(توبه آغوش رحمت چوتها حصه)



ستمکار حکومت ميں ايک ملازم شخص کي توبہ

عبد اللہ بن حمّاد، علي بن ابي حمزہ سے نقل کرتے ھيں: ميرا ايک دوست بني اميہ کي حکومت ميں نوکري کرتا تھا، اس نے مجھ سے کھا: حضرت امام صادق عليہ السلام سے ميرے لئے اجازت لے لو تاکہ ميں حضرت کي خدمت ميں حاضر ھوسکوں، ميں نے امام عليہ السلام سے اجازت لي،امام نے اجازت دي، چنانچہ وہ امام عليہ السلام کي خدمت ميں حاضر ھوا، سلام کيا اور بيٹھتے ھوئے کھا: ميں آپ پر قربان، ميں بني اميہ کي حکومت ميں ملازم ھوں، ميں نے بھت زيادہ مال و ثروت جمع کيا ھے، اور مال جمع کرنے ميں شرعي قوانين کي مطلقاً رعايت نھيں کي ھے۔

امام صادق عليہ السلام نے فرمايا: اگر بني اميہ کو کوئي کاتب نہ ملتا اور مال غنيمت حاصل نہ ھوتا، اور ايک گروہ ان کي حمايت ميں جنگ نہ کرتا تويہ ميرے حق کو نھيں لے سکتے تھے، اگر لوگ ان کو چھوڑ ديتے اور ان کي تقويت نہ کرتے تو کيا وہ کچھ کرسکتے تھے؟

يہ سن کر اس جوان نے امام عليہ السلام کي خدمت ميں عرض کيا: آيا ميں اس عظيم بلاء سے نجات حاصل کرسکتا ھوں؟ اس وقت امام عليہ السلام نے فرمايا: کيا ميرے کہنے پر عمل کروگے؟ اس نے کھا: جي ھاں! امام عليہ السلام نے فرمايا: بني اميہ کي اس ملازمت سے جتنا مال حاصل کيا ھے اگر ان کے مالکوں کو جانتے ھو؟ تو انھيں ديدو او راگر نھيں جانتے تو ان کي طرف سے صدقہ ديدو، ميں خدا کي طرف سے جنت کي ضمانت ديتا ھوں، وہ جوان کافي دير تک خاموش رھا او رپھر عرض کي: ميں آپ پر قربان جاؤں، آپ کے حکم کے مطابق عمل کرتا ھوں۔

علي بن ابي حمزہ کھتے ھيں: وہ جوان ھمارے ساتھ کوفہ واپس آيا، اور حضرت کے حکم کے مطابق عمل کيا، اور اس کے پاس کچھ باقي نہ بچا۔

اس نے اپنا پيراہن بھي راہ خدا ميں ديديا، ميں نے اس کے لئے پيسے جمع کئے اس کے لئے لباس خريدا اور اس کے اخراجات کے لئے مناسب خرچ بھيج ديا، چند ماہ کے بعد وہ مريض ھوگيا تو ميں اس کي عيادت کے لئے گيا ، اسي طرح چند روز اس کي عيادت کے لئے جاتا رھا، ليکن جب آخري روز اس کي عيادت کے لئے گيا،تو اس نے اپني آنکھيں کھوليں اور مجھ سے کھا: خدا کي قسم! امام صادق عليہ السلام نے اپنے وعدہ وفا کرديا ھے، اور يہ کھتے ھي وہ اس دنيا سے چل بسا، ھم نے اس کے کفن و دفن کا انتظام کيا، ايک مدت کے بعد حضرت امام صادق عليہ السلام کي خدمت ميں حاضر ھواتو امام عليہ السلام نے فرمايا: خدا کي قسم ھم نے تمھارے دوست کي نسبت اپنا وعدہ وفا کرديا ھے، ميں نے عرض کيا: ميں آپ پر قربان ھوجاؤں، آپ صحيح فرمارھے ھيں اس نے مرتے وقت مجھے اس بات کي خبر دي تھي۔[43]

حيرت انگيز توبہ

حقير بمناسب ولادت باسعادت حضرت امام عصر (عج) تبليغ کے لئے بندر عباس گيا ھوا تھا، آخري شب جمعہ کو دعائے کميل کا پروگرام تھا۔

چنانچہ دعائے کميل شروع ھونے سے پھلے ايک ۲۰/ سالہ جوان نے مجھے ايک خط ديا اس جوان کو اس سے پھلے نھيں ديکھا تھا۔

