(توبه آغوش رحمت چوتها حصه)



ايک طاقتور سردار کي جانب سے يہ جملہ اس بات کي عکاسي کرتا ھے کہ حر کا اپنے اور اپنے لشکريوں پر کس قدر کنٹرول تھا کہ خود بھي امام حسين عليہ السلام کے سامنے تواضع و انکساري کے ساتھ پيش آئے اور اپنے ساتھيوں کوبھي اس کام پر آمادہ کيا۔

حرّکا يہ ادب ،توفيق کي ايک کرن تھي جس کي بنا پر ايک اور توفيق حاصل ھوگي، جس سے نفس پر غلبہ کے لئے روز بروز طاقت حاصل ھوگي، اور اس کو اس قدر طاقتور بنادے گي کہ جس وقت انقلاب آئے تو اور تيس ہزار لشکر کے مقابلہ ميں اپنے فيصلہ پر قائم رھے اور اپنے حيثيت کو باقي رکھے اور اپنے نفس پر غالب ھوجائے۔

گويا حر ّ کے اندر ادب اور طاقت کے دو ايسے پھلو موجود تھے، جو ھر ايک اپني جگہ ان صفات کے حامل کو ان صفات کي دنيا ميں بادشاہ بناديتا ھے، پس جس کے اندر يہ دونوں صفتيں پائي جائيں تو وہ طاقت اور ادب کي دنيا کا مالک بن جاتا ھے۔

حر ّ بن يزيد رياحي کا يہ سب سے پھلا روحاني اور معنوي فيصلہ تھا کہ امام عليہ السلام کے ساتھ نماز جماعت ادا کرے، اور اس سردار کا نماز جماعت ميں شريک ھونا گويا حاکم سے لاپرواھي کا ايک نمونہ تھا۔

ليکن حر ّ کے لشکر کي يہ نماز اھل کوفہ کے تضاد اور ٹکراؤ کي عکاسي کررھي تھي کيونکہ ايک طرف تو امام حسين عليہ السلام کے ساتھ نماز پڑھ رھے ھيں اور امام حسين عليہ السلام کي امامت اور پيشوائي کا اقرار کررھے ھيں، دوسري طرف يزيد کي فرمانبرداري کررھے ھيں اور امام حسين عليہ السلام کے قتل کے درپے ھيں!

اھل کوفہ نے نماز عصر امام حسين عليہ السلام کے ساتھ پڑھي ، نماز مسلمان ھونے اور پيغمبر اسلام کي پيروي کي نشاني ھے۔

کوفيوں Ù†Û’ نماز Ù¾Ú‘Ú¾ÙŠØŒ کيونکہ مسلمان تھے، کيونکہ پيغمبر اسلام  صلي اللہ عليہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ú©Û’ پيروکار تھے ØŒ ليکن فرزند رسول ØŒ وصي رسول اور رسول اکرم  صلي اللہ عليہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ú©ÙŠ آخري نشاني Ú©Ùˆ قتل کرديا! يعني کيامطلب؟ کيا يہ تضاد اور ٹکراؤدوسرے لوگوں ميں بھي پايا جاتا Ú¾Û’ØŸ

نماز عصر کے بعد امام حسين عليہ السلام نے اھل کوفہ کو خطاب کرتے ھوئے اس طرح بيان فرمايا:

”خدا سے ڈرو، اور يہ جان لو کہ حق کدھر ھے تاکہ خدا کي خوشنودي حاصل کرسکو۔ ھم اھل بيت پيغمبر ھيں، حکومت ھمارا حق ھے نہ کہ ظالم و ستمگرکا حق، اگر حق نھيں پہچانتے، اور ھميں خطوط لکھ کر اس پر وفا نھيں کرتے تو مجھے تم سے کوئي مطلب نھيں ھے، ميں واپس چلا جاتا ھوں“۔

حر ّ نے کھا: مجھے خطوط کي کوئي خبر نھيں ھے، امام عليہ السلام نے خطوط منگوائے اور حر ّ کے سامنے رکھ دئے، يہ ديکھ کر حر ّ نے کھا: ميں نے کوئي خط نھيں لکھا ھے ، ميں يھيں سے آپ کو امير کے پاس لے چلتا ھوں، امام عليہ السلام نے فرمايا: تيري آرزو کے آگے موت تجھ سے زيادہ نزديک ھے،اس کے بعد اپنے اصحاب کي طرف رخ کرکے فرمايا: سوارھوجاؤ، چنانچہ وہ سوار ھوگئے، اور اھل حرم کے سوار ھونے کا انتظار کرنے لگے، سوارے ھونے کے بعد واپس ھوناچاھتے تھے ليکن حر کے لشکر نے راستہ روک ليا ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next