(توبه آغوش رحمت چوتها حصه)



پھلي مرتبہ اس کرتے نے باپ کو نابينا بناديا، ليکن اس بار جناب يوسف کے کرتے نے باپ کي آنکھوں کو بينائي عطا کردي، اور خوشي اور مسرت کا پيغام ديا۔

وہ کرتا جھوٹے خون سے رنگين تھا، ليکن يہ کرتاايک زندہ معجزہ ھے، ديکھئے تو سھي کہ جھوٹ اور سچ ميں کس قدر فاصلہ ھے؟!

بھر کيف بھائيوں کا قافلہ تيسري مرتبہ مصر سے روانہ ھوا ، اور سر زمين کنعان کي طرف چل پڑا۔

ادھر آسماني موبائل اور آسماني بشارت نے اس قافلہ کي خبر جناب يعقوب عليہ السلام تک پہنچادي، چنانچہ جناب يعقوب عليہ السلام نے اپنے پاس بيٹھے ھوئے افراد سے کھا:

مجھے يوسف کي خوشبو محسوس ھورھي ھے اور اس کے ديدار کا منتظر ھوں،اگرچہ تم لوگ يقين نھيں کرو گے ۔

حاضرين نے جناب يعقوب کو خطاکار قرار ديتے ھوئے کھا: ابھي تک تم نے يوسف کو نھيں بھلايا، اسي پرانے عشق ميں مبتلا ھو!

جناب يعقوب عليہ السلام نے آنکھيں بند کي اور کوئي جواب نہ ديا، کيونکہ مخاطبين کي فکريں ان حقائق کو نھيں سمجھ سکتي تھيں۔

ابھي کچھ ھي دير گزري تھي کہ جناب يعقوب عليہ السلام کي بات سچ ھوگئي،يعني جس قافلے کي بشارت دي تھي وہ کنعان آپہنچا، اور جناب يوسف کے ملنے کي بشارت سنائي، يوسف کے کرتے کو باپ کے چھرہ پر ڈالا ھي تھا کہ جناب يعقوب کي بينائي لوٹ آئي، اس وقت يعقوب عليہ السلام نے اپنے بيٹوں کي طرف رخ کرتے ھوئے فرمايا: کيا ميں نے تم سے نھيں کھا تھا کہ ميں خدا کي طرف سے ايسي چيزوں کے بارے ميں جانتا ھوں جو تم نھيں جانتے، ان خطاکاروں کي سزا کا وقت آپہنچا، کيونکہ بيٹوں کا گناہ ثابت ھوچکا تھا۔

ليکن بيٹوں نے باپ سے عفو و بخشش کي درخواست کي، اور کھا کہ آپ خدا سے بھي ھماري گناھوں کي مغفرت طلب کريں۔

جناب يعقوب عليہ السلام نے ان کي خطا کو بخش ديا اور وعدہ کيا کہ اپنے وعدہ کو وفا کريں گے۔[30]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next