اسلامى تہذيب و تمدن ميں فن و ہنر



 

اسلامى معاشروں ميں آمريت

دين اسلام كے ظہور سے فكر بشريت ميں ايك عظيم انقلاب پيدا ہوا اس الہى دين كا مقصد انسانوں كو ان تمام قسم كى قيد و بند سے نجات دينا تھا جو طول تاريخ ميں اسكو جكڑے ہوئے تھيں_ اسلام حكومتى معاملات ميں فرد واحد كى رائے كو محور بنانے كا مخالف ہے بلكہ مشورہ كو حكومت كى بنياد قرار ديتا ہے _ رسول اكرم (ص) اكثر مسائل ميں اپنے اصحاب سے مشورہ كيا كرتے تھے اور آنحضرت (ص) كے بعد خلفاء راشدين بھى ايسا رويہ اپناتے تھے كہ لوگ اندرونى رغبت و رضا سے انكى اطاعت كيا كرتے تھے اگر كسى كيلئے كوئي سزا مقرر ہوتى تو وہ اطاعت كرتے اور تعميل كرتے تھے_

ليكن جب بنى اميہ مقام اقتدار پر پہنچے تو بہت سے مسائل تبديل ہوگئے روادارى اور تحمل پر مبنى حكومت كا دور ختم ہوچكا تھا معاويہ كے والى اور حكام كو يہ خوف تھا كہ اگر لوگوں كو آزادى دى گئي تو وہ بغاوت برپا كريں گے لہذا تشدد كى پاليسى شروع ہوئي_ سب سے پہلے معاويہ كا ہى دور تھا كہ جب رسمى طور پر تشدد كا كام شروع ہوا وہ لوگ جو معاويہ كے مخالف سمجھے جاتے تھے اور انہيں گرفتار كركے سزائيں دى جاتى تھيں (1)_

عباسى خلفاء كے ادوار بھى اسى طرح تھے بلكہ بعض تو اموى دور سے بھى بدتر تھے _ ان ادوار ميں خلفاء اپنے مخالفين كو قتل كرنے سے بھى نہ چوكتے تھے اس قسم كى سياست سے وقت گزرنے كے ساتھ ساتھ آہستہ آہستہ لوگ متنفر ہونے لگے_

آمريت و استبداد كوئي ايسا مظہر نہيں ہے كہ جسے ہم تاريخ كے كسى خاص دور ميں محدود كرديںبلكہ آج بھى بہت سى اقوام آمريت كا شكار ہيں ليكن بعض ادوار تاريخى ميں آمريت ايسى خاص شكل وصورت ميں سامنے آئي كہ مورخين اور دانشوروں كى توجہ كا مركز قرار پائي مثلاً عثمانى بادشاہت كا تجزيہ كريں تو معلوم ہوتا ہے كہ اس بہت بڑى بادشاہت كے سقوط كا ايك اہم سبب عثمانى بادشاہوں كى آمريت اور عوام كى ناراضگى تھا_ اسى طرح ايران كى تاريخ كا تجزيہ و تحليل كريں بالخصوص مشروطيت كے دور كا مطالعہ كريں تو معلوم ہوتاہے كہ لوگوں كا قيام اور انقلاب مشروطيت مكمل طور پر ظلم اور آمريت كو ختم كرنے اور قانون پر مبنى عادل حكومت كى تشكيل كيلئے تھا_

عصر حاضر ميں بھى مشرق وسطى كے تيل كى دولت سے مالا مال بہت سے ممالك آمرانہ نظام و حكومت كے حامل ہيں _ دانشوروں كے نظريہ كے مطابق ان ممالك كى حكومت كا ہم ستون تيل كى دولت سے تشكيل پانے والا اقتصاد اور دوسرا يہ كہ عمومى درآمدات سے بے نيازى ہے گويا كہ تيل نے انہيں عوام سے بے نياز كرديا ہے بہرحال آمريت كى كوئي بھى وجہ ہو اور كسى زمانہ ميں بھى ظاہر ہو يہى كہيں گے كہ يہ تہذيب و تمدن كے زوال كا اہم سبب ہے اوراسلامى تہذيب و تمدن بھى اسى قانون و قاعدہ سے مستثنى نہيں ہے اسلامى تہذيب كى تاريخ بتاتى ہے كہ جس قدر بادشاہوں كى آمريت و استبداد كم ہوا اسى قدر اسلامى تہذيب كى ترقى اور وسعت كيلئے اسباب و امكانات حاصل ہوئے _

 

2_ دنيا پرستى ،قدامت پسندى اور حقيقى اسلام سے دوري:

آنحضرت (ص) اسلام كے پيغمبر ہونے كى حيثيت اپنى سيرت طيبہ اور روش زندگى كو ايسے سامنے لائے جو ہر



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next