(توبه آغوش رحمت چوتها حصه)



شھر تھران کے ايک محلہ ميں ايک بھت قدرت مند آدمي تھا، جو واقعاً ايک اوباش اور غنڈا تھا اکثر غنڈے اس سے خوف زدہ رھتے تھے اور چاقو چھري مارنے والے بد معاش بھي اس سے ڈرتے تھے۔

وہ کبھي شراب خوري، جوا، ڈکيتي اور جھگڑا فساد کرنے سے گريز نھيں کرتا تھا۔

چنانچہ جب اس غنڈا گردي پر عروج تھا اس وقت لطف خدوندي اور اس Ú©ÙŠ رحمت Ù†Û’ اس Ú©Û’ دل پر اثر کيا اور جو Ú©Ú†Ú¾ بھي اس Ú©Û’ پاس تھا ان سب Ú©Ùˆ بيچ کر نقد پيسہ بنايا اور ايک سوٹ کيس ميں بھر کر توبہ کرنے Ú©Û’ لئے شھر مقدس قم ميں آيا اور حضرت آيت اللہ العظميٰ آقاي بروجردي  عليہ الرحمہ Ú©ÙŠ خدمت ميں پہنچا، اپني مخصوص زبان ميں اس عالم باعمل اور صاحب بصيرت سے گويا ھوا: جو Ú©Ú†Ú¾ بھي اس سوٹ کيس ميں Ú¾Û’ سب مال حرام Ú¾Û’ØŒ ميں اکثر مال Ú©Û’ مالکوں Ú©Ùˆ Ù†Ú¾ÙŠÚº جانتا، يہ ميرے اوپر ايک بار Ú¾Û’ØŒ آپ Ú©ÙŠ خدمت ميں حاضر ھوا Ú¾ÙˆÚº تاکہ ميں آپ Ú©Û’ سامنے توبہ کروں اور اپني اصلاح کروں۔

آيت اللہ بروجردي  عليہ الرحمہ ايسے افراد سے ملاقات کرکے بھت خوش ھوتے تھے، چنانچہ اس سے فرمايا: نہ صرف پيسوں سے بھرا سوٹ کيس بلکہ اپني قميص شلوار Ú©Û’ علاوہ بدن Ú©Û’ سارے Ú©Ù¾Ú‘Û’ بھي يھاں رکھ دو اور Ú†Ù„Û’ جاؤ۔

چنانچہ اس نے يہ سن کر اپنے اوپر کے کپڑے اتاردئے اور ايک شلوار قميص ميں ھي موصوف سے خدا حافظي کرکے روانہ ھوگيا۔

اس شخص Ú©ÙŠ توبہ Ú©ÙŠ وجہ سے حضرت آيت اللہ العظميٰ آقاي بروجردي  عليہ الرحمہکي آنکھوں ميں آنسو بھر آئے، اس Ú©Ùˆ آواز دي، اور  اس Ú©Ùˆ اپنے ذاتي پيسوں ميں سے پانچ ہزار تومان دئے اور اس Ú©Û’ لئے اسي خشوع Ùˆ خضوع Ú©ÙŠ حالت ميں خلوص Ú©Û’ ساتھ دعا Ú©ÙŠÛ”

وہ شخص اس حالت ميںتھران پلٹاکہ تواضع و انکساري اور محبت و پيار کو اپنا پيشہ بنالياتھا، چنانچہ اس نے انھيں پانچ ہزار تومان کو حلال روزي کے لئے سرمايہ قرار ديا اور آہستہ آہستہ جائز درآمد حاصل ھونے لگي، چنانچہ ايک بڑي دولت اس نے حاصل کرلي، سال کے شروع ميں اپني درآمد کا خمس نکالتا تھا اور غريبوںکي بھي بھت زيادہ مدد کيا کرتا تھا۔

آہستہ آہستہ اس نے ديني پروگراموں ميں شرکت کرنا شروع کي ، آخر کار شھر تھران کے ايک اھم جلسہ کا باني بن گيا۔

اس کا مذھبي جلسہ ان دنوں ميں تھا جب حقير کي عمر ۲۵/ سال تھي اور حوزہ علميہ قم ميں مشغول تحصيل علم تھا، محرم و صفر اور ماہ رمضان المبارک ميں تھران کي مساجد اور امامبارگاھوں ميں تبليغ کے لئے جايا کرتا تھا۔

اسي حوالہ سے اس کے نوراني چھرہ سے آشنا ھوا، اس کے ايک دوست کے ذريعہ مرجع شيعہ کے ذريعہ اس کي توبہ کے بارے ميں معلوم ھوا۔

