(توبه آغوش رحمت چوتها حصه)



اس روز اتمام حجت کے بعد خدا کے غيظ و غضب ميں گرفتار ھوں گا ھميشہ کے لئے آتش جہنم ميں جلوں گا، يہ سب باتيں سوچ کر بھت زيادہ پشيمان ھوااور خالي ھاتھ ھي وھاں سے واپس آگيا۔

جيسے Ú¾ÙŠ صبح ھوئي، اپنے اسي ظاھري چھرہ اور بناوٹي لباس ميںپيغمبر اکرم  صلي اللہ عليہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ú©ÙŠ خدمت ميں حاضر ھوا ØŒ اچانک اس Ù†Û’ ديکھا کہ ÙˆÚ¾ÙŠ Ù„Ú‘Ú©ÙŠ جس Ú©Û’ گھر ميں گزشتہ رات چوري Ú©Û’ لئے گيا تھا؛ پيغمبر اکرم  صلي اللہ عليہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ú©ÙŠ خدمت ميں حاضر ھوئي اور عرض کيا: ميري ابھي تک شادي Ù†Ú¾ÙŠÚº ھوئي Ú¾Û’ØŒ ميرے پاس بھت زيادہ مال Ùˆ دولت Ú¾Û’ØŒ ميرا شادي کرنے کا ارادہ Ù†Ú¾ÙŠÚº تھا ليکن رات ميں Ù†Û’ ديکھا کہ ايک چور ميرے گھر ميں آيا اگرچہ وہ Ú©Ú†Ú¾ Ù†Ú¾ÙŠÚº Ù„Û’ گيا ليکن ميں بھت زيادہ ڈر گئي ھوں، گھر ميں تنھا رہنے Ú©ÙŠ ھمت Ù†Ú¾ÙŠÚº رہ گئي Ú¾Û’ØŒ اگر آپ مناسب سمجھيں تو ميرے لئے کوئي شوھر تلاش کريں۔

آنحضرت  صلي اللہ عليہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ اس چور Ú©ÙŠ طرف اشارہ کيا، اگر تو چاھتي Ú¾Û’ تو ابھي اس Ú©Û’ ساتھ تيرا عقد Ù¾Ú‘Ú¾ دوں، چنانچہ اس Ù†Û’ عرض کيا: ميري طرف سے کوئي مانع Ù†Ú¾ÙŠÚº Ú¾Û’Û” چنانچہ آنحضرت  صلي اللہ عليہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ اسي وقت ان دونوں کا عقد کرديا، دونوں ايک ساتھ اس Ú©Û’ گھر ميں آگئے، اس Ù†Û’ اپنا واقعہ اس عورت سے بيان کياکہ وہ چور ميں Ú¾ÙŠ تھا اگر ميں Ù†Û’ چوري Ú©ÙŠ ھوتي اور تجھ سے ناجائز رابطہ کيا ھوتا ØŒ تو ميں چوري کا مرتکب بھي ھوا ھوتا اور زنا کا گناہ بھي کرتا جبکہ يہ وصال ايک رات سے زيادہ نہ ھوتا، اور وہ بھي حرام طريقہ سے، ليکن چونکہ ميں Ù†Û’ خدا اور قيامت Ú©Ùˆ ياد کرليا اور گناہ کرنے ميں صبر کيا اور خدا Ú©ÙŠ حرام کردہ چيزوں سے اجتناب کيا، خداوندعالم Ù†Û’ بھي اس طرح مقدر فرمايا کہ اب گھر Ú©Û’ دروازہ سے داخل ھوا Ú¾ÙˆÚº اور ساري عمر تيري ساتھ زندگي بسر کروں گا۔[35]

بِشر حافي کي توبہ

بِشر ايک عياش طبع اور اھل لھو و لعب افراد ميں سے تھا اکثر اوقات اپنے گھر ميں ناچ گانے اور گناھوں کي محفل سجائے رھتا تھا، ايک روز امام موسيٰ کاظم عليہ السلام اس کے گھر کے پاس سے گزر رھے تھے، اس کے گھر سے ناچ گانے کي آواز بلند تھي۔ امام عليہ السلام نے دروازہ پر کھڑے اس کے نوکر سے فرمايا: اس گھر کا مالک غلام ھے يا آزاد؟ اس نے کھا: آزاد، اس وقت امام عليہ السلام نے فرمايا: ٹھيک کھتے ھو، اگر غلام ھوتا تو اپنے مولا سے ڈرتا۔ يہ سن کر نوکر گھر ميں داخل ھوا، بِشر (جو شراب پينے والا ھي تھا)اس نے دير سے آنے کي وجہ معلوم کي، تو اس نوکر نے کھا: ايک شخص کو گلي ميں ديکھا، جس نے مجھ سے اس طرح سوال کيا، اور ميں نے يہ جواب ديا، چنانچہ امام کاظم عليہ السلام کا جملہ اس پر اس قدر موثر ھوا، کہ خوف و ھراس کے عالم ميں ننگے پاؤں گھر سے باھر نکلا اور امام عليہ السلام کي خدمت ميں حاضر ھوا، اور امام عليہ السلام کي خدمت ميں توبہ کي، بھت زيادہ روتا ھوا اپنے گھر ميں داخل ھوا اور ھميشہ کے لئے گناہ کے دسترخوان کو اٹھا پھينکا، آخر کار زاہدوں اور عرفاء کے دائرہ ميں شامل ھوگيا۔[36]

