قیامت کی ضرورت



< قَالَ فَخُذْ اٴَرْبَعَةً مِنْ الطَّیْرِ فَصُرْہُنَّ إِلَیْک>[72]

(یعنی جناب ابراھیم علیہ السلام کو حکم دیا گیا کہ چار پرندوں کو لے کر ان کا قیمہ بنا لو ،اور اس کو آپس میں اس طرح ملالو کہ وہ ایک دوسرے سے الگ کر نے کے قابل نہ رھیں۔

<  ثُمَّ اجْعَلْ عَلَی کُلِّ جَبَلٍ مِنْہُنَّ جُزْء اً>[73]

”یعنی پھر ا س مخلوط قیمہ کو الگ الگ پھاڑوں پر رکھ دو ۔“

< ÙŽ ثُمَّ ادْعُہُنَّ یَاٴْتِینَکَ سَعْیًا  >[74]

”اس کے بعد تم ان کو پکارنا ،وہ دوڑے هوئے تمھارے پاس آجائیںگے۔“

یعنی خدا وندعالم نے ان پرندوں کے اعضاء و اجزاء کو ان کے اصلی صاحب سے ملادیا جبکہ وہ مستقل طریقہ سے ایک دوسرے سے جدا جدا هوگئے ،اور جب ھر پرندہ کے سارے اجزاء اس سے مل گئے تو خدا وندعالم نے ان کو حیات عطا کر دی۔

قارئین کرام !  قرآن مجید Ú©ÛŒ یہ آیت ھمارے لئے بہترین دلیل Ú¾Û’ کہ موت نام Ú¾Û’ اجزاء Ùˆ اعضاء کا متفرق هوجانا،اور موت کسی بھی صورت میں انعدام نھیں Ú¾Û’ جیسا کہ قیامت Ú©Û’ بعض منکرین کا گمان Ú¾Û’Û”

لہٰذاطے یہ هوا کہ اس کام (دوبارہ زندہ کرنے میں)استحالہ اور محال هونے کی کوئی بات نھیں ھے،اور عقلی طور پر شک شبہ کی ذرہ برابر بھی گنجائش نھیں ھے،جیسا کہ بعض گمان کرنے والوں کا گمان ھے۔

اور جب یہ طے هو گیا کہ معاد نام ھے انسان کو موت کے بعد حساب و کتاب کے لئے واپس پلٹانے کا،اور اسی محاکمہ کے نتیجہ میں ثواب وعقاب کیا جائے گا :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 next