وہابیت کے چہرے



ب: جس اسلامی ملک اور علاقہ میں کسی گناہ کبیرہ کا رواج ھو جائے،خوارج اس کو دار کفر اور دار حرب قرار دیتے ہیں اور رسولخدا(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے کفار کے ساتھ جو سلوک کیا تھا یہ بھی ان کے ساتھ اسی سلوک کو جائز سمجھتے ہیں یعنی ان کی جان و مال کو جائز قرار دیتے ہیں۔

اسی طرح اگر کسی علاقہ کے مسلمان پیغمبر اکر(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)م یا دوسرے اولیائے الہٰی کی قبروں کی زیارت کو جائز سمجھیں اور ان سے شفاعت طلب کریں تو وہابی بھی ان کو کافر کہتے ہیں چاھے وہ اپنے زمانہ کے سب سے صالح اور عابد انسان ہی کیوں نہ ھوں۔

گذشتہ دونوں صورتوں سے یہ نتیجہ نکلتا ھے کہ وہابیوں کا عقیدہ خوارج کے عقیدہ سے بھی بدتر ھے کیونکہ خوارج اس گناہ کو معیار قرار دیتے ہیں جو تمام مسلمانوں کی نظر میں گناہ کبیرہ ھے لیکن وہابی ان باتوں کی بنا پر دوسروں کو کافر اور ایسے اعمال کو گناہ کبیرہ سمجھتے ہیں جو اصلاً گناہ نہیں ہیں بلکہ ان کے مستحب ھونے کے بارے میں بھی کوئی اختلاف نہیں ھے اور( جیسا کہ پہلے گذر چکا ھے) گذشتہ صالحین جیسے صحابہ، تابعین یا ان کے بعد آنے والے لوگوں کا بھی یہی عمل رہا ھے۔

ج:  وہابیوں اور خوارج میں ایک شباہت یہ بھی Ú¾Û’ کہ یہ دونوں ہی دینی مسائل میں بیحد شدت پسند، ہٹ دھرم، متعصب مزاج اور عقل Ùˆ شعور سے عاری ھوتے ہیں۔

جب خوارج نے قرآن مجید کی اس آیت”اِنِ الحُکْمُ اِلاَّ لِلّٰہِ“ حکم صرف اللہ کے اختیار میں ھے ۔ (سورہٴ انعام، آیت۵۷)کو دیکھاتو انھوں نے کہہ دیا: جو شخص غیر خدا کو حکومت اور فیصلہ کا اختیار دے وہ مشرک ھے۔

 Ù…ذکورہ آیت Ú©Ùˆ انھوں Ù†Û’ اپنا نعرہ ہی بنا ڈالا اوراس حق کلمے کا ناحق استعمال کرنے Ù„Ú¯Û’Û” ان Ú©ÛŒ یہ حرکت ایک سراسر جہالت Ùˆ نادانی یا ہٹ دھرمی Ú©Û’ علاوہ اور Ú©Ú†Ú¾ بھی نہیں تھی کیونکہ اختلافات پیدا ھوجانے Ú©ÛŒ صورت میں فیصلہ کرنا یا کرانا قرآن Ùˆ عقل اور سنت پیغمبر(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) سے ثابت Ú¾Û’ اور اس بارے میں رسول اسلام(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) اور آپ Ú©Û’ صحابہ Ú©ÛŒ واضح سیرت موجود Ú¾Û’Û”

