اسلامى تہذيب و تمدن ميں فن و ہنر



------------------------------

1) محمد جواد رودگر، تحجر و تجدد از منظر استاد مطہرى كتاب نقد سال ہفتم شمارہ 2_3 ص 50_ 49_

اور جمود كے حامل تھے_ ليكن يہ سب گذشتہ دور ميں تھا مسلمانوں كو چاہيے كہ قرانى تعليمات پرعقيدہ ركھيں اور معتدل انداز سے فكرى حركت كرےں_ (1)

استاد مطہري منحرف فكرى تحريكوں كا تجزيہ و تحليل كرتے ہوئے تين ايسے كلى مكاتبكے بارے ميں بتاتے ہيں كہ جو شديد انداز سے جمود فكرى كا شكار تھے اور قدامت پرستى كى تبليغ و ترويج ميں اہم كردار ادا كرتے تھے :

1)_وہ عناصركہ جنہوں نے سياسى مقاصد كى خاطر ''حسبنا كتاب اللہ'' كا نظريہ پيش كيا _ اور فكرى انحراف پيدا كرنے كے ساتھ ساتھ اہلبيت رسول سے لوگوں كو دور كرنے ميں مؤثر كردار اداكيا_

2)_ايك اورگروہ نے پہلى تحريك كے مدمقابل ''حسبنا احاديثنا واخبارنا'' كا نعرہ بلند كيا اور قرآن كريم كو مہجور قرار دينے ميں اہم كردار ادا كيا اور لوگوں كو بنيادى اور زندگى بخش معارف و تعليمات سے دور كيا_

3)_وہ عناصر كہ جنہوں نے تقدس كے رنگ ميں قرانى تعليمات كے ناقابل فہم و درك ہونے كا نظريہ پيش كيا اور ''اين التراب ورب الارباب'' كا نعرہ بلند كيا جسكا نتيجہ فكرى تعطيل كى صورت ميں سامنے آيا اور يہ گروہ ''معطلہ'' كہلايا _(2)

اگر ہم اسلام كے مختلف سماجى ادوار ميں اسلامى نظريہ اور فكرى وثقافتى تحريكوں كى تاريخ ميں تحقيق كريں تو يہ مشاہدہ كريں گے كہ ان مندرجہ بالا تين كلى تحريكوں كى بناء پر ''اخباريت اور ظاہر پرستى '' اور انكے مد مقابل ''باطنيت اور تاؤيل'' كى شكل ميں حنبليوں اور اسماعيليوں كے دو غلط فكرى نظام سامنے آتے ہيں كہ ان دو فكرى نظاموں اور اخباريت كى تحريك نے اسلامى تہذيب و تمدن كے پيكر پر شديد اور خطرناك ضربيں لگائيں كہ استاد مطہري كے بقول ''اسلام نے اخباريوں اور حديث مسلك لوگوںكے ہاتھوں جو ضرب كھائي وہ كسى اور تحريك سے نہيں كھائي تھي''_ (3)

------------------------------

1) مجموعہ آثار ج 21 ص 129 _ 128_



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next