(توبه آغوش رحمت چوتها حصه)



صدق اور سچائي توبہ کے باعث بنے

راہزنوں کا ايک گروہ کسي مسافر کي تلاش ميں تھا تاکہ اس کے مال و اسباب لوٹ سکيں، اچانک انھوں نے ايک مسافر کو ديکھا، تو اس کي طرف دوڑے اور کھا: جو کچھ بھي ھے، ھميں ديدے، اس نے کھا: ميرے پاس صرف ۸۰/ دينار ھيں جس ميں ۴۰ /دينار کا مقروض ھوں، اور باقي ميرے وطن تک پہنچنے کا خرچ ھے۔راہزنوں کے رئيس نے کھا: اس کو چھوڑو ، معلوم ھوتا ھے کوئي بد بخت آدمي ھے اس کے پاس زيادہ پيسہ نھيں ھے۔

راہزن مسافروں کي کمين ميں بيٹھے ھوئے تھے، اس مسافر کو جھاں جانا تھا گيا او راپنا قرض ادا کرکے واپس آگيا ، اس وقت پھر راستہ ميں چور مل گئے، انھوں نے کھا: جو کچھ بھي تيرے پاس ھے وہ سب ديدے ورنہ تجھے قتل کرديں گے، اس نے کھا: ميرے پاس ۸۰/دينار تھے جن ميں سے ۴۰/دينار قرض دے چکا ھوں اور باقي ميرے خرچ کے لئے ھيں، چوروں کے سردارنے حکم ديا کہ اس کي تلاشي لي جائے ، چنانچہ اس کے سامان او رکپڑوں ميں ۴۰/ دينار کے علاوہ کچھ نھيں ملا!

چوروں کے سردار نے کھا: حقيقت بتاؤ کہ اس خطرناک موقع پر بھي تو نے صدق اور سچائي سے کام ليا اور جھوٹ نہ بولا؟

اس نے کھا: ميں نے بچپن ميں اپني ماں کو وعدہ ديا تھا کہ عمر بھر سچ بولوں گا اور کبھي اپنے دامن کو جھوٹ سے آلودہ نہ کروں گا!

چور قہقہہ لگاکر ہنسے لگے ،ليکن چوروں کے سردار نے ايک ٹھنڈي سانس لي اور کھا: ھائے افسوس! تو اپني ماں سے کئے ھوئے وعدہ پر پابند ھے اور جھوٹ کا سھارا نہ ليا اور اپنے اس وعدہ پر اس قدر پابند ھے، ليکن ميں خدا کے وعدے پر پابند نہ ھوں جس سے ھم نے وعدہ کيا ھے کہ گناہ نہ کريں گے، اس وقت اس نے ايک چيخ ماري اور کھا: خدايا! اس کے بعد تيرے وعدے پر عمل کروں گا، پالنے والے! ميري توبہ!! ميري توبہ!!

ايک عجيب وغريب توبہ

پيغمبر اکرم  صلي اللہ عليہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ú©Û’ زمانہ ميں مدينہ منورہ ميں ايک شخص رھتا تھا جس کا ظاھر بھت اچھا اور بھت نيک صورت تھا ØŒ جيسے اھل ايمان Ú©Û’ درميان ايک ناياب اور مشھور شخص Ú¾ÙˆÛ”

ليکن وہ شخص بعض اوقات رات ميں چھپ کر لوگوں کے يھاں چوري کرتا تھا۔

ايک رات کا واقعہ ھے کہ چوري کے لئے ايک ديوار پر چڑھ گيا، ديکھا کہ اس گھر ميں بھت زيادہ مال و دولت ھے اور وھاں پر ايک جوان لڑکي کے علاوہ کوئي دوسرا بھي نھيں ھے!

اپنے دل ميں کہنے لگا: آج تو مجھے دوھرا خوش ھونا چاہئے، ايک تو يہ سارا قيمتي سامان مجھے مل جائے گا، دوسرے اس لڑکي سے لذت بھي حاصل کروں گا!

اسي فکر ميں تھا کہ اچانک غيبي بجلي اس کے دل ميں چمکي ، جس سے اس کي فکر روشن ھوگئي، غور و فکر ميں ڈوب گيا اور سوچنے لگا: کيا ان تمام گناھوں کے بعد تجھے موت کا سامنا نھيں کرنا ، کيا موت کے بعد خداوندعالم مجھ سے بازپرس نھيں کرے گا، کيا ميں اس روز کے عذاب سے بھاگ سکتا ھوں؟



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next