اسلامى تہذيب و تمدن ميں فن و ہنر



1) توماس واكر آرنولد والفرد گيوم، اسلام ميراث ، ترجمہ مصطفى علم ، تہران ، انتشارات مہر 1325، ص 68_

2) جرجى زيدان ، تاريخ تمدن اسلام ، ترجمہ على جواہر كلام ، تہران ، امير كبير ، 1333 ، ج 3 ص 9_298_

3) ارنست كونل ، ہنر اسلامى ، ترجمہ ہوشنگ طاہرى ، تہران ، انتشارات توماس ، 1255، ص 12_11_

4) كريتيس پرايس ، تاريخ ہنر اسلامى ، ترجمہ مسعود ، رجب نيا، تہران 1247بنگاہ ترجمہ و نشر كتاب ، ص 9_8_

 

فن خطاطى نے مسلمانوں ميں بہت ترقى كى اسى حوالے سے يورپى كاريگر اسلامى عربى خطوط سے آشنا تو ہوئے ليكن انہيں پڑھ نہيں سكتے تھے مگر ان كے مشابہہ لكھتے تھے_ دوسرى طرف سے مقدس مقامات كى زيارت ، يورپى لوگوں كا اسلامى علوم كے حصول ميں دلچسپى اور تجارتى حوالے سے انكا اشتياق و غيرہ انہيں اسلامى سرزمينوں كى طرف كھينچ لا يا لہذا جب وہ واپس پلٹے تو اپنے ساتھ اسلامى علوم و فنون كو بھى يورپى سرزمينوں تك لے گئے(1)

ايك چيز جسے يہ يورپى طالب علم اسلامى مدارس سے اپنے ساتھ يورپ لے گئے وہ '' اصطرلاب'' تھا كہ آكسفورديونيورسٹى ميں آج بھى ايك قديمى ترين اصطرلاب موجود ہے كہ جسے 984 عيسوى ميں اصفہان كے اصطرلاب ساز ابراہيم كے بيٹوں نے بنايا تھا(2)

اسلام كے ابتدائي دور كى دھاتى مصنوعات ميں سے قرطبہ كے ايك جرونا (3)نامى كليسا ميں ايك ڈبہ ہے كہ جو لكڑى سے تيار ہو اہے اور اسكے اوپر چاندى كا ورق چڑھا يا گيا ہے كہ جس پر شاخوں اور پتوں كا ڈيزائن ہے يہ ڈبہ اموى حكومت ( 76_961 عيسوي) كے دور سے تعلق ركھتا ہے_(4) اسلام كے ابتدا ئي دور سے سونے اور چاندى كى كوئي چيز باقى نہيں رہى البتہ امراء كے استعمال ميں رہنے والے پيتل ، تابنے اوركانسى سے بنائے گئے ظروف كے بارے ميں تحقيق كى جا سكتى ہے (5)

اسلامى كاريگروں نے برتنوں كے جديد اور خوبصورت ڈايزائنز كے علاوہ ان كى خوبصورتى كے ليے ان پر طلائي نقش و نگارى ميں بہت كام كيا ، بارھويں صدى كے وسط ميں دھاتى چيزوں پر سونے كا كام عروج پر

------------------------



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next