(توبه آغوش رحمت چوتها حصه)



رسول خدا  صلي اللہ عليہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ ابولبابہ سے فرمايا: اپنے Ú¾Ù… پيمانوں Ú©Û’ پاس جاؤ اور ديکھو وہ کيا     کھتے ھيں؟

جس وقت ابولبابہ يھوديوں کے قلعہ ميں پہنچے ، تو يھوديوں نے اس سے سوال کيا: ھمارے بارے ميں تمھاري کيا رائے ھے؟ کيا ھم ان تمام شرائط کو مانتے ھوئے پيغمبر کے سامنے تسليم ھوجائيں تاکہ وہ جو کچھ ھمارے ساتھ کرنا چاھيں ،کرسکيں ؟ انھوںنے جواب ديا: ھاں تم لوگ تسليم ھوجاؤ، اور اس جواب کے ساتھ ابولبابہ نے اپنے ھاتھوں سے گلے کي طرف اشارہ کيا، يعني تسليم ھونے کي صورت ميں فوراً قتل کردئے جاؤگے، ليکن فوراً ھي اپنے کئے سے پشيمان ھوئے اور ايک فرياد بلند کي: آہ ميں نے خدا و رسول کے ساتھ خيانت کرڈالي! کيونکہ مجھے يہ حق نھيں تھا کہ پوشيدہ راز کو بيان کروں۔

قلعہ سے باھر آئے اور سيدھے مدينہ Ú©ÙŠ طرف روانہ ھوئے، مسجد ميں داخل ھوئے رسّي سے اپني گردن Ú©Ùˆ ايک ستون سے باندھ ليا، جس ستون Ú©Ùˆ بعد ميں ”ستون توبہ“ کا نام ديا گيا، او رکھا: ميں اپنے Ú©Ùˆ Ù†Ú¾ÙŠÚº کھولوں گا يھاں تک کہ ميري توبہ قبول ھوجائے، يا ميري موت آجائے، پيغمبر اکرم  صلي اللہ عليہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ø§Ø¨ÙˆÙ„بابہ Ú©ÙŠ تاخير Ú©ÙŠ وجہ سے پريشان ھوئے اور ان Ú©Û’ بارے ميں سوال کيا، تو اصحاب Ù†Û’ ابولبابہ کا واقعہ بيان کيا، اس وقت آنحضرت Ù†Û’ فرمايا: اگر ميرے پاس آتا تو ميں خدا سے اس Ú©Û’ لئے طلب مغفرت کرتا ليکن جب وہ خدا Ú©ÙŠ طرف گيا تو خداوندعالم اس Ú©ÙŠ نسبت زيادہ حقدار Ú¾Û’ جيسے بھي اس Ú©Û’ بارے ميں فيصلہ کرے۔

ابولبابہ جتنے دن بھي وھاں بندھے رھے دن ميں روزہ رکھتے تھے اور رات کو معمولي کھانا کھاتے تھے، رات کے وقت ان کي بيٹي کھانا لاتي تھي اور وضو کي ضرورت کے وقت اس کو کھول ديتي تھي۔

يھاں تک کہ جناب ام سلمہ کے گھر ايک شب ميں ابولبابہ کي توبہ قبول ھونے کے سلسلہ ميں آيت نازل ھوئي:

(( وَآخَرُونَ اعْتَرَفُوا بِذُنُوبِھم خَلَطُوا عَمَلًا صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا عَسَي اللهُ اٴَنْ يَتُوبَ عَلَيْھم إِنَّ اللهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ))۔[38]

” اور دوسرے وہ لوگ جنھوں نے اپنے گناھوں کا اعتراف کيا کہ انھوں نے نيک اور بد اعمال مخلوط کردئے ھيں عنقريب خدا ان کي توبہ قبول کرلے گا کہ وہ بڑا بخشنے والا اور مھربان ھے “۔

پيغمبر اکرم  صلي اللہ عليہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ امّ سلمہ سے فرمايا: ابولبابہ Ú©ÙŠ توبہ قبول ھوگئي ØŒ ام سلمہ Ù†Û’ کھا: يا رسول اللہ ! کيا آپ مجھے اس بات Ú©ÙŠ اجازت فرماتے Ú¾ÙŠÚº کہ ابولبابہ Ú©Ùˆ اس Ú©ÙŠ توبہ قبول ھونے Ú©Û’ بارے ميں بشارت ديدوں؟ آنحضرت  صلي اللہ عليہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ اجازت مرحمت فرمائي، جناب امّ سلمہ Ù†Û’ اپنا سر حجرہ سے نکالا اور ابولبابہ Ú©ÙŠ توبہ قبول ھونے Ú©ÙŠ بشارت دي۔

ابولبابہ خدا Ú©ÙŠ اس نعمت پر اس کا شکر کرنے Ù„Ú¯Û’ØŒ چند افراد اس کوستون Ú©Û’ کھولنے Ú©Û’ لئے آئے ،ليکن ابولبابہ Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ روک ديا اور کھا: خدا Ú©ÙŠ قسم ميں تم لوگوں سے يہ رسي Ù†Ú¾ÙŠÚº کھلواؤں گا مگر يہ کہ رسول خدا  صلي اللہ عليہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ø®ÙˆØ¯ آکر مجھے آزاد فرمائيں۔

پيغمبر اکرم  صلي اللہ عليہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ø®ÙˆØ¯ تشريف لائے اور فرمايا: تيري توبہ قبول ھوگئي Ú¾Û’ اب تم اس بچہ Ú©ÙŠ طرح Ú¾Ùˆ جو Ø´Ú©Ù… مادر سے ابھي پيدا ھوا ھو، اور اس Ú©ÙŠ گردن سے وہ رسّي کھول دي۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next