وہابیت کے چہرے



اسی طرح ابن تیمیہ کے یہاں بھی وہابیوں کے اس عقیدہ کی کوئی دلیل نہیں ملتی بلکہ ابن تیمیہ سے منقول چیزوں میں تو ان کے بالکل مخالف بات نظر آتی ھے۔

اس سلسلہ میں ابن تیمیہ کے الفاظ یہ ہیں: ”جو شخص اپنے موافقین سے دوستی رکھے اور اپنے مخالفین کا دشمن ھو اور مسلمانوں کے درمیان اختلاف پیدا کرے اور جو لوگ فکری یا اجتہادی اعتبار سے اس کے مخالف ہیں (موافق نہیں ھےں) انہیں کافر و فاسق قرار دے اور ان سے جنگ کرنے کو مباح کھے وہ خود اہل تفرقہ و اختلاف ھے۔ [1]

اس طرح ابن تیمیہ کے نظریہ کے مطابق وہابی فرقہ، اہل تفرقہ و اختلاف ھے۔

ج:  قبروں اور مزاروں Ú©ÛŒ زیارت Ú©Û’ بارے میں وہابیوں Ú©Û’ عقیدہ کا لازمہ یہ Ú¾Û’ کہ خود امام احمد بن حنبل یا ان Ú©Û’ ہم خیال گذشتہ اور موجودہ تمام علماء بلا استثناء سب ایسے مشرک ہیں جن سے دور رہنا اور انہیں قتل کرنا اور ان Ú©Û’ اموال Ú©Ùˆ تاراج کر نا واجب Ú¾Û’  جبکہ خود ابن تیمیہ Ù†Û’ نقل کیا Ú¾Û’ کہ امام احمدبن حنبل Ù†Û’ امام حسین(ع) Ú©ÛŒ قبر Ú©ÛŒ زیارت اور زائر ین Ú©Û’ لئے Ú©Ú†Ú¾ ضروری آداب پر مبنی ایک رسالہ لکھا Ú¾Û’Û” مزید یہ کہ ابن تیمیہ Ù†Û’ ہی یہ بھی تحریر کیا Ú¾Û’ کہ:” امام احمدبن حنبل Ú©Û’ زمانہ میں لوگ امام حسین(ع) Ú©ÛŒ زیارت Ú©Û’ لئے کربلا جاتے تھے“۔ (کتاب راس الحسین(ع)ØŒ ابن تیمیہ جو کتاب استشہاد الحسین(ع) طبری Ú©Û’ ساتھ طبع ھوئی Ú¾Û’ØŒ ص۲۰۹)

ایک طرف وہابیوں Ú©Û’ عقیدہ Ú©Û’ مطابق قبروں Ú©ÛŒ زیارت کرنا اور مزارات پر حاضری دینا ایک ایسا شرک Ú¾Û’ جس Ú©Û’ مرتکب ھونے والے Ú©ÛŒ جان Ùˆ مال مباح Ú¾Û’ دوسری طرف ابن تیمیہ اور امام احمد بن حنبل Ú©Û’ نزدیک Ú©Ú†Ú¾ آداب Ú©Û’ ساتھ زیا رت Ú©ÛŒ جا سکتی Ú¾Û’ اب ہر شخص خود فیصلہ کرسکتا Ú¾Û’ کہ ان حضرات Ù†Û’ اپنے اس عقید ہ میں خود امام احمدبن حنبل (جن Ú©Ùˆ اپنا پیشو ا قرار دیتے ہیں) اور ان  Ú©Û’ دورکے علماء Ú©Û’ علاوہ ایسے تمام علماء Ú©Ùˆ مشرک،نیزان Ú©Û’ خون (جان) اور مال Ú©Ùˆ مباح قرار دیا Ú¾Û’ جو قبروں Ú©ÛŒ زیارت Ú©Û’ لئے جاتے تھے اور ان Ú©ÛŒ نظر میں زیارت قبور ایک مستحب عمل تھا۔

بلکہ وہابیوں کے اس عقیدہ کا لازمہ تو یہ ھے کہ شروع سے لے کر آخر تک پوری امت مسلمہ ہی کافر ھے جس میں صحابہٴ کرام بھی شامل ہیں۔

اگر حق یہی ھے تو پھر یہ حضرات کس بنا پر اپنے کو امام احمدبن حنبل یاگذشتہ مسلمانوں سے وابستہ سمجھتے ہیں؟۔

د:  اسی طرح شفاعت پیغمبر(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) سے متعلق وہابیت کا دوسرا فتویٰ ملاحظہ فرمائیں: ”جو شخص پیغمبر اکر(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم)Ù… Ú©ÛŒ وفات Ú©Û’ بعد آپ سے شفاعت طلب کرے وہ ایک عظیم شرک کا مرتکب ھوا Ú¾Û’ کیونکہ ایسے شخص Ù†Û’ پیغمبر اکر(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم)Ù… Ú©Ùˆ بت بنا دیا اور اس Ù†Û’ غیر خدا Ú©ÛŒ عبادت Ú©ÛŒ ھے“  لہذا یہ حضرات اس Ú©Û’ خون اور مال Ú©Ùˆ مباح جانتے ہیں۔  (تطہیر الاعتقاد،: صنعانی، ص۷)

جب کہ صحیح روایات کے ذریعہ یہ ثابت ھے کہ بہت سے صحابہ اور تابعین اس عمل کو انجام دیتے تھے اور ان کی دعا بھی بہت جلد مستجاب ھوتی تھی اور وہ اپنی حاجت حاصل کرلیتے تھے۔

ابن تیمیہ نے اپنی کتاب، الزیارة، ج۷ میں،ص۶۔ ۱۰۱پر اس بات کو صحیح قرار دیا ھے اور چند سندوں کے ساتھ اسے بالتفصیل بیہقی، طبرانی، ابن ابی دنیا، احمد بن حنبل اور ابن سنی سے نقل کر نے کے علاوہ یہ اعتراف بھی کیا ھے کہ اس بات کی دلیل اور برہان موجود ھے اگرچہ وہ اپنے نظریہ کے مطابق اس کی مخالفت پر مصر بھی ہیں لیکن پھر بھی ابن تیمیہ نے مسئلہ شفاعت کو وہابیوں کی طرح شرک اکبر نہیں قرار دیا ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next