قیامت کی ضرورت



”آسمان اور زمین کو پیدا کیا اور ان کے پیدا کرنے سے ذرا بھی تھکا نھیں“

اورخدا کی ذات ھی وہ ھے :

 <بَلٰی وَھُوَ الْخَلَّاقُ الْعَلِیْمُ>[68]

”اور وہ تو پیدا کرنے والا واقف کار ھے“

<فَسُبْحَانَ الَّذِیْ بِیَدِہِ مَلَکُوْتُ کُلِّ شَیءٍ>[69]

”وہ خدا(ھر نفس سے)پاک صاف ھے جس کے قبضہٴ قدرت میںھر چیز کی حکومت ھے“

<سُبْحَانَ اللهِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ >[70]

”اور وہ خدا جو سارے جھاں کا پالنے والا ھے“

قارئین کرام !   یہ منطق Ùˆ فطرت اور وجدان Ú¾Û’ ،جس میں کسی طرح Ú©Û’ Ø´Ú© Ùˆ شبہ اور بے جا احتمال Ú©ÛŒ کوئی گنجائش نھیں Ú¾Û’Û”

لیکن اگر کوئی شخص اس ٹھوس حقیقت میں شک کرے بھی تو ھم اس کو قیامت میں شک کرنے والا نھیں کھیں گے ،کیونکہ ھم اس پر اعتراض کریں گے ،کہ اس کا یہ شک اس بات پر دلالت کرتا ھے کہ وہ اپنے ایمان کے دعوے میں کہ” خدا ھی مبداء اول ھے“ سچا نھیںھے،اور اس کو اس وقت یہ بھی حق نھیں پهونچتا کہ وہ قیامت کے بارے میں استدلال طلب کرے یا قیامت کا انکار کرے یا قیامت پر یقین نہ کر ے بلکہ اس کے لئے ضروری ھے کہ وہ خلق اول اور خالق اول پر ایمان کے سلسلے میں بحث کرے،کیونکہ قیامت کا مسئلہ (جیسا کہ ھم پھلے بھی کہہ چکے ھیں) ایسے عمل کی تکرار ھے جو خدا وندا عالم نے پھلے انجام دیا ھے کیونکہ اگر کوئی شخص گذشتہ مسئلہ پر یقین و ایمان رکھتا ھے تو پھربعد والے میں کوئی شک و شبہ کی گنجائش ھی باقی نھیںرہ جاتی۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 next