اسلامى تہذيب و تمدن ميں فن و ہنر



-------------------------------

1) عبدالرحمان كواكبى ، طبايع الاستبداد، ترجمہ عبدالحسنين قاجار، ترتيب و تدوين صادق سجادى تہران ، ص 16 _

محسوس نہيںكرتا _ يعنى ايسا نظام كہ جسميں حكومت لا قانونيت پر قائم ہے يعنى موجودہ قوانين اس وقت تك نافذ رہيں گے جب تك آمر انہيں اپنے مفاد ميں پائے گا ،اسى لئے آمرانہ نظام ميں قوانين ميں بہترى كيلئے ترميمات بے معنى اور خالى ہوتى ہيں _(1)

 

اسلامى ممالك ميں آمريت كا سرچشمہ

يہ كہ آمريت كا سبب و سرچشمہ كيا ہے مختلف نظريات پيش كئے گئے ہيں_ مشرقى اسلامى معاشروں كے اقتصادى پہلو كے تجزيہ و تحليل سے معلوم ہوتا ہے كہ آمريت كا تسلط ان ممالك ميں ميں اتفاقى نہ تھا ان لوگوں كے طريقہ پيداوار ، سماجى معاملات اور ان معاشروں سے بننے والے مختلف شعبہ جات اس كيلئے راہ ہموار كرتے تھے مثلاً ايرانى معاشرہ كے جائزے سے معلوم ہوتا ہے كہ اس معاشرہ ميں لا محدود آمرانہ قوانين تين اسباب كى بناء پر وجود ميں آتے رہے :

 

1_ اقتصاد اور آبپاشى كا طريقہ كار:

ايرانى كسانوں كى گذشتہ ادوار سے اب تك اہم مشكلات ميں سے ايك پانى اورآبپاشى كا مسئلہ تھا_ ايران كے بيشتر زرعى علاقے دنيا كے خشك علاقوں ميں سے شمار ہوتے ہيں اور يہى وجہ بہت عرصہ سے ہمارے ملك كے اقتصادى زوال كا سبب بنى ہوئي ہے (2)_ اسى موضوع كى بناء پر وقت كى طاقتور حكومتوں نے ايك طرف تو بند باندھے اور نہريں جارى كرتے ہوئے زرعى كاموں كو وسعت دى اورديہاتى لوگوں كى مدد كى تاكہ زراعت كى بھارى ذمہ دارى سے بہتر طريقے سے عہدہ براء ہو سكيں دوسرى طرف اس سہولت سے مكمل فايدہ اٹھايا اور اپنى حكومت اور تسلط كو مستحكم اور پائيدار كيا _

----------------------------

1) محمد على كا توزيان، استبداد در دموكراسى ونہضت ملي، تہران ص 12_



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next