(توبه آغوش رحمت چوتها حصه)



جي ھاں، فرزندان يعقوب نے خدا کي بارگاہ ميں اپنے گناھوں سے توبہ کي اور اپنے بھائي (يوسف عليہ السلام) اور اپنے باپ سے عذر خواھي کي ، جناب يوسف نے بھي ان کو معاف کرديا اور يعقوب عليہ السلام نے بھي بخش ديا، نيز خداوندعالم نے ان پر اپني رحمت و مغفرت کا دروازہ کھول ديا۔

ايک جزيرہ نشين مرد کي توبہ

حضرت امام زين العابدين عليہ السلام سے روايت ھے: ايک شخص اپنے گھر والوں کے ساتھ دريا کا سفر کررھا تھا۔ اتفاق سے کشتي ڈوبنے لگي اور اس شخص کي زوجہ کے علاوہ تمام لوگ دريا ميں ڈوب گئے۔ اور وہ بھي ايسے کہ وہ عورت ايک تختہ پر بيٹھ گئي اور اس دريا کے ايک جزيرہ پر پہنچ گئي۔

اس جزيرہ ميں ايک چور رھتا تھاجس نے حرمت خدا کے تمام پردوں کو چاک کررکھا تھا، ناگاہ اس نے ديکھا کہ وہ عورت اس کے پاس کھڑي ھے، اس نے سوال کيا کہ توانسان ھے يا جن؟ اس نے کھا انسان ھوں۔ چنانچہ وہ چور بغير کچھ بولے ھي اس عورت کي بغل ميںاس طرح آبيٹھا کہ جس طرح مرد اپني زوجہ کے پاس بيٹھتا ھے، اور جب اس نے اس عورت کي عزت پر ھاتھ ڈالنا چاھا تو وہ عورت لرز گئي۔ اس چور نے کھا تو ڈرتي کيوں ھے ؟پريشان کيوں ھوگئي؟ وہ عورت بولي کہ خدا سے ڈرتي ھوں، اس چور نے کھا کہ کبھي اس طرح کا کام انجام ديا ھے ؟ تو اس عورت نے کھا: نھيں، بخدا ھرگز نھيں۔اس شخص نے کھا: تو خدا سے اس قدر خوف زدہ ھے حالانکہ تو نے ايسا کام انجام نھيں دياھے اور ميں جب کہ تم کو اس کام پر مجبور کررھا ھوں، خدا کي قسم، مجھے تو تجھ سے کھيں زيادہ خدا سے ڈرنا چاہئے۔ اس کے بعد وھاں سے اٹھا اور اپنے گھر چلا گيا، اور ھميشہ توبہ و استغفار کي فکر ميں رہنے لگا۔

ايک روز راستہ ميں ايک راھب سے ملاقات ھوئي ، دو پھر کا وقت تھا ، چنانچہ اس راھب نے اس شخص سے کھا: دعا کرو کہ خدا ھمارے اوپر بادلوں کے ذريعہ سايہ کردے کيونکہ شدت کي گرمي پڑرھي ھے، تو اس جوان نے کھا کہ ميں نے کوئي نيکي نھيں کي ھے اور خدا کي بارگاہ ميں ميري کوئي عزت و آبرو نھيں کہ ميں اس سے اس طرح کا سوال کروں۔ اس وقت راھب نے کھا: تو پھر ميں دعا کرتا ھوں اور تم آمين کہنا۔ اس جوان نے کھا: يہ ٹھيک ھے۔ چنانچہ راھب نے دعا کي اور اس جوان نے آمين کھا، اور ديکھتے ھي ديکھتے بادلوں نے ان دونوں پر سايہ کرديا، دونوں راستہ چلتے رھے يھاں تک کہ ان کا راستہ الگ الگ ھونے لگا، دونوں نے اپنے اپنے راستہ کو اختيار کيا، تو بادل اس جوان کے ساتھ ساتھ چلنے لگے!

چنانچہ يہ ديکھ کر اس راھب نے متعجب ھوکر کھا: تو تو مجھ سے بھتر ھے، تيري ھي وجہ سے دعا قبول ھوئي ھے، نہ کہ ميري وجہ سے، اور اس جوان سے اس کے حالات دريافت کرنے لگا، چنانچہ اس نے اس عورت کا واقعہ بيان کيا۔ تب راھب نے کھا: چونکہ خوف خدا تيرے دل ميں پيدا ھوگيا تھا تو خدا نے تيرے گناہ بخش دئے، لہٰذا آئندہ گناھوں سے پرھيز کرنا۔[31]

اصعمي اور بياباني تائب

اصعمي کھتے ھيں: ميں بصرہ ميں تھا، نماز جمعہ پڑھنے کے بعد شھر سے باھر نکلا، ايک شخص کو ديکھا جو اپنے اونٹ پر بيٹھا ھوا ھے جس کے ھاتھ ميں ايک نيزہ ھے، جيسے ھي مجھے ديکھا تو اس نے کھا: تم کھاں سے آرھے ھو اور تمھارا کس قبيلہ سے تعلق ھے؟ ميں نے کھا: ميرا تعلق قبيلہ ”اصمع “سے ھے، اس نے کھا: تو وھي مشھور اصعمي ھي ھے؟ ميں نے کھا: ھاں ، ميں وھي ھوں، اس نے کھا: کھاں سے آرھے ھو؟ ميں نے کھا: خدائے عز و جلّ کے گھر سے، اس نے کھا:

”اَوْلِلّٰہِ بَيْتٌ فِي الْاٴَرْضِ؟“۔

”کيا روئے زمين پر (بھي) خدا کا کوئي گھر ھے؟“

ميں نے کھا: ھاں، خانہ کعبہ اور بيت اللہ الحرام، اس نے کھا: وھاں کيا کررھے تھے؟ ميں نے کھا:

کلام خدا کي تلاوت کررھا تھا، اس نے کھا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next