اسلامى تہذيب و تمدن ميں فن و ہنر



------------------------

1)سابقہ حوالہ ص 47، كريشين ارايس ، سابقہ حوالہ، ص 3_42_

2) شامات سوريا، اردن، فلسطين اور مصر كے مناطق كو اس زمانے ميں شامات كہا جاتا تھا(مصحح)_

3) ارنست كوئل ، سابقہ حوالہ، ص 7_26 توماس واكر آرنولڈ وآلفرد گيوم ، سابقہ حوالہ، ص 51_50_

4) سابقہ حوالہ ص 52_

 

سے بناہوا ايرانى ريشمى كپڑا بھى يورپ ميں بہت مقبول تھا(1) _

يورپ كے درباروں كى بڑى تقريبات ميں خواتين ايران كے بنے ہوئے ابريشمى كپڑے زيب تن كيے شركت كيا كرتى تھيں بغداد اور ايران سے بننے ہوئے ريشمى كپڑوں كے ٹكڑے آج بھى برلن ،ليوور اور ليون كے ميوزيمز ميں موجود ہيں كہ جو دسويں صدى عيسوى كے آخر ميں بُنے گئے تھے مشرق سے تيارہ شدہ كپڑوں كى ہر روز مغرب ميں مانگ بڑھ رہى تھى جزيرہ سسلى ميں قصر پالرمو ميں مسلمانوں نے ريشمى كپڑے تيار كرنے كا كارخانہ لگايا جہاں سے مدتوں تك نفيس كپڑے يورپ كے ديگر مناطق ميںبرآمد ہوتے رہے (2)

اسى دوران مغربى اور مشرقى ايشياء كے فنون كا تبادلہ ہوتا رہا ،چين ميں مسلمانوں كا ايسا گروہ سامنے آيا كہ جو عربى زبان ميں گفتگو كرتے تھے انكے فنون پورى اسلامى دنيا ميں مشہور تھے مشرقى اور اسلامى فنون كا يورپ پر اس قدر غلبہ تھا كہ ماہرين فن بھى مشرق اور مغربى فن پاروں كى تشخيص اور فرق كرنے ميں لاچار تھے_ (3)

اسلامى فنون كے شاھكاروں ميں سے ايك قالين تھا كہ جو زندگى كے لوازمات ميں شمار ہوتاتھا_ سولھويں صدى عيسوى ميں ايرانى قالين باف افراد كى مہارت اتنے عروج كو پہنچ چكى تھى _ كہ ان سے پہلے اور ان كے بعد آج بھى اُس دور كے قالينوں كى نظير نہيں ملتى اُس زمانہ كے شاہكار قالينوں ميں سے ايك ويكٹوريا اورالبرٹ ميوزيم ميں موجودہے جوشہر اردبيل ميں شيخ صفى الدين اردبيلى كے مقبرہ سے ليا گيا تھا(4)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next