قیامت کی ضرورت



مذکورہ مطالب کے پیش نظر کوئی یہ اعتراض کر سکتا ھے کہ قیامت کا انکا ر کرنا خدا وند عالم کے خالق هونے کا انکار نھیں ھے بلکہ یہ تو حکم عقل کی بنا پر ھے کہ کسی چیز کا واپس پلٹانا محال ھے، کیونکہ انسان مرنے کے بعد معدوم هو جاتا ھے ،اور یہ بات واضح ھے کہ معدوم کا اعادہ محال ھے، یعنی جو چیز بالکل ختم هوجائے اس کو دوبارہ اسی حالت پر پلٹانا غیر ممکن ھے اور ایک عقلمند انسان کے لئے محالات پر ایمان رکھنا معقول نھیں ھے۔!!

قارئین کرام !    یہ تھا بعض لوگوں Ú©Û’ اعتراض کا خلاصہ ،کیونکہ ان پر یہ بات مخفی رھی Ú¾Û’ اور موت Ùˆ معاد Ú©Û’ حقیقی معنی Ú©Ùˆ صحیح طور پر سمجھ نھیں پائے۔

کیونکہ اگر معتر ض اپپے اعتراض پر تھوڑا سا بھی غور کرے تو اس پر یہ بات واضح هو جائے Ú¯ÛŒ کہ ان Ú©ÛŒ موت کامطلب اس Ú©Û’ اجزاء Ùˆ اعضاء کا معدوم هونا نھیں ھے،بلکہ در حقیقت موت Ú©Û’ ذریعہ وہ اجزاء متفرق اور پرا کندہ هو جاتے ھیں Û”  (جیسا کہ مشهور شعر Ú¾Û’: )

(”موت کیا ھے انھیں اجزاء کا پریشاں هونا“)

جبکہ بعض لوگوں نے یہ گمان کر لیا ھے جسم کے اعضاء کا متفرق اور بکھرجانا ان کا معدوم هونا ھے یعنی اس کا کوئی وجود ھی باقی نھیں رہتا،جب کہ حقیقت میں یہ اجزاء موجود رہتے ھیں اگر چہ متفرق اور جدا جدا هوجائیں،اور جب خدا ان بکھرے هوئے اعضاء کو اپنی قدرت کاملہ سے جمع کرنا چاھے گا تو ان کو پرانی حالت پر پلٹادے گا اور جسم و روح ایک جگہ جمع هو جائیں گے اور اسی کا نام معاد ھے۔

چنانچہ اس معنی کی طرف قرآن کریم کی وہ آیت جس میں جناب ابراھیم علیہ السلام نے اپنے پر وردگار سے سوال کیا تھا کہ تو مردوں کو کس طرح زندہ کرے گا ،بہترین دلیل ھے۔

ارشادخدا وندی ھے:

<وَإِذْ قَالَ إِبْرَاہِیمُ رَبِّ اٴَرِنِی کَیْفَ تُحْیِ الْمَوْتَی>[71]

(پالنے والے تو مجھے دکھا دے کہ مردوںکو کس طرح زندہ کرے گا)

تو اس وقت خدا وند عالم نے جناب ابراھیم علیہ السلام کے جواب میں فرمایا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 next