قیامت کی ضرورت



وہ عقل جو فاعل اول پر ایمان رکھتی Ú¾Û’ وہ ایسے راستے کھول دیتی Ú¾Û’ کہ اس فاعل Ú©ÛŒ ایسی  قدرت پر ایمان رکھے جو اس فعل Ú©Ùˆ دوسری مرتبہ بلکہ ہزاروں مرتبہ انجام دے سکتا Ú¾Û’ اور یہ بات بالکل واضح Ú¾Û’ جس Ú©Û’ لئے مزید وضاحت Ùˆ استدلال Ú©ÛŒ ضرورت نھیں Ú¾Û’ لیکن اس چیز Ú©Û’ لئے Ú¾Ù… ایک مثال پر اکتفاء کرتے ھیں کہ وہ شخص جو کوئی ایک چیز بنا سکتا Ú¾Û’ (مثلاً الکٹرونک عقل یا کوئی گاڑی)تو وہ انسان اس چیز Ú©Ùˆ دوبارہ بنانے Ú©ÛŒ بھی قدرت رکھتا Ú¾Û’ ،اور اس بات میں بھی کوئی Ø´Ú© Ùˆ شبہ Ú©ÛŒ گنجائش نھیں Ú¾Û’ ،جب کہ Ú¾Ù… یہ بھی عقیدہ رکھتے ھیں کہ صانع اول خدا وندعالم Ú©ÛŒ ذات Ú¾Û’Û”

اسی طرح ایک گاڑی بنانے والا انجینئر اگراس گاڑی کے چھوٹے چھوٹے ہزاروں مختلف پرزوں کو الگ الگ بھی کردے ،تو وہ پھر بھی اس بات پر قادر ھے کہ اس گاڑی کو ویسی ھی بنادے جس طرح وہ پھلے تھی ،اور کوئی شخص بھی اس سے کوئی دلیل طلب نھیں کرے گا کہ وہ ایسی قدرت کس طرح رکھتا ھے ،کیونکہ جو شخص کسی چیز کو پھلی مرتبہ بنا سکتا ھے وہ اس کو دوبارہ کیا بلکہ سیکڑوں اور ہزاروں بار بنا سکتا ھے۔

بالکل اسی طرح قیامت کے امکان پر بھی دلیل قائم هو سکتی ھے چنانچہ اس سلسلے میں قرآن مجید نے واضح طورپر حشر ونشر اور قیامت کے عقیدہ کو بیان کیا ھے،لہٰذاھم یھاں پر صاحبان ارباب کے لئے قرآن مجید کی وہ آیات بیان کرتے ھیں جن میں اس حقیقت پر روشنی ڈالی گئی ھے۔ارشاد خدا وندی هوتا ھے:

< وَقَالُوا اٴَءِ ذَا کُنَّا عِظَامًا وَرُفَاتًا اٴَءِ نَّا لَمَبْعُوثُونَ خَلْقًا جَدِیدًا۔ قُلْ کُونُوا حِجَارَةً اٴَوْ حَدِیدًا ۔ اٴَوْ خَلْقًا مِمَّا یَکْبُرُ فِی صُدُورِکُمْ فَسَیَقُولُونَ مَنْ یُعِیدُنَا قُلْ الَّذِی فَطَرَکُمْ اٴَوَّلَ مَرَّةٍ >[47]

”اور یہ لوگ کہتے ھیں کہ جب Ú¾Ù… (مرنے Ú©Û’ بعد سڑ Ú¯Ù„ کر)ہڈیاں رہ جائیں Ú¯Û’ اور ریزہ ریزہ هوجائیں Ú¯Û’ تو کیا از سر نو پیدا کرکے اٹھا Ú©Ú¾Ú‘Û’ کئے جائیں Ú¯Û’ØŸ!!  (اے رسول)تم کہہ دو کہ تم (مرنے Ú©Û’ بعد)چاھے پتھر بن جاوٴ یا لوھا یا کوئی اور چیز جو تمھارے خیال میں بڑی (سخت)هواور اس کا زندہ هونا دشوار بھی هو، وہ بھی ضرور زندہ هوگی، تو یہ لوگ عنقریب Ú¾ÛŒ تم سے پوچھیں Ú¯Û’ بھلا ھمیں دوبارہ کون زندہ کرے گا تم کہہ دو کہ ÙˆÚ¾ÛŒ (خدا)جس Ù†Û’ تم Ú©Ùˆ Ù¾Ú¾Ù„ÛŒ مرتبہ پیدا کیا“

 <وَیَقُوْلُ الاِنْسَانُ Ø¡ÙŽ اِذَا مَامِتُّ لَسَوْفَ اُخْرَجُ حَیًّا اَوَ لَایَذْکُرُ الاِنْسَانُ اَناَّ خَلَقْنٰہُ مِنْ قَبْلُ وَلمَ ْیَکُ شَیْئًا >[48]

”اور( بعض )آدمی (ابی بن خلف)تعجب سے کھا کرتے ھیں کہ کیا جب میں مرجاوٴں گا تو جلدی سے جیتا جاگتا (قبرسے)نکالا جاوٴں گاکیا وہ (آدمی)اس کو نھیں یادکرتا کہ اس کو اس سے پھلے جب وہ کچھ نھیں تھا پیدا کیا“

<یَوْمَ نَطْوِی السَّمَآءَ کَطَیِّ السِّجِلِّ لِلْکُتُبِ کَمَا بَدَاٴْنَآ اَوَّلَ خَلْقٍ نُعِیْدُہ وَعْدًا عَلَیْنَا اِنَّا کُنَّا فَاعِلِیْنَ>[49]

”(یہ) وہ دن (هوگا)جب ھم آسمان کو اس طرح لپیٹیںگے جس طرح خطوں کا طومار لپیٹا جاتا ھے جس طرح ھم نے (مخلوقات کو)پھلی بار پیدا کیا تھا (اسی طرح) دوبارہ (پیدا)کر چھوڑیں گے (یہ وہ)وعدہ (ھے جس کا کرنا) ھم پر لازم ھے اور ھم اسے ضرور کر کے رھیں گے“

<اَللهُ یَبْدَوٴُا الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیْدُہ ثُمَّ اِلَیْہِ تُرْ جَعُوْنَ >[50]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 next