اسلامى تہذيب و تمدن ميں فن و ہنر



سلجوقى دور ميں عمارتوں كى تزيين ميں اينٹ كا استعمال بنيادى اہميت كا حامل ہوتا تھا اسى دور ميں آہستہ آہستہ حاشيے اور اندرونى حصوں كى چينى كى ٹائلوں سے تزيين ہونے لگي(1)سلجوقى دور كے بعد سے چار ايوان اور گنبد والے نماز خانہ كا نقشہ تمام مساجد كى تعمير ميں استعمال ہونے لگا_

گچ يا جپسم سے تزيين پانچويں صدى كے اواخر ميں را ئج ہوئي جو كبھى وہى انيٹوں والے ڈيزائن كا ہى تكرارہوتا تھااور كبھى نباتا تى اور اسليمى (2)نقوش بنائے جاتے كہ جنكى بلڈنگ كى اصلى شكل سے ہم آہنگى نہيں ہوتى تھى معرق كاشى كارى 494 ق كے نزديك كے سالوں ظاہر ہويى ابتداء ميں يہ صرف فيروزى اور نيلے رنگ كى حد تك محدود تھى ليكن بعد ميں اسميں سرمئي ، سفيد ، سياہ ، سرخ اور زرد رنگ كا اضافہ ہوا_

سلجوقى دور كا ہنر صرف مساجد كى تعمير اور ان ميں كاشى كارى كى حد تك محدود نہ تھا _ مٹى كے خوبصورت ظروف كا بننا بھى اس دور كا ايك اورہنر شمار ہوتا تھا_ ان ميں شاہكار ترين نمونے سلجوقى دور ميں چھٹى صدى ہجرى تك رى اور كاشان ميں تيار ہوتے تھے(3)

-----------------------

1)حسين زدرشيدى ، نقش آجر و كاشى در نماى مدارس ، تہران ، محمود ماہر النقش ، طرح و احداء نقش در كاشيكارى ايران دورہ اسلامى ، تہران_

2) اسليمى : يہ ايرانى سبك كا ايك جز تھا كہ جسميں مختلف ٹيڑھے خطوط بنائے جاتے ہيں كہ جو كاشى كارى ،گچ يا جپسم سے كام ، قالين كے ڈيزائن بنانے ميں مختلف رنگوں سے استعمال ہوتا ہے يہ چھوٹى سى ٹہنى اور پھولوں كى مانند ہوتا ہے_

3)كريستين پرايس ، سابقہ حوالہ، ص 63 _

ان ميں سونے كے پانى اور ديگر رنگوںسے مزين كاسے كوزے اور گلدان يا سياہ ، فيروزى اور ہلكے نيلے رنگ كى تہہ چڑھے ظروف اس دوركے نمونوں ميں سے شمار ہوتے تھے_ ان ميں بعض كو تو سات رنگوں سے سجاياجاتا تھا_

منگولوں كے حملے كہ دوران ايران كے دستى فنون آہستہ آہستہ زوال كے شكار ہوگئے_ ليكن اسكے باوجود تيمورى دور كے دھاتى شاہكار اور صفوى دور كے فولادى آثار جوہم تك پہنچے ہيں بالخصوص جالى دار ظروف اپنى جگہ بے نظير ہيں اسى دور ميں ايران ميںايك اور نفيس اور خوبصورت فن شروع ہواجوكہ خطى نسخہ جات كو سونے ، چاندى اور جواہر سے ڈيزائن كرنا تھا وقت گزرنے كے ساتھ ساتھ آہستہ آہستہ يہ فن مقبول ہونے لگا_ صدر اسلام ميں قرآن نويسى كے نتيجے ميں ہى فن خطاطى تخليق ہوا ہوگا بہت سے عظيم خطاط ايرانى تھے_ خطاطى كى مختلف اقسام ميں دوخاص روشوں يعنى نستعليق اور شكستہ كے موجد بھى ايرانى تھے_

چھٹى صدى ہجرى ميں كہ جب سلطان علاء الدين كيقباد نے ايشيا ئے كوچك ميں اپنى حكومت قائم كى اور چونكہ وہ خود بھى خطاط ، مصور اور بڑھئي تھا اس ليے اس نے اپنے دارالحكومت قونيہ كو فنكاروں اور دانشوروں كا مركز بناديا_ حقيقت ميں كہہ سكتے ہيں كہ پانچويں ہجرى ميں اگر چہ ايشيائے صغير كى ترك حكومت خراسان اور عراق كے سلجوقيوں سے جدا ہوگئي تھى ليكن انكا فن اور معمارى اسى طرح ايرانى فن اور معمارى سے وابستہ تھا منگولوں كے ايران پر حملہ كے دوران بغير اسكے كہ انہوں نے چاہا ہو يا جانا ہو ايرانى ہنرمند افراد كوايشيائے صغير كى طرف فرار ہونے پر مجبور كرديااسى ليے يہ حملہ اس فن كى روايت كا اس سرزمين كى طرف منتقل ہونے كا باعث بنا _



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next