وہابیت کے چہرے



ابن تیمیہ نے وہابیت کے اس عقیدہ کی سب سے اہم دلیل اور سند کے بارے میں یہ کہا ھے: ” صحابہ کے درمیان قرآن کی کسی آیتِ صفات کی تاویل کے بارے میں کوئی اختلاف نہیں ھے۔“

اس کے بعد تحریر کیا ھے:” میں نے ان تفسیروں اورحدیثوں کا مطالعہ کیا ھے جو صحابہ سے منقول ہیں اور چھوٹی، بڑی سو سے زائد کتابوں کے بارے میں معلومات حاصل کی ہیں جن کی صحیح تعداد خدا جانتا ھے لیکن اب تک مجھے کوئی ایسا صحابی نہیں ملا جس نے صفات (خدا) سے متعلق آیات و روایات کی تاویل، اس کے ظاہری معنی کے برخلاف بیان کی ھو۔ (تفسیر سورہٴ نور، ابن تیمیہ، ص۱۷۹، ۱۷۸)

اسی کتاب میں ابن تیمیہ نے تحریر کیا ھے۔۔۔ ”کہ میں نے اپنی نشستوں (محفلوں) میں یہ بات متعددباربیان کی ھے۔“

لیکن ابن تیمیہ کا یہ بیان بالکل غلط ھے جس کا ثبوت وہ تمام کتابیں ہیں جو صفات خدا سے متعلق آیات کی تفسیر میں لکھی گئی ہیں خاص طور سے وہ کتابیں جن میں صحابہ کی تفسیر نقل ھوئی ھے اس کے علاوہ خود وہ کتابیں بھی اس کی بہترین سند ہیں جن پر ابن تیمیہ نے زور دیا ھے اور یہ کہا ھے: ”ان کتابوں نے صحابہ اور اسلاف کی تفسیروں کو صحیح سند کے ساتھ ذکر کیا ھے“اور انہیں کتابوں میں ان کی یہ من گڑھت اور جھوٹی باتیں موجود نہیں ہیں جن میں تفسیر طبری، تفسیر ابن عطیہ، تفسیر بغوی سب سے اہم کتابیں ہیں۔ (مقدمہ فی اصول التفاسیر، از ابن تیمیہ، ص۵۱)

ان تمام تفسیروں میں صحابہ سے آیات ِصفات کی تاویل ان کے ظاہری معنی کے برخلاف نقل ھوئی ھے اور تفسیر کا یہ انداز تمام آیات ِصفات میں یکساں طور پر نظر آتا ھے۔

مثال کے طور پر طبری،ابن عطیہ اور بغوی کے نظریہ کے مطابق آیة الکرسی کی تفسیر ملاحظہ فرمایئے: ان تمام حضرات نے اس سلسلہ میںابن عباس کا یہ قول نقل کیا ھے کہ”کُرسِیُّہ“ سے علم خدا مراد ھے۔

ابن عطیہ نے اسی تفسیر پر اکتفا کی ھے اور اس بارے میں ابن عباس کے علاوہ بقیہ لوگوں سے جو کچھ بھی نقل ھوا ھے اسے اسرائیلیات اور حشویہ کی روایات قرار دیا ھے جن کی کوئی حیثیت نہیں ھے۔ (شوکانی نے فتح القدیر، ج۱، ص۲۷۲، پر اسے ابن تیمیہ سے نقل کیا ھے)

اسی طرح وہ تمام روایتیں جن میں کلمہٴ ”وجہ“ آیا Ú¾Û’ جیسے  ’وجہ ربک‘اور ’وجہہ‘یا  ’وجہ اللّٰہ ‘کے بارے میں صحابہ سے جو سب سے پہلی چیز نقل ھوئی Ú¾Û’ وہ یہ Ú¾Û’ کہ انھوں Ù†Û’ ہر جگہ سیاق وسباق Ú©Û’ مطابق اس سے ارادہ یا ثواب وغیرہ مراد لیا Ú¾Û’Û”

لہٰذا خدا کے لئے جسم قرار دینے کے بارے میں وہابیوں کے عقیدہ کی صرف ایک دلیل، وہی تہمت ھے جسے وہ صحابہ کے سر تھوپتے ہیں اور سراسر غلط بیانی سے کام لیتے ہیں،مشھور کتب تفسیر کی طرف جھوٹی نسبت دیتے ہیں جب کہ اس بارے میں تحقیق کرنا نہایت آسان ھے کیونکہ ہر صاحب علم ان کتابوں کا مطالعہ کر کے صحیح صورتحال کا خود اندازہ کرسکتا ھے۔

مثال Ú©Û’ طور پر تفسیر بغوی ملاحظہ فرمایئے:  جس Ú©ÛŒ تعریف Ùˆ تمجید کرتے ھوئے ابن تیمیہ Ù†Û’ یہ کہا Ú¾Û’: ”اس میں جعلی اور Ú¯Ú‘Ú¾ÛŒ ھوئی احادیث نقل نہیں ھوئی ہیں “اب اس تفسیر میں صفات خدا سے متعلق ان آیات Ú©ÛŒ تفسیر ملاحظہ کیجئے: سورہٴ بقرہ، آیت Û±Û±Ûµ Ùˆ Û²Û²Ûµ (آیة الکرسی) Ùˆ ۲۷۲، سورہٴ رعد آیت ۲۲،سورہٴ قصص آیت ۸۸، سورہٴ روم، آیت Û³Û¸ Ùˆ ۳۹، سورہٴ دہر، آیت۹ Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next