام(ص) کیلئے مہربان ترین خاتون تھيز(13 ).

جب آپ رحلت کرگئی تو امير المؤمنين(ع) روتے ہوئے رسول خدا(ص) کی خدمت میں تشریف لائے . رونے کا سبب پوچھا تو فرمایا : یارسول اللہ (صلی الله علیه و آله وسلم) ! میری ماں فاطمہ اس نیا سے رحلت کر گئی ہے . فقال رسولالله(ص): امي والله! تو رسول اللہ (صلی الله علیه و آله وسلم) نے فرمایا خدا کی قسم وہ میری ماں تھی . آپ (صلی الله علیه و آله وسلم) روتے ہوئے تشریف لائے اور تشییع جنازے میں شریک ہوئے ز(14 )

پس اگر فاطمه بنت اسد(س) مؤمنه تھی اور ابو طالب(ع) كافر، تو کیسے پيامبر اسلام(ص) نے ان کے درمیان جدائی نہیں ڈالی ؟!کیسے یہ تصور ممكن ہے كه پيامبر اسلام(ص) نے ایک مهمترين احكام اسلام سے چشم پوشي كرتے ہوئے اس حکم کو تعطيل كیا ہو؟!ز(15 )

..............

(1 ). سوره جمعه۲.



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 next