اس سے دوستي ھوگئي اور کافي دنوں تک يہ دوستي برقرار رھي، چنانچہ جب وہ تقريباً ۱۹۸۷ء ميں بيمار ھوئے ، تو مجھے پيغام بھجوايا کہ اس کي عيادت کے لئے آجاؤں، حقير نے روز جمعہ اس کي عيادت کے لئے پروگرام بنارکھا تھا ليکن شب جمعہ ۱۱/بجے ھي اپنے اھل عيال کو اپنے پاس جمع کيا اور کھا: ميں اس دنيا سے جانے والا ھوں۔

چنانچہ اس Ú©Û’ اھل خانہ Ù†Û’ حقير سے بتايا کہ: مرنے سے آدھا گھنٹہ Ù¾Ú¾Ù„Û’ حضرت امام حسين عليہ السلام Ú©ÙŠ خدمت ميںعرض کيا: ”اے ميرے مولا Ùˆ آقا! ميں Ù†Û’ اپنے گزشتہ سے توبہ Ú©ÙŠ Ú¾Û’ØŒ اور آپ Ú©Û’ راستہ پر چلنے Ú©ÙŠ کوشش Ú©ÙŠØŒ خلوص Ú©Û’ ساتھ آپ Ú©Û’ دربار ميں خدمت Ú©ÙŠ اور اپنے مال کا ايک تھائي حصہ جوانوں Ú©ÙŠ شادي Ú©Û’ لئے صندوق قرض الحسنہ ميں طولاني مدت Ú©Û’ لئے رکھ ديا Ú¾Û’ØŒ ميري کوئي آرزو Ù†Ú¾ÙŠÚº ،صرف يہ کہ اس دنيا سے جاتے وقت آپ Ú©Û’ جمال پُرنورکي زيارت ھوجائے !! “  چنانچہ آخري سانس آنے سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ بھت خوش لہجہ ميں حضرت امام حسين عليہ السلام Ú©Ùˆ عاشقانہ سلام کيا ØŒ (جيسے امام حسين عليہ السلام سامنے موجود Ú¾ÙˆÚº) اس وقت اس Ú©Û’ لبوں پر مسکراہٹ تھي، اور اسي عالم اس دنياچل بسے۔


[22] تفسير صافي:۲/۳۸۶ (مندرجہ ذيل آيت سورہٴ توبہ نمبر ۱۱۸)۔
[23] سورہٴ توبہ آيت ۱۱۸۔
[24] ارشاد القلوب: ۲/ ۸۰؛ اعلام الوري: ۲۳۲، الفصل الرابع۔
[25] عنصر شجاعت ، ج ۳ ص۵۴؛ پيشواي شھيدان ص ۲۳۹۔
[26] پيشواي شھيدان ،ص ۳۹۴۔
 [27] عنصر شجاعت، ج۳ص Û±Û·Û¹Û”
[28] حضرت امام حسين عليہ السلام کي دعاء عرفہ کا ايک حصہ۔
[29] عنصر شجاعت ،ج۳ص۱۷۰۔
[30] حسن يوسف ، ص۶۴۔
[31] اصول کافي ج۲ ص ۶۹،باب الخوف والرجاء حديث۸؛ بحار الانوار ج ۶۷ ص ۳۶۱ باب ۵۹ حديث ۶۔
[32] سورہٴ الذاريات آيت ۲۲۔
[33] سورہٴ الذاريات آيت ۲۳۔
[34] تفسير کشف الاسرار ، ج۹ص۳۱۹۔
[35] اسرار معراج،ص۲۸۔
[36] روضات الجنات،ج۲،ص۱۳۰۔ 
[37] اصول کافي ،ج۲،ص۴۴۱، باب فيما اٴعطيٰ اللہ عزّ و جل ّ آدم (ع) حديث ۴۔
[38] سورہٴ توبہ آيت ۱۰۲۔
[39] تفسير قمي ،ج۱،ص۵۳۵؛بازگشت بہ خدا ،۴۲۳۔
[40] اسرار معراج،ص۸۴۔
[41] تفسير صافي ،ج۱،ص۷۶۷بطور خلاصہ ۔
[42] امالي شيخ صدوق، ص ۲۷۱، مجلس ۴۶ حديث۷؛ بحار ،ج۶۸،ص۳۸۴، باب ۹۲ حديث ۲۵۔
[43] کافي، ج۵ص۱۰۶ باب عمل السلطان و جوائزھم، حديث ۴؛ بحار ،ج۴۷،ص۳۸۲، باب ۱۱، حديث ۱۰۵۔
[44] اس واقعہ Ú©Ùˆ تبليغي سفر ( Û±Û¹Û·Û°Ø¡  ھمدان )Ú©Û’ دوران آيت اللہ مرحوم آخوند ھمداني سے سنا Ú¾Û’Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26