اسلامى تہذيب و تمدن ميں فن و ہنر



--------------------------

1) ہورست و لدمار جنسن ، سابقہ حوالہ ، ص 200

2)سابقہ حوالہ، ص 202_

اصفہان ميں شاہ عباس كے دور ميں ايك يا دو مصوروں كى تصاوير اور پينٹنگ بہت زيادہ رائج تھيں اور لوگوں ميں مقبول تھيں وہ آقا رضا اور پھر رضا عباسى تھے جو اس فنى روش كے سردار مانے جاتے تھے اس فنى اسلوب ميں معروفترين ہنرمند رضا عباسى تھااسكا شاہ عباس كے دربار سے تعلق تھا اسكى تمام پينٹنگز اس دور كے تمام ہنرمندوں كيلئے نمونہ عمل كا درجہ اختيار كر گئي تھيں _ گيا رھويں صدى كے پہلے چوتھائي حصہ ميں ايك اور نامى گرامى مصور معين مصور تھے كہ جنكى افسانوں اور تاريخ كے حوالے سے پينٹنگز شہرہ آفاق تھيں _

ہندوستان ميں تيمور لنگ كا نواسہ بابر ميرزا كى ہنر سے دلچسپى كے باعث مكتب ہرات كے بعض فنى آثار خصوصاً بہزادكے تمام فن پاروں كو جمع كيا گيا ، بابر كا بيٹا ہمايوں كہ جس نے فن و ہنر سے عشق اپنے والد سے وراثت ميں ليا تھا ايران ميں ايك سال كے قيام كے بعد ہنرمندوں كا ايك گروہ بھى ہندوستان ساتھ لے گيا اس سے ايرانى كلچر اور ہنر دوبارہ ہندوستان پر چھانے لگا مصورى ميں ہندوستان كے مغليہ آرٹ كى روش ايرانى اور ہندوستانى مصورى كى آميزش كا ثمرہ تھى _ ہند ميں مغليہ آرٹ كے بانى مير سيد على تبريزى اور عبدالصمد شيرازى تھے_ امير حمزہ كى داستان كو تصويروں ميں لانے كے بہت بڑے كام پر مير سيد على اور پچاس ديگر ہندوستانى ہنرمندوں نے كام كيا اور يہ كام ہمايوں كے بيٹے اكبر بادشاہ كے زمانے ميں ختم ہوا _ (1)

اكبر كہ جو مغليہ سلسلہ كا سب سے بڑا بادشاہ تھا معمارى سے بہت زيادہ دلچسپى ركھتا تھا اس نے آگرہ اور فتح پور سيكرى ميں بہت سے گنبد اور قبّے اور محلات تعمير كروائے فتح پور كى بڑى مسجد ايرانى اور ہندوستانى آرٹ كا ملاپ تھى _ اس نے 1014 قمرى ميں انتقال كيا اور اسكا بيٹا جھانگير تخت حكومت پر رونق افروز ہوا وہ مصورى اور افسانوى پيٹنگ كا دلدادہ تھا _ اسى ليے ہندوستان ميں فن مصورى كى مقبوليت جارى رہى _ 1038 ميں جھانگير كا بيٹا شہاب الدين المعروف شاہ جہان بادشاہ بنا تو اس دور تك فن مصورى بہت ترقى كر چكا تھا وہ اس كے ساتھ ساتھ معمارى ميں بھى كافى دلچسپى ركھتا تھا اس نے اپنى ملكہ ارجمند بانو بيگم كى ابدى آرامگاہ كے

------------------------

1) ذبيح اللہ صفا ، سابقہ حوالہ، ص 13_ 41_

عنوان سے خوبصورت اور عظيم الشان'' تاج محل '' بنانے كا حكم صادر كيا اس تاريخى عمارت كا فن معمارى تيمور كے دور كى ايرانى معمارى سے متاثر تھا _ يہ آرامگاہ اگر چہ شاہ جہاں نے اپنى ملكہ كيلئے تيار كروائي تھى ليكن وہ خود بھى ساتھ ہى دفن ہے _

ايران ميں صفوى عہد كا آخرى زمانہ اور ہندوستان ميں مغليہ دور كا آخرى زمانہ دونوں ہى اندرونى اختلافات اور جنگوں سے دوچار تھے ليكن اسكے باوجود دونوں حكومتيں سانس لے رہيں تھيں كہ نادرشاہ افشار نے دونوں بادشاہتوں كو ختم كرديا _ اسى زمانہ ميں عثمانى بادشاہت كافى حد تك اطمينان و آسايش سے بہرہ مند تھى اور سلطان احمد جشن و سرور كا دلدادہ تھا _ اسى ليے اس دور كے فنكاروں كى افسانوى تصاوير اور پينٹنگز مثلا لونى (1) ابھى بھى موجود ميں اور انكى تعداد سو سے بھى زيادہ ہے 1727 عيسوى يا 1140 قمرى ميں استانبول ميں چھاپ خانے كى صنعت آنے سے قلمى نسخوں اور كتابوں كو دربارہ لكھنے اور انكى تصويريں بنانے كا دور شروع ہوا _ سلطان احمد سوم كے آخرى دور سے عثمانى سلطنت كى معمارى يورپى معمارى سے متاثر ہوئي اور ديگر اسلامى فنون مصورى ، مٹى كے برتن بنانا اور اينٹوں پر نقش و نگار دسويں صدى ہجرى كى رونق كھو چكے تھے ،البتہ قيمتى پتھروں كو تراشنے ، كپڑوں پر كڑھائي اور زرى كا كام سترھويں صدى كے وسط تك چلتا رہا_



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next