اسلامى تہذيب و تمدن ميں فن و ہنر



2) مرتضى راوندى _ تاريخ اجتماعى ايران _ تہران _ ج 2 ص 288 _

2 _ عمومى مالكيت

جيسا كہ ذكر ہوچكا ہے كہ پانى كے مسئلہ كى بناء پر مركزى حكومت نے كسانوں كو اپنے تابع كرليا تھا زرعى زمين كى وسعت اور پھر اسكى سيرابى كے ليے پانى كے بہت بڑے منصوبے اور ان رزعى زمينوں كے استعمال كے ليے ان منصوبوں كو چلانا ناقابل اجتناب كام تھا_ اسى طرح آبپاشى كے مصنوعى طريقوں كى انتہائي ضرورت بڑے بڑے اداروں كى تشكيل اور ايك فرد كى مطلق حكومت كو بھى اپنے ہمراہ لے آتي_

آمر حكمران سماج كى نمائندگى ميں ان تمام سرزمينوں كا فرضى مالك اور انكے چلانے كا عہدہ دار ہوتا تھا_ اسكے علاوہ حكومت آبپاشى كے وسيع قومى كے اداروں اور پانى كے تمام منابع كى بھى مالك شمار ہوتى تھى _ اسطرح سے ملك كا وسيع حصہ زمين اور پانى كى صورت ميں يعنى پيداوار كے حقيقى وسائل كى صورت ميں حكومت كى ملكيت تھے_ (1)

 

3_بيوركريسى (ديوان سالاري)

عمومى مالكيت نے خصوصى حق ملكيت كو تباہ كرديا_ آفيسرز اور كاركنوں كى صور ت ميں حكام كا ايسا طبقہ ظاہر ہوا كہ جو حاكم مطلق كے ماتحت ان تمام زمينوں اور پانى كے ہر منصوبے كى نگرانى كرتا تھا اور انہيں اپنے زير اختيار ركھتا تھا_اسى شعبہ كے تحت ايك بہت بڑا ادارہ وجود ميں آيا كہ جو پورے ملك ميں پھيلا ہوا تھا _ اسطرح ايران كى تاريخ كے ايك مخصوص مرحلہ ميں زمين، آبيارى اور رفاہ عامہ كے امور كے حوالے سے بيوركريسى آگے بڑھتى چلى گئي اور اقتصادى و اجتماعى بنيادوں پر چھا گئي،اس طرح آمر حاكم تمام حكومتى شعبوں اور فوج ، مختصر يہ كہ بيوركريسى كا حاكم شمار ہوتا تھا اور اسكى طاقت مطلق اورلامحدود تھي_(2)

--------------------------

1)مصطفى وطن خواہ_ موانع تاريخى توسعہ نيافتگى درايران _ ص 9 _ 138

2) سابقہ حوالہ ص 156_



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next