وہابیوں Ù†Û’ بھی جب ان آیتوں Ú©Ùˆ دیکھا  ”اِیَّاکَ نَعبُدُ ÙˆÙŽ اِیَّاکَ نستعین“ ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں (سورہٴ فاتحہ، آیت۴)  ”مَن ذَا الَّذِی یَشفَعُ عِندَہُ اِلَّا بِاِذنِہِ“ کون Ú¾Û’ جو اس Ú©ÛŒ بارگاہ میں اس Ú©ÛŒ اجازت Ú©Û’ بغیر سفارش کر سکے؟(بقرہ، آیت۲۵۵)  ”وَلایَشفَعُونَ اِلَّا لِمَنِ ارْتَضَیٰ“ اور فرشتے کسی Ú©ÛŒ سفارش بھی نہیں کر سکتے مگر یہ کہ خدا اسکو پسند کرے(سورہٴ انبیاء، آیت Û²Û¸)  تو یہ عقیدہ بنا لیا کہ جو شخص پیغمبر اکر(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم)Ù… یا اولیائے الہٰی سے شفاعت طلب کرے وہ مشرک Ú¾Û’ اور جو شخص پیغمبر اکر(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم)Ù… Ú©ÛŒ زیارت کرے اور آپ سے شفاعت طلب کرے اس Ù†Û’ آپ Ú©ÛŒ عبادت Ú©ÛŒ Ú¾Û’ اور آپ Ú©Ùˆ خدا قرار دے دیا Ú¾Û’Û” مختصر یہ کہ وہابیوں کا نعرہ یہ ھوگیا  ”لامعبود اِلا اللّٰہ، Ùˆ لا شفاعة الا لِلّٰہ“ اللہ Ú©Û’ علاوہ کوئی معبود نہیں اور شفاعت کاحق صرف خداکو Ú¾Û’Û” یہ وہ حق کلمہ Ú¾Û’ جس سے وہ غلط معنیٰ مراد لیتے ہیں،جو عجیب Ùˆ غریب جہالت اور ہٹ دھرمی Ú©Û’ علاوہ اورکچھ نہیں Ú¾Û’ جب کہ صحابہ اور تابعین Ú©ÛŒ سیرت سے ان چیزوں کا جواز ثابت Ú¾Û’ (جس Ú©ÛŒ طرف پہلے اشارہ کیا جاچکا Ú¾Û’)

د:  ابن تیمیہ کا بیان Ú¾Û’: ”خوارج کا عقیدہ وہ پہلی بدعت Ú¾Û’ جو اسلام میں ظاہر ھوئی،اس عقیدہ Ú©Û’ پیرو مسلمانوں Ú©Ùˆ کافر اور ان کا خون بہانا حلال سمجھتے تھے۔ “( ابن تیمیہ Ú©Û’ فتووں کامجموعہ، ج۱۳، ص۲۰)

وہابیوں کی بدعت کی بھی بالکل یہی حالت ھے اور شائدیہ وہ آخری بدعت ھے جو اسلام میں ظاہر ھوئی ھے۔

Ú¾:  وہ صحیح احادیث شریفہ جن میں خوارج اوران Ú©Û’ خروج کا تذکرہ Ú¾Û’ ان میں سے بعض وہابیت پر بھی صادق آتی ہیں۔۔۔ جیسا کہ ایک صحیح حدیث میں پیغمبر اکر(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم)Ù… سے نقل ھوا Ú¾Û’ کہ آپ Ù†Û’ یہ ارشاد فرمایا Ú¾Û’:  ”یخرج اناس من قبل المشرق یقراٴون القرآن لایجاوز تراقیہم یمرقون من الدین کما یمرق السہم من الرمیة سیماہم التحلیق“ Ú©Ú†Ú¾ لوگ مشرق Ú©ÛŒ طرف سے خروج کریں Ú¯Û’ جو قرآن پڑھتے ھونگے مگر وہ ان Ú©Û’ حلق سے نیچے نہ اترے گا وہ دین سے اس طرح باہر Ù†Ú©Ù„ جائیں Ú¯Û’ جیسے کمان سے تیر Ù†Ú©Ù„ جاتا Ú¾Û’ØŒ ان Ú©ÛŒ پہچان سرمنڈانا Ú¾Û’Û” (صحیح بخاری، کتاب التوحید، باب ÛµÛ·ØŒ Ø­Û·Û±Û²Û³)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next