اسلامى تہذيب و تمدن ميں فن و ہنر



سرزميں شام اس زمانہ ميں ايوبى امراء كے ہاتھوں ميں تھى جس كے ہر منطقہ ميں ايك حاكم حكومت كرتا تھا _ مصر بھى خاندان غلاماں كے قبضہ ميں تھا اور وہ ايوبيوں كے دشمن تھے_ ہلاكو خان نے اس موقع سے فائدہ اٹھايا اور اپنے سپاہوں كو شام كى طرف حركت دى ، ليكن مصرى خاندان غلاماں كے اميرقدوز نے سال 658 قمرى ميں منگولوں كو عين جالوت كے علاقے ميں شكست دى _

------------------------

1) سات صليبى جنگوں كے اسلامى تہذيب و تمدن پر اثرات كے بارے ميں مزيد جاننے كيلئے رجوع فرمائيں عبداللہ ناصرى طاہرى ، علل و آثار جنگہاى صليبي، تہران، دفتر نشر فرہنگ اسلامى 1373، ص 47_37_

منگولوں كے زمانہ ظہور سے ہى عيسائي انكے حليف بننے كے خواہشمند تھے _ انہوں نے بہت سے سفراء منگول دربار بھيجے تھے _ ايك طرف منگولوں كى مغرب كى طرف تيزى سے حركت نے انہيں منگولوں كى طاقت سے آگاہ كيا دوسرى طرف سے مسلمانوں كى جنگ عين جالوت ميں فتح سے وہ اس انديشہ ميں پڑے كہ خاندان مماليك(غلاماں) عيسائيوں كيلئے بہت بڑا خطرہ ہيں اسى لئے انہوں نے منگولوں كے ساتھ اتحاد كا ارادہ كيا پايائے اعظم اوربن چہارم نے ہلاكو خان كى طرف خط بھيجا _ اس ميں اس نے ہلا كوخان كے عيسائيوں كے ساتھ طرز عمل كى تعريف كرنے كے ساتھ ساتھ اسے عيسائيت قبول كرنے كى دعوت دى _

ہلاكوخان خط پہچنے سے پہلے ہى 663/1264 عيسوى ميں مرگيا اور اسكا بيٹا اباقاخان اسكا جانشين مقرر ہو ا نئے خان نے بادشان بيزانس (قسطنطنيہ)كى بيٹى سے شادى كى ہوئي تھى اور دين مسيحيت قبول كر چكا تھا وہ عين جالوت كى شكست سے سخت رنجيدہ تھا اپنے اسلاف سے بڑھ كرعيسائي دنيا سے روابط كا خواہشمند تھا _ بہت سے سفرا جو منگولوں كے خان سے مغرب كى طرف جاتے تھے عيسائي تھے اور كوشش كررہے تھے كہ عيسائيوں كو يروشليم اور بيت المقدس پر حملہ ميں اپنا حليف بنائيں_

ليكن ابا قاخان كو 680 قمرى /1282 ميں حمص كے مقام پر سلطان قلاوون كى طرف سے شديد شكست كا سامنا كرنا پڑا_ جب احمد كلودار نے اسلام قبول كيا اور مسند حكومت پر متمكن ہوا تو مماليك اور منگولوں ميں دوستانہ روابط پيدا ہوئے تو سلطان قلاوون نے موقع سے فائدہ اٹھايا اور اپنى پورى طاقت كو صليبيوں كے خلاف استعمال كيا اسكے بعد اسكے فرزندملك اشرف شرف نے بھى باپ كى روش كو جارى ركھا اور 0 69 قمرى 1291 عيسوى ميں صليبوں كے آخرى گروہ كو شام سے نكالا_ منگولوں اور مماليك كے درميان دوستانہ روابط زيادہ عرصہ نہ چل سكے _ نتيجہ يہ ہوا كہ دونوں ميں جنگ ہوئي غازان خان نے مصر اور شام پر قبضہ كيا ليكن مماليك كى فوج نے بالآخرہ منگولوں كو 702 /1303 عيسوى ميں ہميشہ كيلئے شام سے نكال ديا _(1)

---------------------

1) عبداللہ ناصرى طاہر ، سابقہ حوالہ، ص 93 _ 92_

منگولوں كا حملہ اور اسكے نتائج

اسلامى دنيا كو تاريخ ميں اگر چہ اغيار كے حملوں كے تجربات ہوئے ليكن كم كہہ سكتے ہيں كہ ان ميں سے كوئي تجربہ بھى منگولوں كے حملہ كى مانند شديد اور تلخ تھا ہم اس مختصر سے تبصرے ميں كوشش كريں گے كہ اسلامى تہذيب و تمدن كے جمود ميں وحشى منگولوں كے ہولناك طوفانى حملوں كے كرداد كا جائزہ ليں_

اسلامى دنيا پر منگولوں كا حملہ

منگولوں كے قبائل كے مقتدر سر براہ چنگيز خان نے اپنے ماتحت قبايل كى ضروريات پورى كرنے كيلئے ہمسايہ ممالك يعنى چين اور ايران كو غارت كرنے كا پروگرام بنايا _ چين اس زمانہ ميں اختلاف اور تفرقہ كا مركز بناہوا تھا_ اس نے سب سے پہلے اس ملك پر حملہ كى تيار كى _ دوسال تك اسكے چين پر حملات جارى رہے ان دو سالوں ميں اس نے اس نعمات سے مالامال ملك كو تباہ و برباد كرديا _ ان حملات كے بعد ابھى اسكا دنيائے اسلام پر تجاوز كرنے كا ارادہ نہ تھا_ كيونكہ اسے ايران كے بادشاہ سلطان محمد خوارزم شاہ كى قوت و طاقت كے حوالے سے بہت سى خبريں مل رہى تھيں_ اس نے كوشش كى كہ سب سے پہلے اس ملك كے حوالے سے دقيق معلومات حاصل كرے اور ساتھ ساتھ كسى بھى عنوان سے اسے حملہ شروع كرنے كا بہانہ بھى مل جائے _(1) اسى زمانہ ميں خلافت عباسيہ روز بروز اپنى طاقت كھورہى تھى سلطان محمد خوارزم شاہ خراسان ميں اپنى پے درپے كاميابيوں كے بعد اور ہندوستان سے بغداد تك اور آرال كے دريا سے خليج فارس تك ايك متحدہ حكومت تشكيل ديتے ہوئے اس كا ارادہ تھا كہ عباسى خليفہ كوہٹا كر اپنا من پسند خليفہ لائے اور يہ اقدام سلطان محمد خوارزم شاہ كى بہت بڑى غلطى تھى اسكى بناء عباسى خليفہ مجبور ہوا كہ محمد خوارزم شاہ كى حكومت تباہ كرنے كيلئے چنگيز خان سے مدد مانگے_



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next