تقيہ ايک قرآني اصول

تأليف :غلام مرتضي انصاري


(9 ) . تفسير نور الثقلين . ج۵ ، ص۲۷۷.

(10 ) . مستدرك‏الوسائل ،ج 12 ،ص 272.

(11 ). مستدرك، باب وجوب التقية مع الخوف إلى خر.

(12 ) . همان ، با ب دوم .

 

ب:ظهور اسلام کے بعد تقيہ

اسلام چون کہ ابتدا سے غریب تھا اور غریب ہی رہ گیا .ابتدای اسلام میں مسلمانوں کی تعداد بہت کم تھی اور اس زمانے میں لوگ انحرافات اور گمراہی کے اسیر ہوچکے تھے ، رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم) نے آکر انہیں نجات دلاد دی .جس پر قرآن گواہی دے رہا ہے : هُوَ الَّذِى بَعَثَ فىِ الْأُمِّيِّنَ رَسُولًا مِّنهُْمْ يَتْلُواْ عَلَيهِْمْ ءَايَاتِهِ وَ يُزَكِّيهِمْ وَ يُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَ الحِْكْمَةَ وَ إِن كاَنُواْ مِن قَبْلُ لَفِى ضَلَالٍ مُّبِينٍ.(1 )

اس خدا نے مکہ والوں میں ایک رسول بھیجا ہے جو ان ہی میں سے تھا کہ ان کے سامنے آیات کی تلاوت کرے ,ان کے نفوس کو پاکیزہ بنائے اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دے اگرچہ یہ لوگ بڑی کھلی ہوئی گمراہی میں مبتلا تھے .

یہ تعلیمات اسلامی کی خصوصیت تھی کہ انسان کو اس گمراہی سے نکال کر انسانیت کے بلند و بالا مقام تک پہنچایا.اور عقلوں پر تالے لگے ہوئے تھااسے کھول دیا .اور سارے انسانوں کو ایک ہی صف میں لاکر رکھ دیا . اور انسان کی فضیلت کیلئے تقوا کو معیار قرار دیتے ہوئے فرمایا : إِنَّ أَكْرَمَكمُ‏ْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَئكُمْ.(2 ) بے شک خدا کے نزدیک تم میں سے سب سے زیادہ باعزت ترین شخص وہی ہے جو سب سے زیادہ پرہیز گار ہو .

اسی طرح ظالم وجابر بادشاہیں جو فقیر اور مستضعفوں کے خون سے ہولی کھیلتے ہوئے زندگی کرتے تھے ، جب اس پیغام کو سنا تو وہ لوگ خاموش نہیں رہ سکے ؛ بلکہ اسلام کو اس صفحہ ہستی سے مٹانے کے درپے ہوگئے .جس کی وجہ سے اسلام مظلوم اور غریب ہوا .



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 next