دعائے کميل کے بعد گھر واپس آگيا، اس خط کو پڑھا، مجھے وہ خط پڑھ کر بھت تعجب ھوا، اس ميں لکھا ھواتھا: ميں پھلے ميں اس طرح کے پروگرام ميں شريک نھيں ھوتا تھا، گزشتہ سال دوپھر ميں ميرے ايک دوست نے فون کيا کہ چار بچے عصر تمھارے پاس آتا ھوں کيونکہ ايک جگہ جانا ھے، چار بج گئے، وہ آگيا اور ميں اس کي گاڑي ميں بيٹھ گيا اور اس سے کھا: کھاں کا ارادہ ھے؟ اس نے کھا: ميرے ماں باپ چند روز کے لئے کھيں گئے ھيں ھمارا گھر خالي ھے کوئي نھيں ھے، چليں وھاں چلتے ھيں تاکہ دونوں مزے اڑائيں، جيسے ھي اس کے گھر پہنچے تو اس نے کھا: دو لڑکيوں کو بلايا ھے، اور وہ يھيں موجود ھيں، وہ ھمارے لئے آمادہ ھيں، چنانچہ اس نے مجھے ايک کمرہ ميں بھيجا او رخود دوسرے کمرے ميں چلا گيا، جيسے ھي کچھ کرنا چاھا، آپ سے متعلق تبليغي بينر پر لکھا ھوا ميرے ذہن ميںآيا”شب جمعہ دعائے کميل“ ميں جانتا تھا کہ يہ دعا حضرت علي عليہ السلام کي دعا ھے، ليکن آج تک دعائے کميل پڑھتے ھوئے نھيں ديکھا تھا، ميں اس شيطاني حالت ميں حضرت علي عليہ السلام سے بھت شرمندہ ھوا، شرم و حيا نے ميرے بدن کو لرزا ديا، اپنے وجود سے نفرت کرنے لگا، (اس لڑکي کو چھوڑ کر واپس آگيا) سڑکوں پر حيران و پريشان گھومتا رھا، يھاں تک رات ھوگئي مسجد ميں آيا رات کے اندھيرے ميں آپ کے ساتھ دعائے کميل پڑھنے لگا، شرم و حيا سے سر جھکائے آنسو بھاتا رھا، اور خدا کي بارگاہ ميں توبہ و استغفار کرتا رھا نيز خدا سے دعا کي کہ ميري شادي کے لئے راستہ ھموار کردے، اور مجھے گناھوں کي لغزشوں سے محفوظ فرما۔ دو تين ماہ کے بعد ھي والدين کے پيش کش پر ايک شريف خاندان کي بھت خوبصورت لڑکي سے شادي ھوگئي ايسي خوبصورت لڑکي جس کو کبھي خواب ميں بھي نھيں ديکھا تھا صورت و سيرت ميں بے نظير تھي ، ميں اس نعمت کو گناہ کو ترک کرنے اور دعائے کميل ميں شرکت کرنے کي برکت سمجھتا ھوں، ميں نے اس سال تمام جلسوں ميں شرکت کي ھے اور يہ خط اس لئے لکھا ھے تاکہ آپ کو معلوم ھوجائے کہ يہ جلسے بالخصوص جوانوں کے لئےکس قدر مفيد ھيں !

گناھگار نے پُر معني جملہ سے توبہ کرلي

علامہ محمد باقر مجلسي  عليہ الرحمہ Ú©Û’ مريدوں ميں سے ايک صاحب Ù†Û’ موصوف سے عرض کيا:ميرا پڑوسي بھت گناھگار Ú¾Û’ چند ساتھيوں Ú©Û’ ساتھ مل کر Ù„Ú¾Ùˆ لعب اور گناھوں Ú©ÙŠ محفل سجاتا Ú¾Û’ØŒ جس سے ھميں اور دوسرے پڑوسيوں Ú©Ùˆ اذيت ھوتي Ú¾Û’ØŒ بھت Ú¾ÙŠ بدمعاش آدمي Ú¾Û’ØŒ ميں اس Ú©Ùˆ امر بالمعروف اور Ù†Ú¾ÙŠ عن المنکر کرنے سے ڈرتا Ú¾ÙˆÚº ØŒ اپنے مکان Ú©Ùˆ بھي Ù†Ú¾ÙŠÚº بدل سکتا کہ اس Ú©Ùˆ فروخت کرکھيں دوسري جگہ خريدلوں۔

علامہ محمد تقي مجلسي  عليہ الرحمہ Ù†Û’ اس سے فرمايا: اگر کسي روز اس Ú©ÙŠ دعوت کرو اور اس Ú©Ùˆ اپنے يھاں مھمان بلاؤ تو ميں اس سے گفتگو کرنے Ú©Û’ لئے شرکت کرسکتا Ú¾ÙˆÚº ،شايد خدا کا لطف اس Ú©Û’ شامل حال ھوجائے اور اپنے گناھوں سے پشيمان ھوکر توبہ کرلے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next