قیامت کی ضرورت



”تمام علماء فلک اس بات پر تائید کرتے ھیں کہ سورج (دیگر سیاروں کی طرح)کی حرارت ،اس کا حجم اور اس کی شعاعیں اس حد تک خطرناک هوجاتی ھیں جن تک عقل کی رسائی ممکن نھیں ،اور جب یہ حرارت بیرونی سطح میں پھیل جائے گی تو اس کے شعلہ اور دھواں اس قدر پھیل جائے گا کہ وہ چاند تک پهونچ جائیں گے ،اور تمام نظام شمسی اپنا تو ازن ختم کردے گا ، آسمان میں ھر ستارہ کے لئے ضروری ھے کہ وہ اپنا ھمیشگی کار نامہ سے پھلے ایسی حالت رکھتا هو ،لیکن ھمارا یہ سورج اب تک اس مرحلہ تک نھیں پهونچا ھے۔“[79]

خداوندعالم کا ارشاد ھے:

<فَاٴرْتَقِبْ یَوْمَ تَاٴتِی السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِیْن >[80]

”تو تم اس دن کا انتظار کرو کہ آسمان سے ظاھر بظاھر دھواں نکلے گا“

<فَاِذَا بَرِقَ الْبَصَرُ وَخَسَفَ الْقَمَرُ وَ جُمِعَ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ یَقُوْلُ الٴاٴِنْسَانُ یَوْمَئِذٍ اَیْنَ الْمَفَرُّ>[81]

”جب آنکھیں چکا چوند میں آجائیں گی اور چاند گہن میں چلا جائے گا اور سورج اور چاند اکھٹا کر دئے جائیں گے تو انسان کھے گا آج کھاں بھاگ کر جاوٴ گے“

<وَحُمِلَتِ الاَرْضُ وَالْجِبَالُ فَدُکَّتًا دَکَّةً وَاحِدَةً >[82]

”زمین اور پھاڑ اٹھا کر اکبارگی (ٹکراکر)ریزہ ریزہ کر دئے جائیں گے“

قارئین کرام !  جیسا کہ آپ حضرات Ù†Û’ ملاحظہ فرمایا کہ بڑے بڑے دانشوروں Ú©Û’ نظریہ Ú©Û’ مطابق بھی یہ کائنات اور تمام عالم سب Ú©Ú†Ú¾ فنا Ú©ÛŒ طرف بڑھ رھا Ú¾Û’ تو پھر قیامت Ú©Û’ دن کا آنا بہت ممکن Ú¾Û’ ،بلکہ آج Ú©Û’ علمی لحاظ سے ایک یقینی اور قطعی بات Ú¾Û’Û”

اور اب جب کہ آج کے سائنس نے اس حقیقت کے بارے میں ھمیں مزید اطمینان عطا کردیا ھے ،لیکن بعض قدیم فلاسفہ جن کے زمانہ میں آج کا جدید علم نھیں تھا ،لہٰذاان کا نظریہ یہ تھا کہ یہ کائنات اسی صورت پر باقی رھے گی اور اس میں زوال و فنا نھیں هو گا، کیونکہ وہ یہ دلیل پیش کرتے تھے کہ چونکہ سورج میں (اتنی طولانی عمر کے بعد بھی ) کوئی کمی اور کاستی نھیں آئی ھے،لہٰذایہ ھمیشہ ھمیشہ کے لئے باقی رھے گا ،اور اگر اس میں فنا کی بات هوتی تو اب تک اس میں تبدیلی یا نقص پیدا هوگیا هوتا ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 next