توبہ کرنے والا اھل بہشت ھے

معاذ بن وھب کھتے ھيں:ايک مرتبہ ميں چند لوگوں کے ساتھ مکہ معظمہ کي طرف روانہ ھوا، ايک بوڑھا شخص بھي ھمارے ساتھ تھا، جو بھت زيادہ عبادتيں کيا کرتا تھا ليکن ھماري طرح اھل بيت (عليھم السلام) کي ولايت اور حضرت امير کو بلا فصل خليفہ نھيں مانتا تھا، اسي وجہ سے اپنے خلفاء کے مذھب کے مطابق سفر ميں (بھي) نماز پوري چار رکعتي پڑھتا تھا۔

اس کا ايک بھتيجہ بھي ھمارے قافلہ ميں تھا، ليکن اس کا عقيدہ ھماري طرح صراط مستقيم پر تھا، وہ بوڑھا شخص راستہ ميں بيمار ھوگيا، اس نے اپنے بھتيجے سے کھا: اگر اپنے چچا کے پاس آتا اور اس کو ”ولايت“ کے سلسلہ ميں بتاتا تو بھتر ھوتا، شايد خداوندعالم اس کو آخري وقت ميں ہدايت فرماديتا اور گمراھي و ضلالت سے نجات عطا کرديتا۔

اھل قافلہ نے کھا: اس کو اپنے حال پر چھوڑ دو، ليکن اس کا بھتيجہ اس کے طرف دوڑا اور کھا:

عمّو جان! لوگوں Ù†Û’ سوائے چند افراد Ú©Û’ رسول خدا  صلي اللہ عليہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ú©Û’ بعد حق سے روگراني Ú©ÙŠØŒ ليکن حضرت علي  Ø¹Ù„يہ السلام  بن ابي طالب رسول اکرم  صلي اللہ عليہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم Ú©ÙŠ طرح واجب الاطاعت ھيں، پيغمبر اکرم  صلي اللہ عليہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ú©Û’ بعد حق علي Ú©Û’ ساتھ Ú¾Û’ØŒ اور آپ Ú©ÙŠ اطاعت تمام امت پر واجب Ú¾Û’ØŒ اس پير مرد Ù†Û’ ايک چيخ ماري او رکھا: ميں بھي اسي عقيدہ پر ھوں، يہ کہہ کر اس دنيا سے Ú†Ù„ بسا۔

ھم لوگ جيسے ھي سفر سے واپس آئے ،حضرت امام صادق عليہ السلام کي خدمت ميں مشرف ھوئے، علي بن سري نے اس بوڑھے شخص کا واقعہ بيان کيا، اس وقت امام عليہ السلام نے فرمايا: وہ شخص جنتي ھے، اس نے عرض کيا: وہ شخص آخري لمحات ميں اس عقيدہ پر پہنچا ھے، صرف اسي گھڑي اس کا عقيدہ صحيح ھوا تھا، کيا وہ بھي جنتي اور اھل نجات ھے؟ ! اس وقت امام عليہ السلام نے فرمايا: تم اس سے اور کيا چاھتے ھو، بخدا وہ شخص اھل بہشت ھے۔[37]

ابو لبابہ کي توبہ

جس وقت جنگ خندق تمام ھوگئي پيغمبر اکرم  صلي اللہ عليہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù…دينہ منورہ تشريف Ù„Û’ گئے، ظھر Ú©Û’ وقت جناب جبرئيل امين نازل ھوئے اور خداوندعالم Ú©ÙŠ طرف سے بني قريظہ Ú©Û’ يھوديوں Ú©Û’ ساتھ جنگ کرنے کا پيغام سنايا، فوراً Ú¾ÙŠ رسول اکرم  صلي اللہ عليہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ø¬Ù†Ú¯ Ú©Û’ لئے مسلح ھوگئے اور مسلمانوں Ú©Ùˆ Ø­Ú©Ù… ديا: ھميں نماز عصر بني قريظہ نامي علاقہ ميں پڑھنا Ú¾Û’ØŒ آنحضرت  صلي اللہ عليہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ú©Ø§ Ø­Ú©Ù… نافذ ھوا، اسلامي فوج Ù†Û’ بني قريظہ کا محاصرہ کرليا، جب محاصرہ Ú©Û’ مدت طولاني ھوئي، تو يھوديوں پر زندگي سخت ھوگئي، لہٰذا انھوں Ù†Û’ رسول اکرم  صلي اللہ عليہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ú©Û’ پاس پيغام بھجوايا کہ ابولبابہ Ú©Ùˆ ھمارے پاس بھيج ديں تاکہ اپني حالت Ú©Û’ بارے ميں اس سے مشورہ کريں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next