وہابیت کے چہرے



 

آٹھویں فصل

 

وہابی اور غالی

 

ایک حقیقت

غُلاة یا غالی ان لوگوں کو کہا جاتا ھے جو کسی کے احترام میں اس حد تک افراط سے کام لیتے ہیں کہ اسے بشریت کے مقام و مرتبہ سے بالاتر قرار دیدیتے ہیں۔

جب محمد بن عبد الوہاب نے سر زمین نجد پر اپنی تبلیغ کا آغاز کیا اسی دور میں ایک اور مبلغ پیدا ھوا جس نے اپنی تبلیغ میں حضرت علی (ع)اور اہلبیت(ع) کے بارے میں غالیوں کے (فراموش شدہ،غلو آمیز) عقائد کو پھر سے زندہ کرنا شروع کر دیا۔

یہ فرقہ اگرچہ اس لحاظ سے وہابیت سے بالکل مشابہت رکھتا ھے کہ یہ بھی اپنے مخالف کو کافر قرار دیتا ھے اور صحابہ پر لعن و طعن کرتا ھے لیکن یہ ان سے بھی چار قدم آگے، اکثر صحابہ کو کھلم کھلا کافر قرار دیتا ھے۔

اس فرقہ کا بانی شیخ احمد احسائی، متوفی Û±Û²Û´Û±Ú¾ Ú¾Û’ جس Ú©Û’ پیرؤوں Ú©Ùˆ  ” شیخیہ“ کہا جاتا Ú¾Û’Û”

احسائی Ú©Û’ انتقال Ú©Û’ بعد کاظم رشتی اس کا جانشین ھوا جس کا قیام شہر ”کربلا“  میں تھا۔

 Ø¯ÛŒÚ©Ú¾Ù†Ø§ یہ Ú¾Û’ کہ اپنے دور میں ابھرنے والے اس بدعتی فرقہ Ú©Û’ ساتھ وہابیوں کا رویہ کیسا تھا؟

جس زمانہ میں ”  شیخیہ“ Ù†Û’ کربلا Ú©Ùˆ اپنا مرکز بنا رکھا تھا اور کاظم رشتی Ú©Û’ ہاتھ میں ان Ú©ÛŒ باگ ڈور تھی اسی دور میں وہابیوں Ù†Û’ کربلا پر حملہ کیا تھا۔ اور یہاں بھی اپنی عادتوں Ú©Û’ مطابق ہزاروں بے گناہ مردوں، عورتوں اور بچوں Ú©Ùˆ تہ تیغ کر ڈالا ان Ú©Û’ اموال لوٹ لئے اور گھروں Ú©Ùˆ منہدم کردیا۔ لیکن ان سب باتوں Ú©Û’ باوجود نہ صرف یہ کہ کاظم رشتی Ú©Ùˆ ہر اعتبار سے امان دی گئی بلکہ اس Ú©Û’ گھر Ú©Ùˆ بھی پناہ گاہ قرار دیدیا یعنی جس Ù†Û’ بھی اس گھر میں پناہ Ù„ÛŒ اسے امان دیدی گئی!! (وہابیت تنقید  ا ورجائزہ،موٴلفہ: ڈاکڑ ہمایوں ہمتی، ص۲۴)

یہ واقعہ، وہابیت کے اصل چہرے سے نقاب اتارنے کے لئے کافی ھے! کہ یہ لوگ خالص توحید کی تبلیغ اور شرک سے مقابلہ کرنے کے بارے میں کس حد تک سچے اور کھرے ہیں؟۔

اس مقام پر وہابیوں کے قائد و سردار، ابن تیمیہ کا حال بھی ملاحظہ فرمائیں تاکہ ایک غالی فرقہ کے بارے میں ان کے نیک خیالات بھی بخوبی معلوم ھو جائیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next