اسلامى تہذيب و تمدن ميں فن و ہنر



--------------------------------

1) توماس واكر آرنولڈ و آلفرڈ گيوم ، سابقہ حوالہ ، ص 38 ، گوسٹاولولوں ، تاريخ تمدن اسلام و عرب ، ترجمہ سيد ہاشم حسين ، تہران ، انتشارات كتابفروشى اسلاميہ ، 1347 شمسى ص 1_640_

2) درشت كونل ،سابقہ حوالہ ، ص 5_94_

3) گوسٹاولوبوں ، سابقہ حوالہ ، ص 41_ 639 ، ٹوماس واكر آرنولڈ وآلفرد گيوم ،سابقہ حوالہ ص 42_

4) سابقہ حوالہ ص 3_42 ، ارنست كوئل ،سابقہ حوالہ ، ص 9_68

 

مسلمان چمكدار اور مينا كارى شدہ كوزے بنانے ميں بہت مہارت ركھتے تھے _ چوتھى صدى كے دور سے متعلق كچھ كوزے مشرق قريب ، شمالى افريقا اور اسپين ميں دريافت ہوئے جس سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ صنعت كس حد تك پھيلى ہوئي تھي_ شہر'' رے'' اسى صنعت كے بڑے مراكز ميں سے شمار ہوتا تھا اس خوبصورت ہنر كے بہت سے نمونہ جات وہاں سے دريافت ہوئے ہيں جو پيرس كے ليور عجائب گھر ميں ركھے ہوئے ہيں(1)

يورپى كاريگروں نے پھولوں كى تصوير كشى جو اس دور ميں مغرب ميں موجود نہيں تھى ميں ايرانيوں كى تقليد كي_ شامات اور مملكت عثمانيہ سے جو ظروف ان تك پہنچے انہوں نے انہيں اپنے كام كيلئے نمونہ قرار ديا(2) شيشہ سازى كى صنعت اور اس پر آرائشے اور مينا كارى كا كام يہ سب مسلمانوں كے ذريعے يورپ ميں منتقل ہوا(3)

ايران ، سوريہ اور مصر پر عربوں كے حملہ سے پہلے ان علاقوں ميں كپڑا بننے كى صنعت كا دور دورا تھا اور مشرقى روم كے ہمسايہ ميں ايسے مراكز تھے كہ جہاں مختلف نقش و نگار اور تصاوير والا ريشمى كپڑا تيار ہوتا تھا پھر اس صنعت كے بڑے بڑے مراكز ظہور پذير ہوئے اور اس صنعت سے متعلق اصطلاحات اور مخصوص الفاظ يورپى زبانوں ميں منتقل ہوئے_

مصر ميں مسلمانوں كے سب سے پہلے دار الحكومت فسطاط كا تيار شدہ كپڑا كہ جو انگلستان ميں ليجايا جاتا تھا اسے فاستونى كہا جا تا تھا_ اسى طرح وہ كپڑا كہ جسے آج دمسك (دمسہ) يا دمياطى كا نام ديا جاتا ہے كہ اس زمانہ كے سب سے بڑے تجارتى مركز دمشق سے درآمد كيا جاتا تھا مسلمانوں كے ہاں تيارہ شدہ كپڑے كو اٹلى كے تاجر دمشق سے خريدتے تھے _ غرناطہ كے كپڑے يورپ ميںگرناڈين كے نام سے مشہور تھے، ہاتھ



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next